وزیراعظم عمران خان اور اسد عمر نے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹس کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔
گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعلیٰ محمود خان، وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی،مراد سعید اور صوبائی وزرا محب اللہ اور ڈاکٹر امجد علی کو بھی نوٹس جاری کیے۔
وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اسد عمر نے الیکشن کمیشن کے نوٹس کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
وفاقی وزیر اسد عمر الیکشن کمیشن کا نوٹس چیلنج کرنے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے اور درخواست دائر کی جس میں الیکشن کمیشن اور وفاق کو بذریعہ سیکرٹری کابینہ درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہےکہ کیا الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کو ختم کرسکتا ہے؟ انتخابی مہم سے متعلق الیکشن کمیشن کا آرڈر خلاف قانون ہے، قانونی سازی کرکے پبلک آفس ہولڈر کو الیکشن مہم میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہےکہ الیکشن کمیشن آرڈیننس کے بعد انتخابی مہم پرپابندی نہیں لگاسکتا، الیکشن کمیشن کے پاس قانون کی تشریح کا اختیار نہیں۔
درخواست میں الیکشن کمیشن کے 10 مارچ کے آرڈر اور 11 مارچ کے نوٹسز کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
دوسری جانب رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی پٹیشن پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہےکہ وزیراعظم کا بیان حلفی درخواست کے ساتھ منسلک نہیں، عمران خان نے بائیو میٹرک کے بغیر پٹیشن دائر کی۔