اسلام آباد(سٹاف رپورٹر )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی ہم آہنگی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان نے دریائے سوات کے سیلابی ریلے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار تعزیت کیا ہے جبکہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے دعا کی۔
جمعہ کو ایک بیان میں سینیٹر شیری رحمان نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ واقعات اب قدرتی آفات نہیں بلکہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ہیں،انہوں نے کہا کہ دریائے سوات میں ڈوبنے والے افراد کی المناک موت کوئی اتفاقیہ قدرتی آفت نہیں بلکہ یہ سوات میں مون سون کی شدت کا نتیجہ ہے جو موسمیاتی دبائو سے پیدا ہوا ہے، یہ صرف ایک علاقے تک محدود نہیں، گلگت بلتستان میں برف پگھلنے اور اچانک گلیشیئر پھٹنے (گلوف) کے واقعات ہو رہے ہیں جبکہ سندھ سمیت پورا پاکستان کم و بیش 50 درجہ سینٹی گریڈ جیسے شدید درجہ حرارت کا سامنا کر رہا ہے ، سینیٹر شیری رحمان نے بتایا کہ اطلاعات کے مطابق سات مختلف مقامات پر 70 سے زائد افراد پھنس گئے تھے جن میں سے 52 کو بچا لیا گیا جبکہ 6 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔