سبز ترقی کے معیارات ترقی پذیر ممالک کے لیے بوجھ نہیں، مواقع کا ذریعہ بننے چاہئیں.ڈاکٹر مصدق ملک

اسلام آباد (نیوز رپورٹر)وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی، ڈاکٹر مصدق ملک نے جنیوا میں منعقدہ 2025 بی آر ایس کانفرنس آف پارٹیز (COPs) کے اعلیٰ سطحی سیشن کے وزارتی انٹرایکٹو پینل ڈسکشن میں شرکت کی۔ پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے ایک بھرپور اور پُراثر خطاب میں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے عالمی اقدامات میں ترقی پذیر ممالک کی شمولیت کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ، اپنے خطاب میں ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک — جن میں سے بیشتر یہاں موجود ہیں — دنیا کی اکثریتی آبادی پر مشتمل ہیں، اور انہیں صرف اجلاسوں میں نہیں بلکہ عملی اقدامات میں بھی نمایاں مقام دیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا:”ہم سب سبز ترقی چاہتے ہیں، لیکن اگر ہم واقعی ایک عالمی تانے بانے کا حصہ ہیں، تو ایک حصے کی مضبوطی دوسرے حصے کی کمزوری سے ممکن نہیں۔”انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی سطح پر ایسا جامع نظام قائم کیا جائے جو صرف سخت معیار مقرر نہ کرے بلکہ ترقی پذیر ممالک کے لیے جدید ٹیکنالوجی، تحقیق، تجارتی مواقع، متبادل توانائی، ری سائیکلنگ اور پیداواری صلاحیتوں کی منتقلی بھی یقینی بنائے۔”ہمیں ایک مکمل فریم ورک کی ضرورت ہے جو پاکستان جیسے ممالک کو سبز معیشت میں فعال شرکت کے قابل بنا سکے — محض تقاریر نہیں بلکہ عملی اقدامات میں۔

پاکستان کی اقتصادی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر ملک نے کہا:”ہم 24 کروڑ لوگوں کا ملک ہیں، لیکن ہماری نجی سبز سرمایہ کاری کا حجم صرف 35 کروڑ ڈالر ہے۔ یہ صورتحال خود بولتی ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ اگر وسائل نہ ملے تو یہ سب کچھ ممکن نہیں ہو سکے گا۔”انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ترقی یافتہ ممالک نے ماحولیاتی معیارات تو مقرر کر دیے مگر ان کو حاصل کرنے کے وسائل ترقی پذیر اقوام کو نہ دیے گئے، تو یہ نئے صنعتی تحفظات کی شکل اختیار کر لیں گے “آئیے ہم ایسی سبز رکاوٹیں کھڑی نہ کریں جنہیں صرف امیر ممالک ہی عبور کر سکیں۔ اگر ہم سب کو ایک ہی منزل کی طرف لے جانا چاہتے ہیں تو سب کے لیے راستے بھی ہموار کرنے ہوں گے۔ بصورت دیگر، ترقی پذیر ممالک صرف عالمی کانفرنسوں کی تصاویر تک محدود رہ جائیں گے۔”انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان خیرات نہیں مانگ رہا بلکہ ماحولیاتی انصاف کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی نظام کو شفاف، قابل رسائی اور ترقی پذیر ممالک کی ضروریات سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔پاکستان ماحولیاتی انصاف، مالی معاونت اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو ایک منصفانہ سبز منتقلی کے بنیادی ستون مانتا ہے — اور اسی مؤقف کے ساتھ عالمی سطح پر اپنی آواز بلند کرتا رہے گا.