پاکستان میں پائیدار فضلہ انتظام کے لیے مصدق مسعود ملک کا عزم

اسلام آباد (نیوز رپورٹر )عالمی یوم زیرو ویسٹ کے موقع پر وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی، مصدق مسعود ملک نے قوم سے پائیدار فضلہ انتظام کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے متحد ہونے کی اپیل کیعالمی یوم زیرو ویسٹ ہر سال 30 مارچ کو منایا جاتا ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں فضلہ کے مؤثر انتظام کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور پائیدار پیداوار و استعمال کے طریقوں کو فروغ دینا ہے،اس سال کا موضوع “فیشن اور ٹیکسٹائل میں زیرو ویسٹ کی جانب پیش رفت” ہے، جو ٹیکسٹائل صنعت کے ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کی فوری ضرورت کو نمایاں کرتا ہے۔ پاکستان میں، جہاں ٹیکسٹائل صنعت معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے، یہ مسئلہ مزید توجہ کا متقاضی ہے،اپنے پیغام میں، وزیر مصدق مسعود ملک نے پاکستان کی معیشت میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ یہ شعبہ جی ڈی پی میں نمایاں حصہ رکھتا ہے اور روزگار کے بے شمار مواقع فراہم کرتا ہے۔ تاہم، انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ فضلہ کے مسائل محض ٹیکسٹائل صنعت تک محدود نہیں، بلکہ پلاسٹک، الیکٹرانک اور خوراک کے فضلے جیسے مسائل کے حل کے لیے بھی جامع اور مربوط حکمت عملی درکار ہے۔

وزیر موسمیاتی تبدیلی نے کہا، “پاکستان پائیدار اور جامع پالیسیوں کے ذریعے ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے۔ 2022 میں وزارت موسمیاتی تبدیلی نے قومی مضر فضلہ انتظامی پالیسی متعارف کرائی، جس میں مضر فضلے کے محفوظ انتظام اور کمی کے لیے حکمت عملی دی گئی۔ اسی طرح، پاکستان کا نیشنل ایکشن روڈمیپ برائے پلاسٹک آلودگی، پائیدار مستقبل کے حصول کی جانب ایک اہم قدم ہے،وزیر ملک نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت، معیشت کو لکیری ماڈل سے دائرہ جاتی معیشت (Circular Economy) میں تبدیل کرنے کے لیے کوشاں ہے، جہاں فضلہ کم سے کم ہو اور وسائل کو زیادہ سے زیادہ قابلِ استعمال رکھا جائے،موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کے اقدامات کے تحت، پاکستان ماحول دوست فیشن، پائیدار پیکجنگ کو فروغ دے رہا ہے اور ایک مربوط دائرہ جاتی معیشت کی پالیسی متعارف کروانے کی تیاری میں ہے، جو مختلف صنعتوں میں فضلہ کی مقدار کو کم کرنے میں مدد دے گی۔

انہوں نے مزید کہا، “ہمارے اقدامات صرف ٹیکسٹائل فضلہ تک محدود نہیں۔ ہم پیداوار اور استعمال کے ہر مرحلے میں پائیداری کے اصولوں کو شامل کرنے کے لیے کوشاں ہیں، تاکہ اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) خاص طور پر SDG 11 (پائیدار شہر اور کمیونٹیز) اور SDG 12 (ذمہ دارانہ پیداوار اور استعمال) کو حاصل کیا جا سکے۔ ان اہداف کے تحت خوراک کے ضیاع اور الیکٹرانک فضلے سمیت تمام اقسام کے فضلے کے مسائل حل کیے جا رہے ہیں، تاکہ کوئی بھی شعبہ پائیداری کے سفر میں پیچھے نہ رہ جائے،وزیر ملک نے نجی شعبے کے کردار پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ “نجی شعبہ پائیدار پیداوار کے فروغ اور دائرہ جاتی معیشت کے ماڈل اپنانے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے، جبکہ سول سوسائٹی بھی ذمہ دارانہ استعمال اور پائیدار طرزِ عمل کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے،اپنے پیغام کے اختتام پر، وزیر موسمیاتی تبدیلی نے اجتماعی کاوشوں پر زور دیتے ہوئے کہا، “ہم سب مل کر ایک ایسا مستقبل تشکیل دے سکتے ہیں، جہاں فضلہ کوئی مسئلہ نہ ہو، وسائل محفوظ رہیں اور ہمارا ماحول آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ بنایا جا سکے۔ عالمی یوم زیرو ویسٹ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ پائیدار دنیا کے قیام میں اشتراکِ عمل کی بے حد اہمیت ہے۔”