اسلام آباد۔ وفاقی حکومت نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی بحالی کیلئے ٹیکس مراعاتی پیکیج کا فیصلہ موخر کر دیا ہے۔
تعمیراتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے سبسڈی دینے اور ذرائع آمدن ظاہر کرنے سے چھوٹ کے معاملات ابھی طے نہیں ہوسکے۔
ٹیکس حکام نے ایک بار پھر کاروباری طبقے کی طرف سے پہلی مرتبہ گھر، دکان یا دفتر خریدنے والوں کو 5 کروڑ روپے کے مساوی ایمنسٹی دینے کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق ہاﺅسنگ سیکٹر ٹاسک فورس نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور انہیں جائیداد کی خریداری پر ٹیکسوں میں کمی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنیکی سفارشات کے بارے میں بتایا، ایک فائلر جائیداد کی خریداری پر جائیداد کی قیمت کا تقریباً 8 فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے۔
ایف بی آر کا مطالبہ ہے کہ پرانے گھروں پر جو ایک سے زائد مرتبہ فروخت ہو چکے ہیں پر3 فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے۔مذکورہ ملاقات میں جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس کم کرنے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمے، گھر کی تعمیر کیلئے قرض پر شرح سود پر سبسڈی، پہلی بار خریدار کو5کروڑ روپے تک ذرائع ا?مدن کی ایمنسٹی کی تجاویز پر غور کیا گیا۔
ملاقات میں کم اور درمیانی آمدنی والے طبقے کو گھر کی تعمیر کے لیے بینک قرض لینے کے قابل بنانے کے لیے شرح سود پر سبسڈی دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔سرکاری حکام کے مطابق رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے کسی ریلیف پیکیج کو ابھی تک حتمی شکل نہیں دی گئی