اسلام آباد(سٹاف رپورٹر )وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں ایسے اہم شعبوں میں اصلاحات متعارف کروا رہی ہے جن میں ٹیکس اصلاحات، توانائی کا استحکام، ریاستی اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری شامل ہیں تاکہ معیشت کو مستحکم اور پائیدار بنیادوں پر استوار کیا جا سکے ، انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کووزارت قومی صحت خدمات، ضوابط و ہم آہنگی کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقدہ عالمی یوم آبادی کی ایک اعلیٰ سطحی قومی تقریب سے خطاب کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے صحت سید مصطفیٰ کمال، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، معروف مذہبی رہنما، سول سوسائٹی کے نمائندگان اور اعلیٰ حکومتی عہدیداران بھی موجود تھے۔ وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں حکومت ایک جامع اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے جس میں ٹیکس نظام، توانائی، سرکاری اداروں کی تنظیمِ نو اور نجکاری جیسے اہم شعبے شامل ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ جب تک پاکستان آبادی میں تیزی سے اضافے اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے دو بڑے وجودی خطرات کا موثر انداز میں مقابلہ نہیں کرتا، پائیدار معاشی ترقی اور 2047ء تک 3 ٹریلین ڈالر معیشت کا خواب حقیقت کا روپ نہیں دھار سکتا۔سینیٹر اورنگزیب نے پاکستان میں 2.55 فیصد کی سالانہ آبادی کی شرح کو قومی ترقی، معاشی منصوبہ بندی اور سماجی بہبود کے لئے تشویشناک قرار دیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ملک میں پانچ سال سے کم عمر کے 40 فیصد کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے جو پاکستان کی آئندہ نسلوں کی قیادت کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے ایک مربوط اور جامع حکمت عملی اپنانے پر زور دیا جس میں غذائیت، صفائی، صاف پانی، بچوں میں مناسب وقفہ اور عوامی آگاہی شامل ہوں جیسا کہ ماہرین اور علمائے کرام نے اس تقریب میں روشنی ڈالی ، وزیر خزانہ نے خواتین کو بااختیار بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا جو ملک کی آبادی کا نصف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لئے خواتین کی شراکت ناگزیر ہے اور لڑکیوں کی تعلیمی پسماندگی کا خاتمہ اور مہارت پر مبنی تعلیم میں سرمایہ کاری انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ ملکی معیشت میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔فنانس کمیشن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اورنگزیب نے تجویز دی کہ قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں آبادی کو ایک بنیادی معیار کے طور پر شامل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے وزیر صحت اور وزیر منصوبہ بندی کے خیالات کی تائید کی اور اس بات پر زور دیا کہ وفاق اور صوبوں کے مابین وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لیے انسانی ترقی کے وسیع تر اشاریوں کو بھی مدنظر رکھا جانا چاہیے۔
انہوں نے قومی بجٹ سازی میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ وفاقی و صوبائی بجٹ کو الگ خانوں میں تقسیم کرنے کے بجائے ایک قومی یکساں نقطہ نظر اپنانا ہوگا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ موجودہ مالی سال میں وفاقی ترقیاتی بجٹ ایک ٹریلین روپے جبکہ صوبوں کو ملا کر یہ مجموعی طور پر 4.2 ٹریلین روپے بنتا ہے، اصل چیلنج فنڈز کی دستیابی نہیں بلکہ ان کا درست استعمال اور ترجیحات کا تعین ہے۔سینیٹر اورنگزیب نے ترقیاتی فنانسنگ اور ڈونر شراکت داری کے انداز میں تبدیلی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں انفراسٹرکچر کو بین الاقوامی امداد کا بڑا حصہ ملتا رہا، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ان وسائل کو انسانی وسائل کی ترقی بالخصوص صحت، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کی طرف منتقل کیا جائے ، انہوں نے ورلڈ بینک کے ساتھ پاکستان کے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس کے 6 میں سے 4ستون آبادی اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس معاہدے کے تحت 10 سالوں میں تقریباً 20 ارب ڈالر یعنی سالانہ 600 تا 700 ملین ڈالر کی رقم آبادی سے متعلق اقدامات پر خرچ کی جائے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ ان وسائل کو صرف علامتی اقدامات جیسے مانع حمل ادویات پر ٹیکس میں چھوٹ دینے تک محدود رکھنے کے بجائے جامع اور موثر سرمایہ کاری کے لئے استعمال کیا جانا چاہیے۔
وزیر خزانہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت پاکستان کی آبادی سے متعلق چیلنجز کو طویل مدتی، پائیدار بنیادوں پر حل کرنے کے لئے پرعزم ہے اور اندرونی و بیرونی وسائل کو بروئے کار لا کر ایک صحت مند اور پیداواری قوم کی تعمیر کی جائے گی۔