اسلام آ باد ( سٹاف رپورٹر)وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کی 44ویں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے پائیدار، موسمیاتی لحاظ سے محفوظ اور جامع زرعی و غذائی نظام قائم کرنے کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا جو نہ صرف قومی سطح پر خوراک کے تحفظ کو یقینی بنائیں بلکہ بھوک، غذائی قلت اور غربت کے خاتمے کے عالمی اقدامات میں بھی معاون ثابت ہوں۔ انہوں نے کہا کے پاکستان زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر قومی اصلاحات کر رہا ہے۔ ان اصلاحات میں خوراک کے معیار و تحفظ کے اصولوں کو بہتر بنانا، زرعی جدت کو فروغ دینا، فصلوں کی تنوع پذیری کی حوصلہ افزائی اور چھوٹے کاشتکاروں کو بااختیار بنانا شامل ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ اقدامات ایک مضبوط، منصفانہ اور متوازن غذائی نظام تشکیل دینے کے لیے کیے جا رہے ہیں، جو غذائیت میں بہتری، روزگار کے مواقع، اور طویل المدتی خوراکی تحفظ کو یقینی بنائے گا۔عالمی تناظر پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ خوراک کا تحفظ اور ماحولیاتی پائیداری ایسے عالمی چیلنجز ہیں جن سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کاوشیں درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان زرعی ترقیاتی حکمت عملی میں بین الاقوامی تعاون کو کلیدی حیثیت دیتا ہے۔ پاکستان علم کے تبادلے، بہترین عالمی طریقوں سے سیکھنے، اور مشترکہ تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عالمی زرعی نظم و نسق اور پائیداری کے اقدامات میں مؤثر کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
رانا تنویر حسین نے ایف اے او کونسل کے نئے چیئرمین اور نائب چیئرز کے انتخاب میں پاکستان کی فعال شرکت کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے نو منتخب قیادت کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ نیا چیئرمین رکن ممالک کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے، گورننگ باڈیز کے ساتھ روابط کو مضبوط بنانے، اور کونسل کو وقت کے تقاضوں کے مطابق مؤثر رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ایف اے او کی حکمرانی کے عمل کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا اور اس کے ایجنڈے میں تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔
وفاقی وزیر نے ایف اے او اور دیگر بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مسلسل تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پالیسی اصلاحات، ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافے اور موسمیاتی مطابقت رکھنے والی زرعی حکمتِ عملی کے ذریعے غذائی نظام کو بہتر بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے ایف اے او، ڈبلیو ایف پی، اور آئی ایف اے ڈی جیسے اداروں کے تعاون کو سراہا جو پاکستان میں غذائی عدم تحفظ کے خاتمے، غذائیت میں بہتری، اور ماحولیاتی دباؤ سے نمٹنے کے لیے مختلف منصوبوں پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔
آخر میں وفاقی وزیر نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ خوراکی نظام کو درپیش بڑھتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تعاون اور یکجہتی کو مزید مضبوط کرے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ کوششوں سے ایسے زرعی و غذائی نظام تشکیل دیئے جا سکتے ہیں جو نہ صرف مؤثر اور پیداواری ہوں بلکہ منصفانہ، پائیدار اور آئندہ نسلوں کے لیے بھی محفوظ ہوں۔