اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر )وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی، ڈاکٹر مصدق ملک نے وفاقی جمہوریہ ایتھوپیا کے خصوصی ایلچی اور پاکستان میں سفیر غیرمعمولی و مختارِ کامل، معزز جمل بیکر عبداللہ سے وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی میں دوطرفہ ملاقات کی سفیر نے وزیر کو ایتھوپیا کے نمایاں ’’گرین لیگیسی انیشی ایٹو‘‘ سے آگاہ کیا، جو 2019 میں ماحول کے ساتھ ہم آہنگ تعلقات قائم کرنے اور محفوظ و ترقی پسند معاشرتی ڈھانچے کی تشکیل کے مقصد سے شروع کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ اقدام پائیدار ترقی میں خواتین کے کردار کو مضبوط بنانے پر بھی مرکوز ہے۔ سفیر نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان جیسے ممالک موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات کا سامنا کر رہے ہیں حالانکہ ان کا عالمی اخراج میں حصہ نہایت کم ہے، اس لیے عالمی سطح پر بروقت اقدامات اور پائیدار حکمتِ عملی ضروری ہیں۔
دونوں جانب سے ایتھوپیا کے ’’گرین لیگیسی انیشی ایٹو‘‘ اور پاکستان کے ’’گرین پاکستان پروگرام‘‘ کے درمیان تعاون کے امکانات پر بات ہوئی، خصوصاً علم و مہارت کے تبادلے، بڑے پیمانے پر شجرکاری اور مقامی کمیونٹی کی شمولیت سے تحفظِ ماحول کے منصوبوں پر غور کیا گیا ڈاکٹر مصدق ملک نے نوجوانوں کے مثبت ماحولیاتی عمل میں کردار کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے نوجوان قیادت کو بااختیار بنانا ضروری ہے وفاقی وزیر نے وزارت کی نوجوانوں پر مبنی سبز اختراعات کی حالیہ کوششوں کا ذکر کیا، جن میں پانچ پاکستانی گرین اسٹارٹ اپس کو سیویل، اسپین میں منعقدہ ایس ڈی جی فیئر میں شرکت کے لیے سہولت فراہم کرنا شامل ہے تاکہ انہیں بین الاقوامی سرمایہ کاری تک رسائی حاصل ہو سکے۔ انہوں نے ایتھوپیا کی سبز پالیسیوں پر مبنی ترقی کی راہ کو قابلِ تقلید قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اس تجربے سے اہم سبق حاصل کر سکتا ہے۔اجلاس کے دوران وفاقی وزیر نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی کے پیشِ نظر غذائی تحفظ کے ممکنہ خدشات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ پائیدار وسائل کے انتظام، پانی کے مؤثر استعمال اور ماحول دوست زرعی طریقوں پر مبنی مربوط حکمتِ عملی ناگزیر ہے تاکہ طویل مدتی استحکام پیدا کیا جا سکے۔
دونوں فریقین نے ماحول کے تحفظ، پائیدار اور ماحولیاتی لحاظ سے موزوں اقدامات کو فروغ دینے اور باہمی تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ دونوں ممالک اور عالمی برادری کے لیے سبز اور محفوظ مستقبل تشکیل دیا جا سکے.