اسلام آباد (سپیشل رپورٹر ) زرعی ترقیاتی بینک سے 11 ارب روپے سے زائد کا قرض لینے والوں کا ریکارڈ غائب ہوگیابےنظیر بھٹو کی شہادت کے وقت زیادہ تر فائلیں جل گئی تھیں،رعی ترقیاتی بینک میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ( پی اے سی) کا اجلاس ہوا، اس دوران آڈیٹر جنرل کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ زرعی ترقیاتی بینک سے 22 ہزار قرض فائلوں میں سے 11 ہزار 400 فائلیں غائب ہو چکی ہیں جن میں مجموعی طور پر 11 ارب 48کروڑ 20 لاکھ روپے کے قرض کی تفصیلات درج تھیں۔اجلاس کے دوران زرعی ترقیاتی بینک کے صدر یعقوب بھٹی نے تسلیم کیاکہ بینک کی نظر میں 790 فائلیں ایسی ہیں جنہیں اب تک ٹریس نہیں کیا جاسکا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ بےنظیر بھٹو کی شہادت کے وقت زیادہ تر فائلیں جل گئی تھیں۔ اس پر کمیٹی اراکین نے سوال کیا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے وقت کتنی فائلیں جل گئی تھیں ، جس پر صدر زرعی ترقیاتی بینک نے جواب دیا کہ اس وقت ملک بھر میں 5 ہزار قرض فائلیں جل گئی تھیں۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے قرض فائلیں گم ہونے کا معاملہ دوبارہ ڈی اے سی میں لے جانے کی ہداہت کردی۔ زرعی ترقیاتی بینک میں جعل سازی سے قرض لینے کا معاملہ زیر غوراجلاس میں ایک اور بڑا انکشاف یہ سامنے آیا کہ بعض افراد نے خود کو کسان ظاہر کرکے بینک سے ایک ار ب 25 کروڑ روپے کے قرضے حاصل کیے۔ آڈٹ حکام کے مطابق صرف 27 کروڑ روپے کی ریکوری ہوسکی ہے جبکہ اسکینڈل میں ملوث 400 ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کردیا گیا ہے۔زرعی ترقیاتی بینک کے صدر نے بتایا کہ معاملہ ایف آئی اے اور نیب کے حوالے کر دیا گیا ہے تاکہ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی ہو سکے۔
کم آمدنی والے کسانوں کو بھی لوٹ لیا گیاکمیٹی اراکین نے انکشاف کیاکہ چھوٹے کسانوں کو دیے جانے والے قرضوں پر بھی بینک ملازمین کمیشن وصول کرتے ہیں، بعض کسانوں کو 2 لاکھ روپے قرض دے کر 10 لاکھ روپے کی رسید تھما دی جاتی ہے۔ ارکان کا کہنا تھا کہ کئی بار قرض لینے والے کسانوں کو یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ ان کے لیے کتنی رقم منظور ہوئی ہے۔کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ کہیں یہ قرض گھوسٹ کسانوں یعنی فرضی شناخت رکھنے والے افراد کو تو جاری نہیں کیے گئے۔
صدر زرعی ترقیاتی بینک نے اعتراف کیا کہ بعض ایسے افراد کو بھی قرض دیے گئے جن کے پاس شناختی کارڈ تک موجود نہیں تھے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے زرعی ترقیاتی بینک کے تمام نظام کو فوری طور پر ڈیجیٹلائز کرنے کی ہدایت جاری کر دی تاکہ آئندہ ایسی سنگین بے ضابطگیوں سے بچا جا سکے۔بینک صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے کسی کو قرض معاف نہیں کیا اور بینک صرف 12 ایکڑ تک کے چھوٹے کسانوں کو قرض فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ دو سال میں 40 ہزار کسانوں کو قرض فراہم کیے گئے جبکہ وزیراعظم یوتھ لون اسکیم کے تحت 37 ارب روپے جاری کیے گئے۔ دوسری جانب
پبلک ریلیشنز اینڈ میڈیا سروسز ڈیپارٹمنٹپ پی اے سی اجلاس پر زیڈ ٹی بی ایل کی وضا خت
سلام آباد، 8 جولائی، 2025: — منگل (8 جولائی 2025) کو ہونے والی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے، الیکٹرانک میڈیا کے ایک حصے نے ان مقدمات کے خلاف غائب/ جلے ہوئے قرض کی فائلوں اور بقایا رقم کے حوالے سے زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ (ZTBL) کے موقف کو غلط رپورٹ کیا۔حقیقت یہ ہے کہ 2007 میں سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی شہادت کے بعد مظاہرین نے 27,537 قرض کیس کی فائلیں جلا دی تھیں۔ زرعی ترقیاتی بینک نے تمام گمشدہ فائلوں کو ریکور کرا کر قرض داروں سے رقم بھی کر لی ہے۔ تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ اب صرف 5201 جلی ہوئی اور 790 گمشدہ فائلیں رہتی ہیں، جن کی کل مالیت 1166 میلین ہے۔ اور ان سے ریکوری بھی ہو رہی ہے۔