پاکستان تحریک انصاف کے منحرف ارکان قومی اسمبلی سے متعلق گزشتہ روز فواد چوہدری، شہباز گل اور عالیہ حمزہ کی غیر اخلاقی گفتگو کے بعد وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے نرم لہجہ اپناتے ہوئے اپنے اراکین سے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کردی۔
وفاقی وزراء کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے ایم این ایز جو مختلف جگہوں پر ہیں،ان میں کچھ سندھ ہاؤس میں بھی ہیں، ہمارے ایم این ایز سمجھدار لوگ ہیں، سیاسی لوگ ہیں، ہمارے ایم این ایز جانتے ہیں قانون کیا کہتا ہے، آئین کیا کہتا ہے،ہمارے لوگ اگر ٹھنڈے دل سے ازسرنو جائزہ لیں تو شکوے دور ہوسکتے ہیں، کسی مخالف کی گود میں بیٹھ کر آپ اپنا مستقبل نہیں سنبھال سکتے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ن لیگ نے ماضی میں لوگوں سے ٹکٹوں کے وعدے کیے،کتنے وعدے پورے کیے؟ ہم ایک دوسرے سے گزارشات کرسکتے ہیں،تحریک عدم اعتماد میں جماعت سے ہٹ کرفیصلہ کرنا بہت بڑی سیاسی غلطی ہوگی، میری بطور دوست اور خیرخواہ اپیل ہے کہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں، میں ہارس ٹریڈنگ کی بحث میں نہیں جاتا، نوٹوں کی بوریوں کا ذکر بھی نہیں کرنا چاہتا، ٹھنڈے دل سے غور کرکے فیصلہ کریں، انسان جذبات اور غصے میں گلہ شکوہ کرجاتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف میں مائنس ون کبھی نہیں ہوگا، اگر کسی کے ذہن میں اس حوالے سے کوئی ابہام ہے تو وہ نکال دے۔
وفاقی وزراء کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنائیں گے، سندھ میں گورنر راج کا نہ کوئی ارادہ تھا نہ ہے، سب نے مشورہ دیا کہ گورنر راج کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنائیں گے، میں تسلسل کے ساتھ کہہ رہا ہوں کے اتحادی ہمیں نہیں چھوڑیں گے۔ ہم ایک کابینہ میں رہے ہیں، میں ان کے ساتھ رہاہوں ، میں اپنے اتحادیوں کے مزاج اور سوچ کو اچھی طرح سمجھتا ہوں، وہ سیاسی فیصلے کرتے ہیں، جذباتی فیصلے نہیں کرتے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ کیا اتحادیوں کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ ن لیگ ان کیلئے دل میں کیا رکھتی ہے ؟ ہم نے ق لیگ کا ساتھ دیا،مل کے چلے، پنجاب میں ق لیگ کو وزیر اعلیٰ دینے کی بات کی جارہی ہے، اگر ان کی حکومت بن بھی جائے تو نیچے ن لیگ ہوگی جو اکثریت میں ہوگی، پنجاب کابینہ میں اگر ن لیگ کے وزراء کی اکثریت ہوگی تو ق لیگ کے وزرا کتنا کام کرسکیں گے؟ مجھے اس وضع دار گھرانے سے غیرسیاسی فیصلے کی توقع نہیں،سب جانتے ہیں ن لیگ قابل بھروسہ نہیں ہے۔
شاہ محمود نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم کے چھوڑ جانے کا کہا جارہا ہے، یہ غیرمنطقی بات ہے، ایم کیو ایم پیپلزپارٹی کی نفی ہے،کیا ایم کیو ایم کا کارکن پیپلزپارٹی سے غافل ہے ؟ پیپلزپارٹی نے کراچی کا جو حال کیا ہے کیا ایم کیو ایم سے پوشیدہ ہے؟
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایم کیو ایم والے سیاسی لوگ ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ وہ غیر سیاسی فیصلہ کریں گے، گزشتہ 4 برس میں ایم کیو ایم کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ کس سے پوشیدہ ہے۔