*گڈانی کو ماڈل گرین شپ بریکنگ یارڈ بنانے کے لیے 12 ارب روپے کی منظوری دے دی گئی ہے: جنید انوار چوہدری

اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر )وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انوار چوہدری کی زیر صدارت گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کی بہتری اور ترقی سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں گڈانی کو جدید ترین ماڈل گرین شپ بریکنگ یارڈ میں تبدیل کرنے کے منصوبے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وزارت کے سینئر افسران، ٹیکنیکل ماہرین، اور متعلقہ اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی ،وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ گڈانی منصوبے کے لیے 12 ارب روپے کی منظوری دے دی گئی ہے، جس کے ذریعے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کو عالمی ماحولیاتی اور موسمیاتی معیار کے مطابق جدید ماڈل یارڈ میں تبدیل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف انفراسٹرکچر کی بہتری بلکہ ماحولیاتی تحفظ، مزدوروں کی صحت و سلامتی، اور صنعتی ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا ،وفاقی وزیر جنید انوار چوہدری نے بتایا کہ منصوبے کے تحت 30 بستروں پر مشتمل ایک جدید اسپتال تعمیر کیا جائے گا، جس کے ساتھ ڈاکٹروں اور نرسوں کے لیے رہائشی سہولیات بھی مہیا کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ 32 کلومیٹر طویل سڑک، ایک اسکول، پارک اور مزدوروں کے لیے لیبر کالونی بھی تعمیر کی جائے گی۔ منصوبے میں صاف پانی کی فراہمی، سیوریج سسٹم اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کی بحالی سے پاکستان کی سالانہ اسٹیل پیداوار میں استحکام آئے گا، جو 12 لاکھ ٹن سالانہ تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ منصوبہ مقامی کمیونٹی کے لیے روزگار کے نئے مواقع، فلاحی منصوبے اور معیشت میں بہتری کا سبب بنے گا ، وفاقی وزیر نے کہا کہ اس منصوبے میں شفافیت، نگرانی اور بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے ایک مضبوط مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیا جا رہا ہے۔ ہانگ کانگ انٹرنیشنل کنونشن برائے ماحولیاتی طور پر محفوظ شپ ری سائیکلنگ پر مکمل عملدرآمد بھی اس منصوبے کا لازمی حصہ ہوگا ، انہوں نے کہا کہ گڈانی کی بحالی پاکستان کو گرین شپ ری سائیکلنگ کا ایک علاقائی مرکز بنانے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔ عالمی معیار کے مطابق شپ بریکنگ صنعت کی تشکیل ناگزیر ہے تاکہ پاکستان بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنی پوزیشن کو مستحکم کر سکے ،وفاقی وزیر جنید انوار چوہدری نے اس بات پر زور دیا کہ ماحولیاتی تحفظ اور معیشت کے فروغ کے لیے گڈانی منصوبے کی بروقت تکمیل انتہائی ضروری ہے، تاکہ نہ صرف صنعتی ترقی کو تقویت ملے بلکہ پاکستان عالمی سطح پر گرین اکنامی کے سفر میں نمایاں مقام حاصل کر سکے.