اسلام آباد( سٹاف رپورٹر )وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینا چاہتے ہیں ، تنخواہوں میں اضافے سے خزانے پر 28 سے 30 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ بدھ کو پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کی کوشش تھی کہ تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دیا جاسکے وہ دیا جائے ،تاہم اس میں ہم اپنی مالی گنجائش کے مطابق ہی جاسکتے ہیں ، اسی طرح درمیانے درجے کے کارپوریٹ شعبے کےلئے سپر ٹیکس میں 0.5فیصد کی کمی کی گئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے میں ٹیکس کم نہیں ہوا بلکہ کوشش کی گئی ہے کہ ٹرانزیکشن کی لاگت اور اخراجات میں کمی لائی جائے، 5 مرلہ گھر بنانے والوں کومارگیج فنانسنگ میں سہولیات فراہم کررہے ہیں ، اس ضمن میں سٹیٹ بنک سے ہماری بات چیت جاری ہے اور یہ سلسلہ بتدریج آگے بڑھایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ تنخواہوں اور پنشن کے حوالے سے بنچ مارک ہونا چاہئے ، پوری دنیا میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ ہوتا ہے ،حکومت نے ٹیکسوں میں زیادہ اضافہ نہیں کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مالی سال 2022 میں اخراجات میں 15.9فیصد ، مالی سال 2023 میں 23.6فیصد اور 2024 میں 12.2فیصد اضافہ ہوا ۔ان کا کہنا تھا کہ سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے سے خزانے پر 28 سے 30 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا ۔