اسلام آباد میں بغیراجازت جلسے پر 3سال سزا کا بل سینیٹ سے منظور

سینیٹ کمیٹی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل پاس کردیا، صحافتی تنظیموں کی مخالفت

اسلام آباد ۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ایکٹ میں ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے، جسے صحافتی تنظیموں نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ اجلاس سینیٹر فیصل سلیم کی زیرِ صدارت منعقد ہوا، جہاں ترمیمی بل پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں صحافتی تنظیموں نے بل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا مؤقف تھا کہ اس بل میں موجود خامیاں صحافت کی آزادی کو محدود کریں گی۔ انہوں نے “فیک نیوز” کی تعریف پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ بل مسائل حل کرنے کے بجائے نئے مسائل کو جنم دے گا۔ صحافتی تنظیموں نے کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ اس بل کو نظرثانی کے بعد دوبارہ پیش کیا جائے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل سلیم نے صحافتی تنظیموں سے استفسار کیا کہ انہوں نے اپنی تحریری سفارشات کمیٹی میں کیوں پیش نہیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر تحریری تجاویز فراہم کی جاتیں تو کمیٹی ان پر غور کر سکتی تھی۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنی بات میں کہا کہ ملک میں کسی کو گرفتار کرنے کے لیے کسی مخصوص قانون کی ضرورت نہیں ہوتی۔ انہوں نے اپنے ذاتی تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انہیں کرایہ داری کے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اطلاعات کے ساتھ صحافیوں کی ملاقات میں ترامیم پر کچھ اتفاق ہوا تھا، اور وزارت داخلہ کو قومی اسمبلی سے بل کی منظوری کے بعد مزید ترامیم کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

اینکرز ایسوسی ایشن نے بھی بل پر اپنے اعتراضات پیش کیے اور کہا کہ انہیں تجاویز دینے کے لیے مناسب وقت نہیں دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ “فیک نیوز” کے قانون کے اصولی طور پر حامی ہیں، لیکن موجودہ بل ان کے لیے ناقابل قبول ہے۔

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر شہادت اعوان، سینیٹر عمر فاروق، سینیٹر کامران مرتضی، سینیٹر پلوشہ خان، اور سینیٹر میر دوستین حسن ڈومکی بھی موجود تھے۔

اجلاس کے دوران سیکرٹری داخلہ نے بل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون عوام کے تحفظ کے لیے ضروری ہے اور اسے قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد نافذ کیا جائے گا۔