اسلام آباد(نیوز رپورٹر)پاکستان کے وفاقی وزیر برائے توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) علی پرویز ملک نے جمعہ کے روز غیر ملکی سفیروں کو آئندہ منعقد ہونے والے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 (PMIF25) کے حوالے سے بریفنگ دی اور ان کے ممالک کے وفود کو پاکستان کے وسیع معدنی وسائل اور سرمایہ کاری کے مواقع دریافت کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے غیر ملکی ممالک کو اس اہم مکالمے میں شرکت کی ترغیب دی جو پاکستان کے معدنی شعبے کے مستقبل کو تشکیل دینے میں مددگار ثابت ہوگا ،یہ فورم 8 اور 9 اپریل 2025 کو جناح کنونشن سینٹر، اسلام آباد میں منعقد ہوگا، جہاں عالمی وزراء، نمایاں کارپوریشنز، سرمایہ کار، پالیسی ساز اور صنعت کے ماہرین پاکستان کے معدنی وسائل کی صلاحیت کو دریافت کریں گے۔
OGDCL ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے پاکستان کی بے پناہ معدنی دولت پر روشنی ڈالی، جس میں دنیا کے سب سے بڑے سونے اور تانبے کے ذخائر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ PMIF25 بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے ایک دروازہ ثابت ہوگا، جہاں وہ پاکستان کے ترقی پذیر مائننگ سیکٹر کا جائزہ لے سکیں گے، حکومتی پالیسی اصلاحات کو سمجھ سکیں گے اور بڑے پیمانے پر کان کنی کے امکانات دریافت کر سکیں گےاس بریفنگ سیشن میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، قطر، کویت، چین، امریکہ، کینیڈا، ایران، ترکی، آذربائیجان، ازبکستان، قازقستان، ترکمانستان، سوڈان، جمہوریہ کانگو، نائجیریا، جنوبی افریقہ، زیمبیا، مراکش، کینیا، جمہوریہ چیک اور انڈونیشیا کے سفیروں کو مدعو کیا گیا۔
PMIF25 ایک اعلیٰ سطحی پلیٹ فارم ہے جہاں عالمی اسٹیک ہولڈرز پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر سکتے ہیں۔ یہ تاریخی ایونٹ ملک کے بے پناہ غیر دریافت شدہ معدنی وسائل کو اجاگر کرے گا اور دو بنیادی شعبوں پر توجہ دے گا سب سے پہلے، اسٹریٹجک کانفرنس کے دوران اہم پینل مباحثے ہوں گے، جیسے کہ “مائننگ ڈویلپمنٹ میں ذمہ دارانہ ترقی کو فروغ دینا”، جبکہ دوسرا شعبہ پاکستان کے نمایاں معدنی وسائل اور جدید ٹیکنالوجیز کی نمائش پر مبنی ہوگا اس موقع پر پاکستان کی حالیہ پالیسی اصلاحات، نیشنل منرل ہارمونائزیشن فریم ورک، ادارہ جاتی استعداد کار میں اضافے اور پائیدار توانائی کی منتقلی کے عزم کو بھی پیش کیا جائے گا۔ شرکاء کو ملک کے معدنیات کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے اس کی اسٹریٹجک ویژن پر براہ راست معلومات حاصل ہوں گی، جو پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مقام بنانے میں معاون ثابت ہوگا.