ٹی وی پر عمران خان کی تصویر نہیں دکھا سکتا،ملک ریاض اشتہاری ہے اس کے خلاف کچھ نہیں ہوا،حامد میر کی غیر ملکی میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد۔پاکستانی صحافی حامد میر نے عمران خان کے خلاف عدالتی فیصلے کے بعد غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کر تے ہو ئے پاکستانی میڈیا کے بارے میں کہا کہ پاکستان کے ٹی وی چینل جو ہیں وہ ان کا نام کوئی اگر پولیٹیشن حکومت کا وزیر بھی لیں تو ملک ریاض صاحب کا نام ایڈیٹ ہو جاتا ہے اب دیکھیں کہ پاکستانی میڈیا جو ہے اس کی حالت کا اندازہ کریں میری حالت کا اندازہ کریں کہ میں عمران خان کی تصویر نہیں دکھا سکتا نام زبردستی میں لے لیتا ہوں اور میں نے اگر کریٹیسزم بھی کرنا ہو عمران خان سے تو میں اس کا پرانا کلپ نہیں چلا سکتا کہ جی یہ یوٹرن عمران خان صاحب یہ یوٹرن مارا تو ایک طرف تو ہم عمران خان کا نہ نام لے سکتے ہیں نہ ہم اس کی تصویر دکھا سکتے ہیں نہ کلپ چلا سکتے ہیں کسی عدالت نے ہمیں نہیں روکا ہوا پیمرا نے کوئی تحریری طور پر نوٹس جاری نہیں کیا ہوا لیکن ہم اتنے مجبور بے بس اور لاچار ہیں کہ ہم عمران خان کی تصویر نہیں دکھا سکتے ٹھیک ہے دوسری طرف ایک پراپرٹی ٹائیکون مفرور ملک ریاض کو پاکستان کی عدالت نے اشتہاری قرار دیا ہے وہ دبئی میں بیٹھا ہوا ہے الزام ان پہ صحیح ہے یا غلط ہے لیکن حالت پاکستان کے میڈیا کی یہ ہے کہ جس ادمی کو پاکستان کی عدالت نے مفرور قرار دیا ہوا ہے اس کا نام اگر میں لوں تو وہ ایڈٹ ہو جاتا ہے زیادہ لگائیں کہ ہم کتنی فریڈ م انجوائے کر رہے ہیں پاکستان میں کہ ایک ملزم جو پاکستان کی جیل میں ہے اس کی تصویریں دکھا سکتے دوسرا ملزم جو دبئی میں بیٹھا ہوا ہے اس کا ہم نام نہیں لے سکتے، ملک ریاض وہاں پے بڑے بڑے پروجیکٹس کا افتتاح کر رہے ہیں ٹی وی چینلز پہ ان کی تصویریں چل رہی ہیں خبریں چل رہی ہیں لیکن جب ہم یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ جی اس کیس میں عمران خان کو تو سزا مل گئی ہے ملک ریاض صاحب کے خلاف کیا کاروائی ہو رہی ہے جن کو کہ کورٹ نے مفرور قرار دیا ہوا ہے پروکلیو افینڈر قرار دیا ہوا ہے ان کے خلاف کیا کاروائی ہو رہی ہے تو ان کا نام جو ہے وہ ایڈٹ ہو جاتا ہے۔