اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)وزارت خارجہ نے جمعرات کو یہاں ایک بھرپور اور رنگارنگ مینگو فیسٹیول کا اہتمام کیا۔ وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ پاکستان میں متعین غیرملکی سفیروں اور ان کے اہل خانہ سمیت وزارت خارجہ کے افسران بھی فیسٹیول میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر شرکا کی مختلف اقسام کے پاکستانی روایتی آموں اور کھانوں سے تواضع کی گئی۔ فیسٹیول میں مختلف سفارتخانوں کی جانب سے کھانوں کے سٹال بھی لگائے گئے تھے۔ سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ اور سرینہ ہوٹل کے سی ای او عزیز بولانی نے بھی مینگو فیسٹیول میں شرکت کی اور شرکا سے خطاب کیا۔ وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آم نہ صرف پاکستان کا قومی پھل بلکہ دوستی اور خیر سگالی کی علامت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آم دنیا کے بہترین آموں میں شمار ہوتے ہیں، اس فیسٹیول کے ذریعے ہمارا مقصد سفارتی برادری میں اپنے دوستوں کے ساتھ اپنی ثقافت کا ایک اہم حصہ شیئر کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آم کی پیداوار میں سرفہرست ہے لیکن آم کی صنعت میں اب بھی قابل استعمال صلاحیت موجود ہے جسے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی ”مینگو ڈپلومیسی“ کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ آم کے پھل کو سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مثبت امیج کو فروغ دینے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے پاکستان کے مشہور پھل آم جسے اکثر ”پھلوں کا بادشاہ“ کہا جاتا ہے، کے بارے میں منعقدہ تقریب کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں آم پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے جو کہ ملک کی مضبوط زرعی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے ویلیو ایڈڈ زرعی مصنوعات کی برآمدات کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے زرعی شعبے کو جدید بنانے کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد کسانوں اور برآمد کنندگان کو بین الاقوامی منڈیوں میں موثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لیے بااختیار بنانا ہے۔ انہوں نے سرینا ہوٹلز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عزیز بولانی سے تقریب کے انعقاد میں وزارت خارجہ سے تعاون پر اظہار تشکرکیا۔ تقریب کے دوران مہمانوں کو پاکستان بھر سے آموں کی شاندار اقسام سے تواضع کی گئی جن میں سندھڑی، چونسہ، انور رٹول اور لنگڑا بھی شامل ہیں۔ تقریب کے شرکا کو آم سے بنے ہوئے میٹھے اور مشروبات بھی پیش کیے گئے۔