پاکستان میں کام کرنیوالی معروف کمپنیوں کی بدعنوانیوں پر احتجاج کرنیوالے متاثرین کو نیب اور پراپرٹی مافیا کیخلاف احتجاج مہنگا پڑ گیا

اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر)پاکستان میں کام کرنیوالی معروف کمپنیوں کی بدعنوانیوں پر احتجاج کرنیوالے متاثرین کو نیب اور پراپرٹی مافیا کیخلاف احتجاج مہنگا پڑ گیا ،متاثرین جب نیب راولپنڈی کے سامنے پہنچے تو پولیس نے بااثر مافیا کی ملی بھگت سے ان کو گرفتار کر کے نظر بند کر دیا ،پولیس نے 13متاثرہ افراد کیخلاف دفعہ 144کی خلاف ورزی پر گرفتار کر کے مقدمے کا اندراج کیا ۔اس حوالے سے جب کیپٹل نیوز پوائنٹ نے تصدیق کیلئے متعلقہ پولیس افسران سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا تو بتایا گیا کہ احتجاج کرنیوالو ں کو مجسٹریٹ مرتضیٰ چانڈیو کی ہدایت پر گرفتارکرکے مقدمہ درج کیاگیا۔ڈیوٹی افسر ممتاز نے کیپٹل نیوز پوائنٹ کو بتایا کہ ملزمان کو دفعہ 144 کے تحت حراست میں لیا گیاجبکہ ایس ایچ او تھانہ آبپارہ نے واقعے سے مکمل طور پر لاعلمی کااظہار کرتے ہوئے اپنی جان چھڑائی .

تاہم تھانہ آبپارہ پولیس نے تصدیق کی کہ تمام افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔ایس ایچ او اور ڈیوٹی افسر کو سب کچھ پتہ ہے ۔ کیپٹل نیوز پوائنٹ نے متعلقہ علاقے کے ایس پی خالد محمود اعوان سے بھی ٹیلیفون پر معلومات حاصل کر نے کی کوشش کی انھوں نے بھی واقعے سے لاعلمی کااظہار کیا۔یادر رہے کہ پاکستان میں کام کرنیوالی مشہور کمپنیاں امارات گروپ، ‘ گھرانہ ڈاٹ کام‘ ایمازون مال‘ مال آف امارات اور ایجنسی 21 نے فراڈ کے ذریعے متاثرین کے اربوں روپے اینٹھ لیے تھے جن کے خلاف متاثرین نے نیب اور پریس کلب کے باہر دھرنا دینے کااعلان کیا تھا ۔ متاثرین نے کیپٹل نیوز پوائنٹ کو بتایا تھا کہ متعلقہ کمپنیوں نے ان کے اربوں روپے ہڑپ کررکھے ہیں اور پیسے بھی نہیں واپس کئے جارہے۔

ڈاکٹر صفدر ،احتشام خان و دیگر متاثرین نے بتایا کہ ان کمپنیوں کے خلاف نیب میں متعدد بار درخواستیں دے چکے ہیں تاہم کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔ انھوں نے کہا کہ آخر ہم نے تنگ آکر نیب راولپنڈی کے دفاتر اور پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا تھا۔ متاثرین نے وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف ‘ ڈی جی نیب‘ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور دیگر متعلقہ اداروں کے سربراہان سے مطالبہ کیا ہے کہ متعلقہ کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کرکے ملوث افراد جن میں چیئرمین شفیق اکبر کے علاوہ فرحان جاوید‘ ارسلان جاوید و دیگر کے خلاف کارروائی کی جائے۔ متاثرین نے کہا کہ اگر ہماری شنوائی نہ ہوئی تو احتجاج اور دھرنے کا دائرہ ملک گیر سطح پر پھیلانے سے گریز نہیں کریں گے۔