پاکستان میں پہلی قومی ای اسپورٹس پالیسی کی تیاری کی جانب پیش قدمی برٹش ای اسپورٹس فیڈریشن اور کامن ویلتھ سیکرٹریٹ کا تعاون

اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر )وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن (MoITT) نے 29 جولائی 2025 کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی میزبانی کی، جس میں کامن ویلتھ سیکرٹریٹ اور برٹش ای اسپورٹس فیڈریشن کے وفود نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد پاکستان کی پہلی قومی ای اسپورٹس پالیسی کی تیاری اور پاکستان ای اسپورٹس فیڈریشن کے قیام کے لیے تعاون فراہم کرنا تھا۔ یہ اشتراکی اقدام ای اسپورٹس کو ایک باقاعدہ معاشی شعبے کے طور پر تسلیم کرنے اور نوجوانوں کی شمولیت، ڈیجیٹل مہارتوں کی ترقی اور جدید جدت پر مبنی روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔

اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن محترمہ شزا فاطمہ خواجہ نے کی، جبکہ وزیراعظم یوتھ پروگرام (PMYP) کے چیئرمین رانا مشہود احمد خان شریک صدر کے طور پر موجود تھے۔ اہم شرکاء میں رکنِ قومی اسمبلی اور فوکل پرسن پی ایم وائی پی محترمہ آمنہ بتول، سیکریٹری وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام جناب زرار ہاشم خان، اور ڈپٹی سیکریٹری وزیراعظم یوتھ پروگرام ڈاکٹر محمد علی ملک شامل تھے۔ کامن ویلتھ سیکرٹریٹ کی نمائندگی جناب لین رابنسن (ہیڈ آف سوشل پالیسی، یوتھ اینڈ جینڈر ڈیویلپمنٹ) نے کی، جن کے ہمراہ محترمہ صائمہ مجید (یوتھ آفیسر) موجود تھیں۔ برٹش ای اسپورٹس فیڈریشن کی نمائندگی جناب تھامس ڈور (وائس پریذیڈنٹ) اور جناب کلام نیل (ہیڈ آف ایجوکیشن) نے کی وفاقی وزیر شزا فاطمہ نے پاکستان میں گیم ڈویلپمنٹ کے میدان میں ابھرتی ہوئی نوجوان صلاحیتوں کو اجاگر کیا اور بتایا کہ پاکستانی نوجوان پہلے ہی SEGA اور Nintendo جیسے عالمی پلیٹ فارمز پر گیمز شائع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تربیت اور صلاحیت سازی پر سرمایہ کاری کر رہی ہے، لیکن سب سے بڑا چیلنج گیمز کی کمرشلائزیشن ہے۔ ان کے مطابق:”ہمارے پاس بے پناہ نوجوان ٹیلنٹ موجود ہے، لیکن مصنوعات کی کمرشلائزیشن ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ ہمیں پاکستانی ڈویلپرز کو عالمی سطح تک پہنچانے کے لیے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔”

وزیر شزا فاطمہ نے ای اسپورٹس اور گیم ٹیک انڈسٹری کی ترقی کے لیے تین نکاتی حکمتِ عملی بھی پیش کی; سب سے پہلے، گیم ٹیک سے متعلقہ کورسز اور خصوصی تربیت کے ذریعے نوجوانوں کی فنی استعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔ دوسرا، ایسے فنڈنگ پروگرامز متعارف کروائے جائیں گے جو نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کریں۔ اور تیسرا، پاکستانی نوجوانوں کی جانب سے تیار کردہ گیمز کو بین الاقوامی سطح پر تجارتی مواقع فراہم کرنے کے لیے مکمل تعاون اور معاونت فراہم کی جائے گی، چیئرمین پی ایم وائی پی رانا مشہود نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا:”یہ گیم ٹیک کے شعبے میں تعاون کے لیے ایک شاندار موقع ہے، جو پاکستانی نوجوانوں کے لیے ایک نئی اور باصلاحیت صنعت کو کھولنے کا ذریعہ بنے گا ، اجلاس کا اختتام ایک مشترکہ عزم کے ساتھ ہوا کہ پاکستان کے لیے ایک جامع، دوراندیش اور جامع قومی ای اسپورٹس پالیسی تشکیل دی جائے گی، جو بین الاقوامی بہترین طریقہ کار پر مبنی ہو اور پاکستان کے ڈیجیٹل اور معاشی وژن سے ہم آہنگ ہو.