اسلام آباد(نیوز رپورٹر)وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس میاں ریاض حسین پیرزادہ کی زیر صدارت ہاؤسنگ سیکٹر کی ترقی کے لیے تشکیل دی گئی ٹاسک فورس کا دوسرا اجلاس آج وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ و ریونیو محمد اورنگزیب، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریونیو علی پرویز ملک، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال سمیت دیگر اراکین نے شرکت کی ، یہ ٹاسک فورس وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے تشکیل دی گئی ہے، جس میں متعلقہ سرکاری اداروں کے نمائندے اور نجی شعبے کے وہ افراد شامل ہیں جو حالیہ دنوں میں رئیل اسٹیٹ انڈسٹری میں کام کر رہے ہیں۔ یہ ٹاسک فورس ہاؤسنگ سیکٹر کی بحالی کے لیے جامع رپورٹ اور تجاویز پیش کرے گی ، اجلاس میں ہاؤسنگ سیکٹر کے چار کلیدی شعبوں پر مشتمل ورکنگ گروپس تشکیل دیے گئے جن میں ٹیکس کے مسائل، مالیاتی رسائی، شہری منصوبہ بندی اور رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی (ریرا) اور ہاؤسنگ کے لیے ترقیاتی فریم ورک شامل تھے۔ ان گروپس کے ممبران اور ماہرین نے جامع سفارشات تیار کرنے کے لیے بھرپور مشاورت کی ، اجلاس میں ہاؤسنگ سیکٹر کو درپیش موجودہ چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
ان چیلنجز میں ہاؤسنگ یونٹس کی طلب اور رسد کے درمیان فرق، 12 ملین کی کمی، شہری پھیلاؤ، منصوبہ بندی کی مشکلات، سرکاری ریگولیٹری کردار کے مسائل اور نجی شعبے کی ناکافی شمولیت شامل ہیں۔ دیگر مسائل میں خرید و فروخت اور سرمایہ پر زیادہ ٹیکس، جائیداد کی قیمتوں کا مسئلہ اور پیچیدہ ٹیکس کے طریقہ کار شامل ہیں۔ مزید یہ کہ بینکوں کی جانب سے کم مارگیج فنانسنگ اور ہاؤسنگ قرضوں پر زیادہ شرح سود کی وجہ سے مالیاتی رسائی کے مسائل پر بھی گفتگو کی گئی ،طویل بحث کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ کم لاگت ہاؤسنگ سبسڈی کے لیے پالیسی اور بینکنگ اصلاحات فوری طور پر متعارف کرائی جائیں۔ پالیسی ریٹ کو ترجیحاً سنگل ڈیجٹ میں رکھا جائے تاکہ کم آمدنی والے افراد کو ہاؤسنگ فنانس تک رسائی آسان ہو ، مزید برآں، مارگیج کے جدید حل جیسے انکریمنٹل ہاؤسنگ مائیکروفنانسنگ، ڈیجیٹل فنانسنگ پلیٹ فارمز کی ترقی اور مارگیج میں خطرات کم کرنے کے لیے فورکلوژر قوانین کے نفاذ پر اتفاق کیا گیا،رئیل اسٹیٹ اور ہاؤسنگ سیکٹر میں ٹیکس کے مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اراکین نے زور دیا کہ موجودہ ٹیکسوں بشمول 236 سی، 236 کے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور اسٹامپ ڈیوٹی کا ازسر نو جائزہ لیا جائے تاکہ کم اور متوسط آمدنی والے گروہوں کی شمولیت اور مجموعی کاروباری سرگرمیوں پر مثبت اثرات کے ساتھ پورے سیکٹر کو فروغ دیا جا سکے۔
اس کے علاوہ، ریرا کے قیام کی سفارشات کو ریرا ایکٹ کے تحت عمل میں لانے اور بڑے شہروں کے ماسٹر پلان کا جائزہ علاقائی ترقیاتی اتھارٹیز کے ذریعے لینے پر بھی بات کی گئی۔ موجودہ پالیسیوں، قوانین اور ضوابط میں نظرثانی کے ساتھ عمودی ترقی کی ترغیب دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ مزید برآں، نجی شعبے کی شمولیت، شہری تجدید اور زرعی زمین کو محفوظ رکھنے کے لیے ہائی ڈینسٹی زونز کے قیام کے معاملات پر بھی گفتگو ہوئی۔
اپنے اختتامی کلمات میں چیئرمین نے تمام اراکین کی شرکت کو سراہا اور ہاؤسنگ سیکٹر کو معیشت کا اہم ترین شعبہ قرار دیتے ہوئے اس کے وسیع امکانات پر زور دیا۔ انہوں نے ہاؤسنگ سیکٹر کی ترقی کے لیے جامع سفارشات کے ساتھ مختصر، درمیانی اور طویل مدتی اقدامات پر مبنی رپورٹ پیش کرنے کے عزم کا اظہار کیا .