سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے تین افسران نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں ایف بی آر کی جانب سے 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ زیر غور آیا۔
اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے انکشاف کیا کہ جب انہوں نے گاڑیوں کے معاملے کو اٹھایا تو انہیں بھی کچھ پیغامات موصول ہوئے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے اجلاس میں بتایا کہ ایف بی آر کے تین افسران نے انہیں دھمکیاں دی ہیں، اور یہ معاملہ فوجداری کارروائی کا متقاضی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے پاس شواہد موجود ہیں کہ ایف بی آر کی گاڑیوں کا غلط استعمال کون کر رہا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے تجویز دی کہ اس دھمکی آمیز معاملے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جانی چاہئیں اور کمیٹی ممبران کے تمام خدشات کو دور کیا جائے گا۔
اجلاس کے دوران اراکین کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کو کسی تحقیقاتی ادارے، جیسے ایف آئی اے، کے سپرد کیا جائے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بغیر پی پی آئی کی منظوری کے گاڑیاں خریدنا ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دھمکی کا معاملہ ایف آئی اے کے حوالے کیا جائے تاکہ اس کی مکمل چھان بین ہو سکے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اجلاس میں کہا کہ آئندہ مالی سال سے پالیسی کو ایف بی آر سے علیحدہ کر دیا جائے گا، اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔