چینی سرمایہ کاروں کی پاکستان کے فشریز اینڈ آکوا کلچر پارکس کو سولر انرجی پر منتقل کرنے میں دلچسپی

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) آل چائنا فیڈریشن آف انڈسٹری اینڈ کامرس (ACFIC) کے اعلیٰ سطحی وفد نے پاکستان کے فشریز اور آکوا کلچر پارکس کو سولر انرجی پر منتقل کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد کاروباری سرگرمیوں کے لیے صاف اور بلا تعطل توانائی کی فراہمی کو یقینی بنانا، کارکردگی میں بہتری لانا اور پاکستان کی بندرگاہوں میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے یہ پیش رفت بدھ کے روز وفاقی وزیر برائے میری ٹائم افیئرز محمد جنید انور چوہدری اور پانچ رکنی چینی وفد کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کے دوران سامنے آئی، جس کی قیادت چینی عہدیدار یی جیانگ کر رہے تھے ACFIC چین کے نجی کاروباری اداروں کی قومی ایوانِ صنعت و تجارت ہے جو پبلک پرائیویٹ شراکت داری کو فروغ دینے اور غیر سرکاری معیشت کی ترقی کے لیے کام کرتا ہے۔ اس ادارے کی توجہ صنعت، تجارت، ٹیکنالوجی اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں پر مرکوز ہے۔

وفاقی وزیر جنید چوہدری نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے بلیو اکانومی کے فروغ کے عزم پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ فشریز اور آکوا کلچر پارکس کی سولرائزیشن چین-پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) کے تحت پائیدار سمندری ترقی کی جانب ایک اہم قدم ہو گا ملاقات میں پاکستان کے ساحلی علاقوں، خصوصاً گوادر میں ماحول دوست بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے عزم کا اعادہ کیا گیا تاکہ سی فوڈ پراسیسنگ، میرین آکوا کلچر اور لاجسٹکس جیسے شعبوں میں نئے مواقع پیدا کیے جا سکیں وفاقی وزیر نے وفد کو آگاہ کیا کہ پاکستان کی بلیو اکانومی تیزی سے فروغ پا رہی ہے اور مالی سال 2023-24 کے دوران اس کا قومی جی ڈی پی میں تقریباً 1 ارب ڈالر (0.4%) حصہ رہا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ سال چین کو سی فوڈ کی برآمدات 125 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعاون میں اضافہ ظاہر کرتی ہیں وزیر میری ٹائم افیئرز نے چینی سرمایہ کاروں کو گوادر کے فری زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ “ساؤتھ فری زون مکمل طور پر فعال ہے جہاں 2,000 ٹن کی جدید کولڈ اسٹوریج سہولت دستیاب ہے، جبکہ نارتھ فری زون میں ترقیاتی کام مسلسل جاری ہے۔”

انہوں نے گوادر بندرگاہ کو ایک صاف، توانائی سے بھرپور اور سرمایہ کار دوست لاجسٹک حب کے طور پر ترقی دینے کے حکومتی وژن کا اعادہ کیا، اور سمندری شعبے میں قابلِ تجدید توانائی کے اقدامات کو بھرپور حکومتی تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی چینی وفد نے وزیر کے تجاویز کا خیرمقدم کیا اور تجارتی لاجسٹکس اور بندرگاہی امور میں ممکنہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ وفد کے ایک رکن نے کہا کہ “گوادر کی اہم سمندری راستوں کے قریب موجودگی اور پاکستان کی جانب سے دی گئی مراعات اسے ٹرانس شپمنٹ کے لیے ایک مثالی گیٹ وے بناتی ہیں دونوں فریقین نے علاقائی رابطوں، تجارت میں سہولت اور پاکستان کے ساحلی اثاثوں کی پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے اپنے مشترکہ وژن کو عملی منصوبوں میں ڈھالنے پر باقاعدہ روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔