موجودہ جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے (این سی سی آئی اے) کا قیام عمل میں لایا گیا۔ محسن نقوی

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ موجودہ جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نیشنل سائبر کرائمز انوسٹی گیشن ایجنسی(این سی سی آئی اے) کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، سائبر کرائمز کی روک تھام کے لیے جدید ٹیکنالوجی، سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کا مؤثر استعمال ضروری ہے۔

منگل کو نیشنل سائبر کرائمز انوسٹی گیشن ایجنسی کے ہیڈکوارٹر کے دورہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایجنسی کے ہیلپ لائن سنٹر کا افتتاح کیا اور عملے سے ملاقات کرتے ہوئے جدت پسندی کو سراہا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہیلپ لائن سنٹر، فرانزک لیب، نیٹ ورک سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ سمیت مختلف سیکشنز کا دورہ کیا ۔

اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ این سی سی آئی اے کی ہیلپ لائن مکمل فعال ہے، شہری سائبر کرائم سے متعلق شکایت پر 1799 پر کال کر سکتے ہیں۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے متعلقہ افسران کو سائبر کرائمز سے متعلق شکایات کے جلد ازالے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیفشل انٹیلی جنس کے دور میں این سی سی آئی اے جیسے اداروں کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ موجودہ جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے این سی سی آئی اے کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، سائبر کرائمز کی روک تھام کے لیے جدید ٹیکنالوجی، سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کا مؤثر استعمال ضروری ہے، بلاشبہ یہ ایک نیا ادارہ ہے، دن رات محنت کرکے اس ایجنسی کو موثر ترین بنانا ہے، ادارے کے لیے نہ صرف باصلاحیت عملے کی خدمات حاصل کرنا ہوں گی بلکہ انہیں تمام ضروری سہولتیں بھی دینا ہوں گی۔ وزیر داخلہ نے این سی سی آئی اے ہیڈکوارٹر کی عمارت کی اپ گریڈیشن کا پلان طلب کر لیا ہے اور سٹاف کی کمی پورا کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کی۔

وزیر داخلہ نے این سی سی آئی اے کے نئے لوگو اور جھنڈے کی منظوری بھی دی۔ انہوں نے این سی سی آئی اے کے تحت نیشنل سائبر سکاؤٹس پروگرام کو دوبارہ بحال کرنے کی بھی منظوری دی اور کہا کہ اس پروگرام کے تحت سکولوں اور کالجوں کے طلباء و طالبات کو سائبر کرائمز سے متعلق آگاہی اور تربیت فراہم کی جائے گی۔ ڈائریکٹر جنرل این سی سی آئی اے وقار الدین سید نے ادارے کے امور پر وفاقی وزیر داخلہ کو بریفنگ دی، اس موقع پر وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری، سیکرٹری داخلہ خرم آغا اور دیگر افسران بھی پر موجود تھے.