صحافیوں کے تحفظ کے لیے جرنلسٹ الرٹ ایپ کی افتتاحی تقریب

اسلام آباد (نیوز رپورٹر )پاک بھارت کشیدگی میں پوری قوم متحد و یکجان ہے ملکی دفاع کےلیے قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن چکی ہے ملک میں آزادی صحافت کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے پیکا قانون کالا قانون ہے جسے ہم کسی طور قبول نہیں کرتے ہیں اسے مسترد کرتے ہیں میڈیا کی آزادی کےلیے جدوجہد جاری رہے گی اظہار راے کی آزادی کےلیے قائدین کی بے مثال جدوجہد اور لازوال قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں , ان خیالات کا اظہار مقررین نے یوم آزادی صحافت کے موقع پر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام آزادی صحافت اور جرنلسٹس الرٹ ایپ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صحافیوں کے تحفظ کے لیے جرنلسٹ الرٹ ایپ کا افتتاح کر دیا گیا.

سیمینار سے ن لیگ کے ممبر قومی اسمبلی ملک ابرار ،پاکستان پیپلز پارٹی کی ایم این اے میڈم سحر کامران صدر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس طارق علی ورک صدر نیشنل پریس کلب اظہر جتوئی ، نیشنل پارٹی پنجاب کے صدر ایوب ملک پی ایف یو جے کے سابق سیکرٹری جزل ناصر زیدی، فوزیہ شاہد پارلیمنٹرین کمیشن آف ہیومن رائٹس کے چیف ایگزیکٹو محمد شفیق چوہدری،میڈیا میٹرز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسد بیگ ،قاہمقام سیکرٹری نیشنل پریس کلب شیراز گردیزی،ابصار عالم ،متین حیدر،شہریار خان، عامر سجاد سید، عابد عباسی , صدف صاحبہ ،محمد ارسلان اور دیگر مقررین نے خطاب کیا سیمینار میں آئی ٹی این ای کے چیئرمین جناب شاہد محمود کھوکھر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کےقائمقام جنرل سیکرٹری گلزار خان سنیر نائب صدر راجہ بشیر عثمانی نائب صدر عمار برلاس جواہنٹ سیکرٹری مجاہد نقوی ممبران ایگزیکٹو باڈی علی اختر غفران چشتی افشاں قریشی عصمہ نواز۔سابق فنانس سیکرٹری نیشنل پریس کلب صغیر چوہدری نیشنل پریس کلب کے نائب صدر مظفر ہاشمی سحرش قریشی اظہار خان نیازی شکیلہ جلیل ۔ مجاہد بھٹی قربان ستی آصف ہمدانی سمیت سینئر صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ممبر قومی اسمبلی ملک ابرار نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سسٹم کو مضبوط کرنے کےلیے اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا آج پاک بھارت کشیدگی پر پوری پاکستانی قوم متحد و یکجان ہے ملکی دفاع کےلیے پوری قوم ایک ہوچکی ہے ہم صحافی برادری کے ساتھ ہیں صحافیوں کو درپیش مشکلات کا ہمیں احساس ہے پاکستان پیپلز پارٹی کی راہنما ایم این اے میڈم سحر کامران نے کہا کہ میڈیا کسی معاشرے کےلیے ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتا ہے ملکی ترقی و خوشحالی میں میڈیا کا بہت گرانقدر کردار ہے جرنلسٹس الرٹ ایپ ایک مثبت اور تعمیری قدم ہے اس پر ہم یہ ایپ لانے والے تمام ذمہ داران کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں آر آئی یوجے کے صدر طارق علی ورک نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ کئی ممالک میں صحافیوں پر سنسرشپ، جبر، اور ریاستی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ حکومتیں اور بااثر حلقے خبریں روکنے، یا من پسند بیانیہ مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔بہت سے ممالک میں صحافیوں کو دھمکیاں، تشدد اور حتیٰ کہ قتل کا سامنا ہے، خاص طور پر وہ جو کرپشن، انسانی حقوق، یا طاقتور اداروں پر رپورٹنگ کرتے ہیں۔ پیکا جیسے کالے قانون کو مسترد کرتے ہیں سوشل میڈیا کے دور میں خواتین صحافی خصوصاً نفرت انگیز مہم، آن لائن بدزبانی، اور کردار کشی کا شکار ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ روایتی میڈیا ادارے مالی بحران اور اشتہارات کی کمی کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے آزادیِ صحافت بھی متاثر ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یومِ آزادی صحافت کا مقصد یہی ہے کہ ان مسائل کو اجاگر کیا جائے اور آزاد، غیر جانبدار اور محفوظ صحافت کی حمایت کی جائے۔

نیشنل پریس کلب کے صدر اظہر جتوئی نے کہا کہ نیشنل پریس کلب آزادی صحافت کا قلعہ ہے ہم آزادی صحافت اور اظہار رائے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے صحافیوں کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوے حق اور سچ لکھنے سے کوئی نہیں روک سکتا پی ایف یو جے کے سابق سیکرٹری جزل ناصر زیدی نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ آج جس صورتحال کا صحافیوں کو سامنا ہے وہ صورتحال خطرناک ہے کسی کی جان کو تحفظ حاصل نہیں ہے حکومت کہنے کو جمہوری حکومت ہے لیکن میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے کالے قوانین لائے جاتے ہیں پیکا قانون کا وزارت اطلاعات اور وزارت قانون کو بھی پتہ نہیں ہوتا قانون آ جاتا ہے پیکا کے قانون کے بعد اس ملک میں صحافت ختم ہو چکی ہے اس ملک میں صرف درباری صحافت ہو سکتی ہے اس ملک میں صرف وہ صحافت ہو سکتی ہے جو سرکار کہے گی اور اگر صحافی اوبجیکٹو رپورٹنگ کرنا چاہتے ہیں تو وہ اوبجیکٹو رپورٹنگ نہیں کر سکتے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی سابق سیکرٹری جنرل فوزیہ شاہد نے کہا کہ شاید ہی کوئی ایسی حکومت ہوگی کہ جس میں ایسے قوانین نہیں آئے جو آزادی رائے کو سلب کرتے ہیں یہ پیکا آج کی بات نہیں ہے ہر دور میں کسی نہ کسی شکل میں پیکا موجود رہا ہے کبھی کوڑوں کی شکل میں موجود ہوتا ہے تو کبھی گرفتاری کی شکل میں موجود ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی سیاست دان کی طرف نہیں دیکھنا چاہے ہماری جدوجہد ہمیشہ اپنی رہی ہے ہمیں یہ نہیں .

دیکھنا کہ بلاول بھٹو زرداری کیا کر رہا ہے آصف علی زرداری کیا کر رہا ہے یا میاں شہبازشریف کیا کر رہا ہے یا فلاں کیا کر رہا ہے ہمیں اپنی جدوجہد خود جاری رکھنی ہے اور ہم اپنی جدوجہد کو ہر حال میں جاری رکھیں گے شفیق چوہدری نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ اس جرنلسٹس الرٹ ایپ کے ذریعے صحافیوں کو درپیش ایشوز خطرات اور مشکلات کی اطلاع فوری طور پر حکومتی اداروں صحافتی تنظیموں تک پہنچ جائے گی اور حکومتی ادارے فوری اپنی ذمہ داریاں ادا کرکے صحافیوں کو تحفظ فراہم کریں گے۔میڈیا میٹرز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسد بیگ نے جرنلسٹ الرٹ ایپ کے حوالے سے آگاہ کیا قاہمقام سیکرٹری نیشنل پریس کلب سید شیراز گردیزی نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ قانون کے دائرے میں رہ کر حق اور سچ کی آواز بلند کرنا ہر صحافی کا بنیادی حق ہے۔

صحافیوں سے اس حق کو کوئی نہیں چھین سکتا پیکا کالا قانون ہے جسے ہم پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں نیشنل پریس کلب اظہار راے کا ایک مضبوط مورچہ ہے یہاں سے اظہار راے کی آزادی کی آواز بلند ہوتی ہے ار آئی یوجے کے سابق صدور شہر یار خان عامر سجاد سید عابد عباسی نے کہا کہ آزادی صحافت کےلیے ہمارے قاہدین نے لازوال جدوجہد اور بے مثال قربانیاں دی ہیں ہم اپنے قاہدین کے مشن کو ہرحال میں جاری رکھیں گے آزادی اظہار راے کے خلاف حکومتی کالے قانون پیکا کو کسی طور قبول نہیں کرتے اس کالے قانون کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی اس کے علاوہ متین حیدر ،مجاہد بریلوی اور ایپنک کے جوائنٹ سیکرٹری عبداللہ نے بھی خطاب کیا.