وزارتِ آئی ٹی کا ایچ ای سی، میٹا اور این سی ای اے سی کے ساتھ اشتراک — نیشنل اے آئی فیکلٹی اپ اسکلنگ پروگرام کا آغاز

اسلام آباد (امتثال بخاری )وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن، شزا فاطمہ خواجہ کی زیر صدارت فیکلٹی اے آئی ٹریننگ پروگرام پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جو ہائیر ایجوکیشن کمیشن (HEC)، میٹا اور نیشنل کمپیوٹنگ ایجوکیشن ایکریڈٹیشن کونسل (NCEAC) کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔ اجلاس میں چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد، چیئرمین این سی ای اے سی، وزارت آئی ٹی کے سینئر افسران، سی ای او پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ اور ایٹم کیمپ کے نمائندگان نے شرکت کی۔ میٹا کے وفد کی قیادت صارم عزیر، ڈائریکٹر برائے جنوبی و وسطی ایشیا پبلک پالیسی نے کی۔ وزیرِ نے اس اقدام کو پبلک-پرائیویٹ-اکیڈمک ہم آہنگی کا ایک ماڈل قرار دیا جس کا مقصد پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی شعبے کو ڈیجیٹل مستقبل کے لیے تیار کرنا ہے۔

یہ پروگرام حکمتِ عملی متعارف کرواتا ہے: پاکستان بھر میں 1000 سے زائد غیر تکنیکی یونیورسٹی فیکلٹی کے لیے اے آئی سافٹ اسکلز ٹریننگ، اور 250 سے 500 تکنیکی فیکلٹی کے لیے اے آئی ہارڈ اسکلز کی سرٹیفکیشن، جن میں کورسیرا کے ذریعے میٹا کی LLaMA اسناد شامل ہیں۔ وزیر شزا فاطمہ خواجہ نے زور دیا کہ مصنوعی ذہانت صرف ایک تکنیکی ٹول نہیں بلکہ تعلیم، صحت، زراعت اور حکمرانی سمیت مختلف شعبہ جات میں ایک انقلابی قوت ہے۔ انہوں نے پروگرام کے ملک گیر نفاذ، پالیسی سے ہم آہنگی، اور مجوزہ نیشنل اے آئی پالیسی و دیگر ڈیجیٹل مہارتوں کے اقدامات کے ساتھ انضمام میں وزارت آئی ٹی کی مکمل حمایت کا یقین دلایا ، مستقبل کی حکمتِ عملی پر بات کرتے ہوئے، وزیر نے طلبہ پر مبنی اے آئی ٹریننگ مراحل، اردو اور علاقائی زبانوں میں مواد کی مقامی تیاری، اور مصنوعی ذہانت میں اخلاقیات و سلامتی سے متعلق اصولوں کے انضمام کی تجویز دی۔ انہوں نے پیش رفت کی نگرانی کے لیے مشترکہ ڈیش بورڈز کے آغاز اور ایک طویل المدتی “اے آئی فیکلٹی ڈیولپمنٹ فنڈ” کے قیام کی بھی سفارش کی۔

چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد، این سی ای اے سی کی ٹیم اور میٹا کی قیادت کو سراہتے ہوئے، وزیر شزا فاطمہ خواجہ نے اس بات پر زور دیا کہ فیکلٹی کو جنریٹیو اے آئی کے علم سے آراستہ کرنا ایک مستقبل شناس، اے آئی باشعور افرادی قوت کی تیاری کے لیے نہایت اہم ہے، جو پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل معیشت میں مؤثر شمولیت کے قابل بنائے گا.