حکومت نے سولر صارفین پر ایک اور بم گرا دیا 27 روپے فی یونٹ اب 10 روپے میں خریدے گی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا فیصلہ

اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر )وفاقی حکومت نے سولر سے بجلی پیدا کرنے والے گھریلو صارفین پر ایک اور بم گرا دیا 27 روپے فی یونٹ خریدنے کی بجائے بجلی کا ایک یونٹ 10 روپے میں خریدا جائے گا اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کر لیا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ کی صدارت میں ہوا اجلاس میں مشاورت کی گئی کہ جن لوگوں نے ملک بھر میں سولر پینل لگائے ہیں ان کے لگانے کی وجہ سے بجلی زیادہ پیدا ہو رہی ہے جس کے باعث گریڈ صارفین پر بوجھ بڑھ گیا موجودہ نیٹ میٹرنگ صارفین کے معاہدے پرانے نرخوں کے مطابق رہیں گے جبکہ نیٹ میٹرنگ کے تحت بجلی کی خریداری کی شرح 10 روپے فی یونٹ ہوگی.

جبکہ درامد اور برامد شدہ یونٹ کی الگ الگ بلنگ ہوگی اجلاس میں کہا گیا کہ سولر پینل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے نیٹ میٹرنگ یعنی کہ جو لوگ واپڈا کو بجلی فراہم کر رہے ہیں میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے دسمبر 24 تک نیٹ میٹنگ صارفین پر 169 ارب روپے کا بوجھ ڈالا گیا اور یہ بوجھ سولر پینل کی وجہ سے 2034 میں نیٹ میٹرنگ سے گریڈ صارفین پر جو کہ گرڈ سے بجلی لیتے یہ بوجھ اربوں روپے مزید بڑھ جائے گا ذرائع کا کہنا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے قبل ازی سولر پینل صارفین سے ایک یونٹ 24 روپے میں خرید رہے تھے جو کہ فیصلے کے مطابق اب 10 روپے میں خریدا جائے گا پاکستان میں شدید مہنگائی کے دور میں ہر چیز مہنگی ہو رہی ہے جبکہ حکومت نے پہلے عوام کو سولر پینل فروخت کیے اور ہدایت کی کہ سولر پینل لگائے جائیں جبکہ عوام جب سولر پینل کی طرف ہی خریداری کی طرف شروع ہوئی تو حکومت نے بجلی کے ایک یونٹ کی قیمت 24 روپے سے کم کر کے 10 روپے کر دیے جو کہ عوام پر مجموعی طور پر اربوں روپے کا نقصان کیا گیا ہے.

ای سی سی کو دی جانے والی بریفنگ کے مطابق دسمبر 2024 تک سولر صارفین نے گرڈ صارفین پر 159 ارب روپے کا بوجھ منتقل کیا، دسمبر 2034 تک یہ بوجھ 4 ہزار 240 ارب روپے ہوجائے گا۔بریفنگ میں کہا گیا کہ دسمبر 2024 میں سولر صارفین کی تعداد 2 لاکھ 83 ہزار ہوگئی جو اکتوبر میں 2 لاکھ 26 ہزار 440 تھی، دسمبر 2024 میں سولر سے پیدا بجلی 4 ہزار 321 میگاواٹ ہوگئی جو 2021 میں 321 میگاواٹ تھی۔اس لئے سو لر صارفین سے فی یونٹ دس روپے میں خریدا جائے جس کی منظوری سے دی گئی۔