ہنگامہ خیزی کیلئے پنجاب آئے توتمہاری مونچھیں اکھاڑ دیں گے، طلال چوہدری

9مئی کے واقعات فالس فلیگ نہیں بلکہ پی ٹی آئی قائدین کے اعمال کا نتیجہ ہیں، جیو فینسنگ اور دیگر ٹھوس شواہد کی بنیاد پر تحقیقات کے بعد سزائیں سنائی گئیں، طلال چوہدری

اسلام آبا د (سٹاف رپورٹر )وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ نو مئی کے 14 واقعات میں سے ایک لاہور سرور روڈ ہنگامہ آرائی کیس میں ملوث 6 افراد کو ٹھوس شواہد اور حقائق کی بنیاد پر سزائیں ہوئیں اور 8 کو بری کیا گیا، 9 مئی کے واقعات فالس فلیگ نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے قائدین اور ورکروں کے اعمال کا نتیجہ ہیں، فیس بک ، سوشل میڈیا، انسٹا گرام اور ٹویٹر پر ان کی اپنی اپ لوڈ کی گئی تصاویر، ویڈیوز ، فاتحانہ تقاریر اور بیانات آج بھی دیکھے جاسکتے ہیں ، جیو فینسنگ اور دیگر ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کی گئی تحقیقات کے بعد یہ سزائیں سنائی گئی ہیں، 9مئی کے باقی مقدمات کا فیصلہ بھی جلد ہوگا۔

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے 9 مئی کے مقدمہ میں عدالتی فیصلہ آنے کے بعد پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے تنقیدی بیانات پر اپنے ردعمل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے ملزمان کو شواہد کی بنیاد پر سزائیں ہوئی ہیں، ان واقعات میں 82 پولیس اہلکاروں کو تشدد کر کے زخمی کیا گیا ، لاہور سرور روڈ پر ہنگامہ آرائی میں سرکاری املاک کو نذر آتش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مشتعل ہجوم نے سوشل میڈیا پر خود ویڈیوز ڈالیں ، ویڈیوز کی بنیاد پر حملہ آوروں کی شناخت کی گئی، یہ تمام لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے رہنماؤں سے رابطے میں تھے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو لاہور میں 14 واقعات ہوئے، جناح ہاؤس سمیت دیگر واقعات میں املاک کو نذر آتش کیا گیا، جناح ہاؤس جلنے پر فاتحانہ تقاریر کی گئیں، سرور روڈ پر سرکاری گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا، ان واقعات کو پاکستان کی تاریخ میں انتہائی افسوس ناک اور شرمناک واقعات کے طور پرجانا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دن ایک سیاسی جماعت نے پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسا انتشار اور بغاوت کی جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ، چند ایک حقائق قوم کے سامنے رکھ دیتا ہوں، ابھی شور مچایا جا رہا ہے کہ یہ ناانصافی ہوئی ہے ، یہ سزائیں سیاسی بنیاد پہ دی گئی ہیں جو کہ قطعی غلط ہے، حقائق کچھ اور ہیں ، قوم سب جانتی ہے لیکن یاد دہانی ضروری ہے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ 9 مئی کو لاہور میں 14 مقامات پر واقعات ہوئے جس میں جناح ہاؤس کو جلایا گیا، سرکاری اور نجی املاک کو جلایا گیا جس میں 82 پولیس اہلکار شدید زخمی ہوئے ،ان میں ایک ڈی آئی جی بھی شامل تھے جن کی ایک آنکھ ضائع ہوئی اور بہت سے اہلکار ہمیشہ کے لئے معذور ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ 14 مقامات پر جو واقعات ہوئے ان میں سے ایک مقدمہ سرور روڈ میں ہنگامہ آرائی کا ہے جس میں سرکاری گاڑیوں کو جلایا گیا، اس میں 14 ملزمان نامزد تھے جن میں سے 6 ملزمان کو تحقیقات کے بعد سزا سنائی گئی ہے اور یقینا سزا کے لیے جو شواہد درکار تھے وہ اگر موجود نہ ہوتے تو کبھی سزا نہ ہوتی جس طرح 8 لوگ بری بھی ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ چند ایک حقائق آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں کہ لاہور میں 9مئی کو جن مقامات پر پی ٹی آئی کے لوگ قیادت کے کہنے پر اپنی مقامی قیادت کی رہنمائی میں اکٹھے ہوئے ان میں عثمان پارک، زمان پارک ، دھرم پورہ، مغل پورہ اور لبرٹی چوک شامل تھے ، یہاں سے آگے سب کی سمت ایک تھی، یہ سب جناح ہاؤس پہنچے ،سب بیک وقت اکٹھے ہوئے، قائدین ان کے ساتھ رابطے میں تھے جس کے ثبوت ان کے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیں، فیس بک، انسٹا گرام ، ٹویٹر پر انہوں نے خود ویڈیوز ڈالیں، قائدین تقریروں کے ذریعے لوگوں کو انتشار کے لئے بھڑکا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ویڈیوز، تقاریر، تصاویر کےفرانزک کرائے گئے ، نادرا اور سیف سٹی کیمروں سے رہنمائی لی گئی، بہت سارے ٹی وی چینلز کی ویڈیوز بھی لی گئیں جس کے بعد ان کی شناخت کرائی گئی اور جیو فینسنگ ہوئی جس میں یہ ثابت ہوا کہ اپنے قائدین سے سینکڑوں لوگ رابطے میں تھے ان لوگوں کی جو کمیونیکیشن تھی،اس کا ریکارڈ عدالت کے سامنے رکھا گیا اور ان تمام ٹھوس شواہد کی بنیاد پر یہ فیصلہ آیا ،اس کے بعد ثابت ہو گیا کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی کے کن لوگوں نے کس کے کہنے پر کیا کچھ کیا، پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے گھروں اور پی ٹی آئی کے بانی کے گھر سے منصوبہ بندی کی گئی اور پھر ان کے مقامی رہنماؤں کو شامل کیا گیا جنہوں نے اسے لیڈ کیا۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری املاک کو جلانے اور اس پر حملہ کرنے والا کوئی بھی ہو وہ دہشت گرد ہے ، اگر کوئی گلے میں پی ٹی آئی کا جھنڈا لے کر جناح ہاؤس یا سرکاری املاک کو جلائے اور حملہ آور ہو تو وہ انقلابی نہیں بلکہ وہ بھی دہشت گرد ہے، اتنی تحقیقات کے بعد بھی اگر کوئی کہے کہ یہ سزا نہیں ہونی چاہیے تھی تو پھر سزا کیسے ہوتی ہے ؟ اور کیا شواہد چاہیے ہوتے ہیں؟۔ طلال چوہدری نے کہا کہ جو لوگ بانی پی ٹی آئی کے وکیل ہیں وہی 9 مئی کے مقدمات کے ملزمان کے وکیل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ فالس فلیگ نہیں ہے یہ آپ کے اعمال ہیں ، یہ شواہد ویڈیوز کی شکل میں آپ نے خود سوشل میڈیا پر چڑھائے ہیں، سوشل میڈیا پر ان کی ویڈیوز ان کے وہ تمام شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا اگر پہلے ہوا ہوتا تو 26 نومبر نہ ہوتا ، اگر پہلے ہوتا تو سیاست انتشار اور انتشاریوں سے پاک ہو چکی ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کچھ حقائق عوام کے سامنے رکھے ہیں ،9 مئی کے فیصلے حقائق اور شواہد کے مطابق ہیں ، باقی کیسز کے فیصلے بھی جلد ہونے چاہیئں تاکہ انصاف ہو سکے۔