جب میں نے مارچ 2025 میں وزارت سنبھالی تو ٹرینز کی پنکچویلٹی 70 فیصد سے کم تھی، جو اب 87 سے 88 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ محمد حنیف عباسی

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر )وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں “میٹ دی پریس” پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ریلوے کی حالیہ پیش رفت، اصلاحاتی اقدامات اور بین الصوبائی تعاون پر مبنی تاریخی منصوبہ جات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کی توجہ کا مرکز مکمل طور پر پاکستان ریلوے کی بحالی اور جدیدیت ہے، کیونکہ ملکی معیشت کی ترقی ریلوے کی بہتری سے جڑی ہے۔
انکا کہنا ہے کے پاکستان ریلوے کے بغیر تھرکول، ریکوڈک اور علاقائی روابط ممکن نہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جب انہوں نے مارچ 2025 میں وزارت سنبھالی تو ٹرینز کی پنکچویلٹی 70 فیصد سے کم تھی، جو اب 87 سے 88 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ مسافروں کی سہولت کے لیے جدید طرز کی انفارمیشن ڈیسک بڑے اسٹیشنز پر قائم کی گئی ہیں، ہر اسٹیشن پر ٹک شاپس کو اپگریڈ کیا جا رہا ہے، جبکہ ٹرین ہوسٹسز کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ہے۔ لاہور اسٹیشن پر پہلی مرتبہ ایسکلیٹرز نصب کیے جا رہے ہیں جو چند دنوں میں فعال ہو گی، اور تمام بڑے اسٹیشنز پر ائیرکنڈیشنڈ انتظار گاہیں اور ایگزیکٹو واش رومز فراہم کیے گئے ہیں۔

صفائی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے راولپنڈی، چکلالہ اور مارگلہ اسٹیشنز پر RWMC سے معاہدہ کیا گیا ہے، جبکہ لاہور میں LWMC کے ساتھ بھی معاہدہ ہو چکا ہے۔ یہی ماڈل دیگر صوبوں میں بھی اپنایا جا رہا ہے۔ کھانے کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا رہا اور فوڈ اتھارٹیز کو ریلوے حدود میں چیکنگ کی اجازت دی گئی ہے، جبکہ جدید ڈائننگ کارز بھی متعارف کرائی گئی ہیں۔بین الاقوامی روابط کے ضمن میں وزیر ریلوے نے بتایا کہ روس کے لیے ٹرین سروس کا منصوبہ ایران-اسرائیل جنگ کے باعث مؤخر ہو گیا ہے، تاہم لاہور تا تافتان، زاہدان، وسطی ایشیا اور ازبکستان تک فزیبلٹی مکمل ہو چکی ہے۔ کئی برسوں سے بند 4 ٹرینیں — بولان، ڈیرہ غازی خان شٹل، خوشحال خان خٹک اور سیالکوٹ ٹرین — بحال کر دی گئی ہیں۔آؤٹ سورسنگ کے عمل میں تیزی آ رہی ہے، اب تک 9 مسافر ٹرینیں آؤٹ سورس کی جا چکی ہیں، مزید 11 کا عمل جاری ہے۔ 400 فریٹ ٹرینز، 41 بریک ویگن، اور 3 کنکریٹ سلیپر فیکٹریز بھی آؤٹ سورس کی جا رہی ہیں۔ رائل پام کنٹری کلب کے حوالے سے اشتہار جاری کر دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کی ہدایت پر شفاف بولی کا عمل 22 جولائی کو ہوگا۔

ریلوے کے اسپتالوں اور اسکولوں کو آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے تاکہ خدمات کا معیار بلند ہو، تاہم ریلوے ملازمین کے حقوق کا مکمل تحفظ یقینی بنایا جا رہا ہے۔ رہائشی ریسٹ ہاؤسز بھی آؤٹ سورس کیے جا رہے ہیں۔ڈیجیٹائزیشن کے ضمن میں، آئی ٹی ڈائریکٹوریٹ کی ری اسٹرکچرنگ جاری ہے، پنجاب آئی ٹی بورڈ کے ساتھ معاہدے کے تحت نیا مربوط نظام، 117 ہیلپ لائن، ای-آفس، آن لائن بکنگ اور شکایات کے نظام کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ پنجاب حکومت کی معاونت سے 40 ریلوے اسٹیشنز پر مفت وائی فائی کی سہولت دی جا رہی ہے۔ 155 اسٹیشنز کی سولرائزیشن مکمل ہو چکی ہے، جس سے سالانہ 200 ملین روپے کی بچت ہوگی، جبکہ میٹرائزیشن سے 500 ملین روپے سالانہ بچت متوقع ہے۔انسداد تجاوزات مہم کے تحت وزیر اعلیٰ پنجاب کے ماڈل کو اپناتے ہوئے 170 ایکڑ سے زائد قیمتی زمین واگزار کرائی گئی ہے جس کی مالیت تقریباً 10 ارب روپے ہے۔ حنیف عباسی نے کہا کہ گزشتہ 77 سال میں کسی صوبے نے ریلوے میں سرمایہ کاری نہیں کی، مگر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں 350 ارب روپے کے منصوبے شروع کیے جا چکے ہیں، جن میں لاہور تا راولپنڈی فاسٹ ٹرین شامل ہے جس کے لیے پنجاب حکومت نے 250 ارب روپے مختص کیے ہیں، جس سے سفر کا دورانیہ دو گھنٹے رہ جائے گا۔

سب اربن ریلوے سروس کے لیے پنجاب کے 8 ٹریکس پر کام جاری ہے، شاہدرہ سے کوٹ لکھپت تک گرین بیلٹ کے لیے فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ تعاون کر رہا ہے۔ پنجاب میں 436 بغیر گیٹ کراسنگز میں سے 150 پر کام شروع ہو چکا ہے جس کے لیے 9 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ لاہور، راولپنڈی اور ٹیکسلا اسٹیشنز کو پنجاب کے محکمہ سیاحت نے انٹرنیشنل معیار کے مطابق اپ گریڈ کرنے کے لیے اپنایا ہے۔بلوچستان حکومت نے بھی ریلوے منصوبوں میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے رواں مالی سال کے لیے 3 ارب روپے مختص کیے ہیں اور مزید 10 ارب روپے سرمایہ کاری کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ وزیر ریلوے نے جلد سندھ حکومت سے بھی ملاقات کا عندیہ دیا۔اندرونِ ادارہ اصلاحات کے تحت PRACS، PRFTC اور Railcop جیسی غیر فعال یا غیر مؤثر کمپنیوں کو بند کر دیا گیا ہے، تاکہ وسائل کا ضیاع روکا جا سکے۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے وژن کے تحت ریلوے کو آؤٹ سورس ماڈل پر لایا جا رہا ہے، اور وہ دن دور نہیں جب پاکستانی عوام کو عالمی معیار کی سفری سہولیات میسر آئیں گی۔پریس کانفرنس کے اختتام پر وزیر ریلوے نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے لیے جم بنانے کی غرض سے 10 کروڑ روپے دینے کا اعلان بھی کیا۔