اسلام آباد (عرفان )برطانوی حکومت کے دو رکنی وفد نے، جس کی قیادت اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن کی ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ جو موئر نے کی، پیر کے روز وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی، سینیٹر مصدق مسعود ملک سے ملاقات کی۔ ملاقات کا مقصد پاکستان-برطانیہ گرین کمپیکٹ کے تحت دو طرفہ تعاون کو فروغ دینا تھا، پیر کو ہونے والی اس ملاقات میں پاکستان میں موسمیاتی اقدامات کو تیز کرنے، قدرتی وسائل کے تحفظ اور موسمیاتی لچک کو مضبوط بنانے سے متعلق آئندہ مشترکہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں فریقین نے گرین کمپیکٹ کے اہداف کے حصول کے لیے اپنے باہمی عزم کا اعادہ کیا جو کہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین ایک اہم سیاسی شراکت داری ہے، جس کا مقصد موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع، اور سبز معیشت کے فروغ کے لیے مشترکہ عملی اقدامات کو فریم ورک فراہم کرنا ہے۔
وفاقی وزیر مصدق ملک نے گفتگو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر فوری معاونت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے برطانیہ کی تکنیکی اور مالی مدد، خاص طور پر جدید فنانسنگ ذرائع اور استعداد کار بڑھانے والے پروگرامز کے تسلسل کا خیرمقدم کیا ، جو موئر نے اس موقع پر کہا کہ برطانیہ پاکستان سمیت دیگر متاثرہ ممالک کے لیے موسمیاتی مالی وسائل کو متحرک کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گرین کمپیکٹ نجی شعبے کی سرمایہ کاری، تحقیقی شراکت داریوں اور پالیسی ڈائیلاگ کو فروغ دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے تاکہ کم کاربن معیشت، موسمیاتی موافقت، اور صاف توانائی کی منتقلی کو یقینی بنایا جا سکے ، اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن کی ہیڈ آف کلائمیٹ، ریزیلینس اور ہیومینیٹیرین ٹیم، نمرہ ظہیر نے اجلاس کے دوران پاکستان-برطانیہ گرین کمپیکٹ کے بارے میں مزید تفصیلات بھی فراہم کیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس مشترکہ اقدام کے تحت اہم شعبہ جات میں تعاون شامل ہے، جیسے کہ: کلائمیٹ انویسٹمنٹ فنڈ پاکستان (CIFPAK) جیسے پروگرامز کے ذریعے موسمیاتی مالی وسائل کا حصول، دونوں ممالک کے درمیان پالیسی ڈائیلاگ، تحقیقاتی تعاون اور ادارہ جاتی روابط کا فروغ، موسمیاتی موافق ترقی، کم کاربن منتقلی، اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے مشترکہ کوششیں، اور کاربن مارکیٹس و پائیدار انفراسٹرکچر سے منسلک مواقع سمیت سبز تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ، گرین کمپیکٹ ایک غیر پابند سیاسی معاہدہ ہے، جو ابتدائی طور پر 2030 تک نافذ العمل ہے۔ یہ پاکستان کی COP27 میں قیادت اور برطانیہ کی COP26 صدارت پر مبنی ہے، جس کا مقصد عالمی موسمیاتی اہداف میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی و قدرتی تنوع کے بحرانوں کے عملی اور قابلِ پیمانہ حل تلاش کرنا ہے، دونوں ممالک نے اس کمپیکٹ کو مؤثر بنانے کے لیے ایک سالانہ ایکشن پلان پر اتفاق کیا، جس کے تحت سہ ماہی بنیادوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا اور قومی و بین الاقوامی ماحولیاتی ترجیحات کے مطابق سرگرمیوں کو ہم آہنگ کیا جائے گا۔
قبل ازیں، وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کی سیکرٹری، عائشہ حمیرہ مورایانی نے بھی پاکستان-برطانیہ گرین کمپیکٹ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی ، انہوں نے وزیر مصدق ملک کو بتایا کہ “پاکستان-برطانیہ گرین کمپیکٹ ایک غیر پابند سیاسی اعلامیہ ہے، جو کہ دونوں ممالک کے درمیان 2030 تک کے لیے ترتیب دیا گیا ہے، اور اسے باہمی اتفاق رائے سے تجدید کیا جا سکتا ہے۔ اس کا مقصد پاکستان اور برطانیہ کو اپنے اپنے موسمیاتی اور قدرتی اہداف کے حصول میں مدد دینا اور بین الاقوامی سطح پر مشترکہ کوششوں کے ذریعے موسمیاتی اور ماحولیاتی ایمرجنسیز سے نمٹنے کے لیے عالمی عزم کو تیز کرنا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام دونوں حکومتوں، جامعات اور تحقیقی اداروں کے وسائل کو بروئے کار لا کر موسمیاتی اقدامات کو سہارا دے گا۔ “یہ شراکت داری دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے میں مدد دے گی، جیسے کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے موسمیاتی واقعات کی پیش گوئی یا نایاب جنگلی حیات کی نگرانی”، انہوں نے وضاحت کی۔
عائشہ مورایانی نے کہا کہ گرین کمپیکٹ کے ذریعے پاکستان اور برطانیہ مشترکہ طور پر سبز ترقی میں تجارت و سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کریں گے، قدرتی وسائل کے تحفظ کو فروغ دیں گے، اور تمام ذرائع سے موسمیاتی مالی وسائل کو متحرک کرنے کے لیے جدید حل دریافت کریں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ کمپیکٹ کے تحت تعاون کے شعبے موسمیاتی چیلنجز کے ہمہ جہت اثرات کی عکاسی کرتے ہیں، جس کے لیے پائیدار اور انقلابی حل درکار ہیں۔