کراچی اور پورٹ قاسم پر کنٹینر قیام کا دورانیہ کم کرنے کے لیے سفارشات کو حتمی شکل دے دی گئی

اسلام آبا د(سٹاف رپور ٹر)ملک کے دو بڑے بندرگاہوں، کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم پر کنٹینر کے قیام (ڈوئل ٹائم) کو کم کرنے اور کلیئرنس کے عمل کو مؤثر بنانے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کی جانب سے سفارشات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ یہ سفارشات وفاقی وزیر برائے میری ٹائم افیئرز محمد جنید انور چوہدری کو منگل کے روز پیش کی گئیں وفاقی وزیر نے ہدایت کی کہ ان سفارشات کو اُسی روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ارسال کیا جائے اور ایف بی آر دو ہفتوں کے اندر ان سفارشات پر عملدرآمد کا منصوبہ تیار کرے اجلاس میں کراچی پورٹ ٹرسٹ (KPT) کے قائم مقام چیئرمین ریئر ایڈمرل عتیق الرحمان اور پورٹ قاسم اتھارٹی (PQA) کے ڈائریکٹر آپریشنز ریئر ایڈمرل محمد خالد نے کراچی سے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

یہ کمیٹی خود وفاقی وزیر کی جانب سے قائم کی گئی ہے جس کی سربراہی وزارت میری ٹائم افیئرز کے ایڈیشنل سیکرٹری عمر ظفر شیخ کر رہے ہیں۔ کمیٹی میں KPT، PQA، پاکستان کسٹمز، ٹرمینل آپریٹرز، ایف بی آر اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی شامل ہے وفاقی وزیر نے زور دیا کہ یہ منصوبہ پاکستان کی بندرگاہی سرگرمیوں کو عالمی معیار سے ہم آہنگ بنانے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے تاکہ تجارت کو سہل بنایا جا سکے اور کاروباری اداروں کے لیے لاگت میں کمی ممکن ہو اجلاس کے دوران وزیر موصوف نے کمیٹی کو نئے مینڈیٹ کے ساتھ ایک “عملدرآمدی کمیٹی” میں تبدیل کر دیا، جس کا کام ایف بی آر سے روابط قائم کر کے ان سفارشات پر بروقت عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا سفارشات میں کلیئرنس چین کے مختلف مراحل میں پائے جانے والے رکاوٹوں کو دور کرنے پر توجہ دی گئی ہے، جن میں اشیاء کی ڈیکلیریشن فائل کرنے میں تاخیر، ایڈجیوڈیکیشن، لیبارٹری ٹیسٹنگ، ٹرانسپورٹیشن، معائنہ، نیلامی اور گیٹ آؤٹ جیسے مراحل شامل ہیں اہم تجاویز میں “پری-ارائیول” یا جلد اشیاء ڈیکلیریشن فائلنگ کو فروغ دینا، فائلنگ کا وقت محدود کرنا، تاخیر پر جرمانے عائد کرنا شامل ہیں۔ ایڈجیوڈیکیشن کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ورچوئل سماعتوں کی تجویز دی گئی ہے جبکہ لیبارٹری ٹیسٹنگ میں تاخیر کم کرنے کے لیے جدید اسکریننگ ٹیکنالوجی اور لیبارٹری سہولیات کی توسیع کی سفارش کی گئی ہے۔

ٹرمینلز پر رش کم کرنے کے لیے پرانے کنٹینرز کی جلد نیلامی، گراونڈنگ کی صلاحیت میں اضافہ اور کسٹمز ایگزامنرز و مزدوروں کی تعداد بڑھانے کی تجاویز بھی شامل ہیں کسٹمز، لیبارٹری اور شپنگ سروسز کے تمام مراحل میں چوبیس گھنٹے آپریشن کی تجویز دی گئی ہے۔ ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں “بانڈیڈ ٹرانزٹ” کو وسعت دینا، ٹریکر انسٹالیشن کو آسان بنانا، اسٹاف میں اضافہ اور رات کے اوقات میں ہیوی وہیکلز پر عائد پابندیاں ہٹانے کی تجاویز دی گئی ہیں انفراسٹرکچر میں بہتری کے لیے ٹرک ہولڈنگ ایریاز، ریلوے فریٹ کوریڈورز، اور ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹ سسٹم کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے تاکہ سڑکوں پر انحصار کم ہو ڈیجیٹلائزیشن کو بھی حکمتِ عملی کا ایک کلیدی حصہ قرار دیا گیا ہے، جس میں امپورٹرز کے لیے AI بیسڈ رسک پروفائلنگ، WeBOC سسٹم میں اسٹیک ہولڈر پورٹل، ای نیلامی سہولت، اور ٹرمینلز، تاجروں و ٹرانسپورٹرز کے درمیان ریئل ٹائم کمیونیکیشن چینلز کی تجویز شامل ہے۔

اس کے علاوہ، گرین اور یلو چینلز کے تحت کنٹینرز کے لیے مفت قیام کی مدت کو پانچ دن سے کم کر کے تین دن کرنے، گیٹ آؤٹ کے لیے سخت ٹائم لائنز مقرر کرنے اور عدم تعمیل پر جرمانے عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔