قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2025-26ء کے وفاقی بجٹ پر عام بحث منگل کو بھی جاری رہی

اسلام آباد( سٹاف رپورٹر )قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2025-26ء کے وفاقی بجٹ پر عام بحث منگل کو بھی جاری رہی، اس دوران حکومتی اراکین نے مشکل حالات میں معقول بجٹ پیش کرنے پر وزیراعظم اور وزیر خزانہ کو مبارکباد دی، ارکان نے پاک بھارت حالیہ جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے بھرپور جواب دینے پر انہیں خراج تحسین پیش کیا، ایران کیخلاف اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، پیپلز پارٹی نے واضح کیا ہے کہ اگر سولر پینل پر مجوزہ ٹیکس واپس نہ لیا گیا تو وہ بجٹ کے حق میں ووٹ دینے پر نظرثانی کر سکتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی سحر کامران نے وقفہ کے بعد بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کو شکست فاش دینے اور دنیا میں پاکستان کا نام سربلند کرنے پر مسلح افواج پاکستان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں،پاکستان کو جوہری طاقت بنانے اور پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنانے پر ذوالفقار علی بھٹو کے مشکور ہیں۔

بلاول بھٹو نے دنیا کے سامنے پاکستان کا موقف، سندھ طاس معاہدہ اور تنازعہ کشمیر کو بہترین طریقے سے اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تعلیم وصحت کو نظر انداز کیاگیا ہے۔حکومت ڈومیسٹک انڈسٹری کو فروغ دے اور خود انحصاری کی طرف جائے، ٹیکسوں کے مقابلے میں تنخواہوں میں اضافہ ناکافی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے رکن مصباح الدین نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ بہت ہے، پینے کا پانی دور دراز سے لانا پڑتا ہے، بجٹ میں توقع تھی کہ ان اضلاع کے لئے بجلی و پانی کا مستقل انتظام کیا جائے گا تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔ سابق فاٹا میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے لئے سکیم لانی چاہئے تھی لیکن ٹیکس چھوٹ بھی ختم کردی گئی۔ پیپلزپارٹی کے رکن صادق علی میمن نے اسرائیل کے ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گریٹر اسرائیل کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔

انڈیا کے خلاف پاکستان نے بھرپور کامیابی حاصل کی اور دنیا میں بلاول بھٹو نے بھرپور انداز میں پاکستان کا بیانیہ پیش کیا جس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کے لئے موجودہ حکومت کا ساتھ دیا ہے تاہم سندھ کو بجٹ میں نظر انداز کیا گیا۔ کھاد پر سبسڈی ضروری ہے، سولر پینلز پر ٹیکس واپس لیا جائے۔ نئی صنعتیں لگانے کی ضرورت تاکہ روزگار کے مواقع میسر آسکیں۔ کیٹی بندر کے لئے فنڈز مختص کئے جائیں۔ مسلم لیگ ن کی رکن تہمینہ دولتانہ نے کہا کہ پاکستان کے لئے ہم خون کا آخری قطرہ تک دیں گے۔اس ملک کے لئے ہم سب کو متحد ہوکر آگے بڑھنا ہوگا۔آج پاکستان کو دنیا میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔وزیر اعلی پنجاب اورسندھ اچھا کام کررہے ہیں،اپنے قائدین کی وجہ سے وہاڑی کے لئے بڑے منصوبے لئے ہیں۔

وہاڑی میں میڈیکل کالج قائم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بطور کاشتکار ہمیں کسانوں کے لئے منصوبوں کی ضرورت ہے۔ہمارے فصلیں اکثر نقصان میں جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے لئے مزید اقدامات اٹھائے جائیں۔ آبادی کا کنٹرول کرکے ہم انہیں بنیادی سہولت بہم پہنچا سکتے ہیں۔ اپوزیشن رکن ملک انور تاج نے کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملہ قابل مذمت ہے وہ مسلمانوں کا دشمن مکار ملک ہے، پہلے اس نے غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی کی۔پاکستان او آئی سی کا اجلاس بلائے اور مسلم امہ کو اکھٹا کیا جائے۔ فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس نہ لگایا جائے۔ایم کیو ایم کی رکن نکہت شکیل نے کہا کہ بجٹ میں قلیل المدت کی بجائے طویل المدت اقدامات پر توجہ دی جانی چاہئے تھی۔اس بجٹ میں کراچی کا بڑا کردار ہے،66 فیصد محصولات کراچی دیتا ہے لیکن اسے وفاقی اور صوبائی بجٹ میں نظر انداز کیاگیا ہے،وہاں بجلی کی لوڈشیڈنگ ہے،پینے کا پانی نہیں،گیس نہیں۔ ترقی کے نام پر پورا کراچی کھودا گیا ہے، کراچی میٹرو پولیٹن سٹی ہے لیکن بنیادی سہولیات نہیں۔ رسول بخش چانڈیونے کہاکہ چاروں صوبوں کے ساتھ مشاورت سے گندم اور دیگر فصلوں کیلئے امدادی قیمت کا طریقہ کار وضع کیا جائے، سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس اطلاق کا فیصلہ واپس لیا جائے۔انہوں نے کہاکہ سکھرکراچی موٹروے کیلئے چارارب روپے مختص کئے گئے ہیں جوناکافی ہے، گزشتہ سال وفاقی حکومت نے سندھ کے چھ اضلاع کیلئے فنڈز کاوعدہ کیاتھا مگروہ وعدہ پورانہیں ہوا، اس فیصلے سے میرا ضلع بدین بھی متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ اوربجٹ کے دوران پارلیمنٹ ہائوس میں ڈیوٹی دینے والے اداروں کے ملازمین کواعزازیہ دینے کامطالبہ کیا۔ شفقت عباس نے کہاکہ ملک میں قانون کی حکمرانی کویقینی بنانے کیلئے اقدامات ضروری ہے،کسانوں سے فصلوں کی خریداری کیلئے اقدامات کئے جائے، صحت اورتعلیم کے شعبہ کیلئے بجٹ میں اضافہ کیا جائے، سولر پینلز پر ٹیکس کی تجویزکو واپس لیاجائے اس کے برعکس پراسیسڈ خوراک اورمشروبات پرٹیکس عائد کیا جائے۔

ڈاکٹرشائستہ خان نے کہاکہ بنیان مرصوص کی کامیابی پرعسکری اورسول قیادت اورسفارتی محاذپرنائب وزیراعظم،وزیردفاع اوردیگرشخصیات نے جو کردار ادا کیا ہے وہ لائق تحسین ہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ تیرہ سال سے خیبرپختونخوا غلامی کی زنجیروں میں بندھا ہے، گزشتہ ماہ میں صوبائی حکومت کے 10سکینڈلز سامنے آئے ہیں،صوبہ میں صحت کارڈ کے شعبہ میں اربوں روپے کی کرپشن ہورہی ہے، اپردیرکے ایک اسپتال میں اپنڈکس کے 2600اپریشن ہوچکے ہیں۔صوبہ میں سرکاری اسپتالوں کی حالت زارمخدوش ہے، زیادہ ترمریض اسلام آباد اورراولپنڈی کے اسپتالوں میں ریفرہورہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اقتصادی سروے سے پتہ چل رہاہے کہ اہم معاشی اشارئے بہترہورہے ہیں، حسابات جاریہ کے کھاتوں کا توازن فاضل ہے، مہنگائی میں کمی اورزرمبادلہ وترسیلات زرمیں نمایاں اضافہ ہواہے، ضرورت اس امرکی ہے سب مل کرمسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ محمد الیاس چوہدری نے کہاکہ بجٹ میں چھوٹے کاشت کاروں کیلئے اقدامات ہوناچاہیے،گندم اورفصلوں کے معاملہ میں ہرکاشت کار نقصان میں جارہاہے، کسانوں اورزمین داروں کومشکلات کاسامناہے۔انہوں نے کہاکہ عام آدمی تمام ضروریات کی خریداری پرٹیکس دے رہاہے، بجٹ میں ہمیں عام آدمی اوراوورسیز پاکستانیزکیلئے سہولیات فراہم کرناہوں گے، ایسی صنعتی ایسٹیٹ بنائی جائے جہاں اوورسیز سرمایہ کاری کرسکے، کم سے کم مزدوری میں اضافہ کیلئے بجٹ میں کوئی قدم نہیں اٹھایاگیا، کم سے کم اجرت کی شرح میں اضافہ کیا جائے۔ میاں غوث محمدنے کہاکہ اللہ کی مہربانی ہے کہ دنیا بھر میں 70 فیصدکے قریب قدرتی وسائل مسلمان ممالک کے پاس ہیں، انہی وسائل کی بنیادپرمسلمان ممالک کونشانہ بنایا جا رہا ہے، بلوچستان کے وسائل ایک ہزار ارب ڈالرسے زیادہ ہے۔انہوں نے کہاکہ زرعی شعبہ کی ترقی متاثرہوئی ہے، گندم کے کاشت کاروں کا 2200 سو ارب اورگنے کے کاشت کاروں کا تقریباً 500 ارب روپے نقصان ہو چکا ہے، اگرزراعت کی بہتری کیلئے اقدامات نہ کئے گئے توآنیوالے سال گندم کی کاشت میں 50 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے۔

پیپلز پارٹی کے رکن سید عبدالقادر گیلانی نے کہا کہ بلاول بھٹو نے دنیا کے سامنے پاکستان کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کیا ہے، ہم بجٹ پر ووٹ دیں گے حکومت ہماری تجاویز پر غور کرے۔پسماندہ اور محروم علاقوں پر بجٹ پر توجہ دی جائے۔جنوبی پنجاب کو حق دیا جائے، سکھر حیدرآباد منصوبے کو اسی سال مکمل کیا جائے۔ کوئٹہ سے ملتان تک موٹر وے اور ملتان کوئٹہ پروازیں شروع کی جائیں۔ پارلیمانی سیکرٹری امور کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا کہ نامساعد حالات میں ہماری حکومت نے بہترین بجٹ پیش کیا ہے، افراط زر کو سنگل ڈیجٹ پر لانا ہماری حکومت کی بڑی کامیابی ہے،ترسیلات زر 38 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی ہیں، معاشی ترقی 4.2 فیصد ہونا ہماری حکومت کی اہم کارکردگی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظر ثانی کرکے اربوں روپے کی بچت اور بجلی کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔حکومت نے نجکاری کت حوالے سے بڑا کام کیا ہے۔خساریمیں چلنے والے اداروں کی ایک سال میں نجکاری ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ پاک مسلح افواج نے جس طرح بھارتی جارحیت پر اسے شکست دی ابدنیا میں ہمیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے،ہماری قیادت جس جگہ جائے گی سرمایہ کاری لائے گی۔پاکستان کی معیشت اب ٹیک آف کررہی ہے۔اگلے چند سال میں پاکستان دنیا کی بڑی معاشی طاقت سے ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میرا حلقہ جنگی حالات میں پاکستان کا پہلا مورچہ ہوتا ہے اور ہمدشمن کا جوانمردی سے مقابلہ کرتے ہیں۔پاکستان سٹینڈرڈ ٹائم کا تعین میرے حلقے سے ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت لاہور سے نارووال شکرگڑھ بند ریلوے ٹریک بحال کیا جائے۔نارووال سے کرتار پور تک ایکسپریس وے بنائی جائے۔ اپوزیشن رکن رائے حسن نواز نے کہا کہ ایران پر اسرائیل جارحیت قابل مذمت ہے،مسلم دنیا ایران کے ساتھ کھڑے ہونا چاہئے۔ بھارت کی پاکستان پر جارحیت کے موقع پر ملک کے دفاع پر مسلح افواج کو مبارکباد کی مستحق ہے، اس وقت قوم نے مثالی اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ چیچہ وطنی میں لائیو سٹاک یونیورسٹی کے لئے 100 ایکڑ جگہ مختص کی گئی تھی یہ یونیورسٹی بنائی جائے، میرے حلقے میں موٹروے منصوبے میں تبدیلی نہ کی جائے۔ ازبل زہری نے کہا کہ بلوچستان آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے، بلوچستان میں سیکیورٹی کی صورتحال ٹھیک نہیں، عورتوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے، بلوچستان میں حقیقی نمائندوں کو اختیارات دیئے جائیں۔ ہم بلوچستان کے بچوں کے لئے روزگار کے مواقع چاہتے ہیں۔بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو انہیں اعتماد دینا ہوگا۔ بلوچستان کا مستقبل نوجوان ہیں ہمیں انہیں تحفظ دینا ہے۔اگر بلوچستان میں امن نہیں ہوگا تو پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔ ایم کیو ایم کے رکن علیم خانزادہ نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے دشمن کو جو سبق سکھایا اس پر صدر، وزیراعظم اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بجٹ ترقی اور خوشحالی کے قومی اہداف حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ بجٹ میں کمی کوتاہی کے لئے دونوں اطراف کے ارکان کو تجاویز دینا چاہئے۔ ایران پر اسرائیلی حملہ کی مذمت کرتے ہیں۔ تعلیم و صحت کسی ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہیں لیکن اس کے لئے ناکافی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ حیدرآباد میں انسداد منشیات کورٹ بنائی جائے تاکہ منشیات میں ملوث عناصر کو سزا دی جاسکے۔

محمد احمد چھٹہ نے کہا کہ مسلمانوں پر اسرائیل کے ایران و فلسطین میں مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کم سے کم اجرت کا تعین نہیں کیا گیا پنجاب میں صرف 3 ہزار کا اضافہ ناکافی ہے۔ میرے حلقے میں موٹروے کے لنک دیئے جائیں۔احمد سلیم صدیقی نے کہاکہ بجٹ میں سمندری معیشت کونظراندازکیاگیاہے، موجودہ حالات میں غذائی سلامتی کامعاملہ اہمیت اختیارکرتاجارہاہے،ماہی گیری کی صنعت کاغذائی سلامتی سے گہراتعلق ہے، پاکستان کی 1046کلومیٹرطویل ساحلی پٹی ہے، ہمیں اس سے بھرپورفائدہ اٹھاکراپنی فشریز اورساحلی سیاحت کوترقی دے سکتے ہیں۔منوڑہ کی طرح دیگرمنصوبے شروع کرنا وقت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ اورمارہ اورکنڈملیرکاساحل بہت اچھا ہے وہاں منصوبے شروع کرکے روزگارکی فراہمی میں اضافہ ہوسکتاہے، اسی طرح گڈانی میں شپ بریکنگ کی صنعت موجودہے جسے ترقی دینے کی ضرورت ہے، بندرگاہ کوہائی وے سے منسلک کرنے کیلئے نئی شاہراہ کی تعمیروقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی میں کے الیکٹرک کے علاوہ دیگرکمپنیوں کوکام کرنے کی اجازت ملنی چاہئے۔ غلام محمدلالی نے بجٹ پربحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ کسی ملک سے اسرائیل کونہیں بلکہ اسرائیل سے دیگرممالک کوخطرہ ہے،روئے زمین پرسب سے بڑادہشت گرداسرائیل اوراس کے سرپرست ہیں، جوطاقتیں اسرائیل سے لڑرہی ہے مسلم امہ کوان قوتوں کاساتھ دیناہوگاتب ہی اسرائیل کوروکا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ زراعت کاشعبہ بری طرح سے متاثرہورہاہے،کسانوں کوکسی فصل کی قیمت نہیں مل رہی، ایسے حالات میں زرعی ٹیکس کانفاذکردیاگیاہے۔زرعی مداخل کی قیمتیں مہنگی ہوئی ہے۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ کسانوں کوریلیف فراہم کیاجائے۔نسیم علی شاہ نے کہاکہ خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع میں نوجوانوں کیلئے روزگارکی فراہمی کامنصوبہ شروع کیاجائے،افغانستان کے ساتھ سرحدی تجارت پرپابندیاں ختم کی جائے اوراس کاروبارکوسہولیات فراہم کی جائے۔