اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی فاؤنڈیشن (PHAF)، جو وزارتِ ہاؤسنگ و تعمیرات کا ذیلی ادارہ ہے، نے وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی (MoCCEC) کے تعاون سے “ایک بیٹی ایک شجر” کے عنوان سے کُری روڈ، اسلام آباد میں اپنے ہاؤسنگ پروجیکٹ میں شجرکاری مہم کا آغاز کیا اس موقع پر وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ و تعمیرات، میاں ریاض حسین پیرزادہ نے تقریب کی صدارت کی، جبکہ وزیرِ مملکت برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی، ڈاکٹر شزرا منصب علی خان کھرل نے پودا لگا کر مہم کا باضابطہ افتتاح کیا یہ شجرکاری مہم وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر شروع کی گئی ہے۔ صرف اس پروجیکٹ میں لگانے کے لیے MoCCEC کی جانب سے 600 پودے فراہم کیے گئے ہیں۔
تقریب سےخطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے شدید متاثر ہے، اس لیے شجرکاری نہایت اہم ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب اور قدرتی آفات جنگلات کی کٹائی کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری قومی ذمہ داری ہے کہ نہ صرف درخت لگائیں بلکہ ان کی حفاظت بھی کریں، کیونکہ تحفظ درخت لگانے سے زیادہ ضروری ہے۔ انہوں نے پی ایچ اے ایف کے سی ای او جناب شاہد حسین اور اُن کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی مہمات تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز میں شروع کی جائیں۔ مزید برآں، انہوں نے پی ایچ اے ایف سمیت تمام اداروں پر زور دیا کہ وہ شجرکاری کو اپنی مستقل سرگرمیوں کا حصہ بنائیں تاکہ ہر ہاؤسنگ سوسائٹی ماحول دوست پالیسیوں کو ترجیح دے اپنے خطاب میں ڈاکٹر شزرا منصب علی خان کھرل نے اس بروقت مہم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ درخت آفات پر قابو پانے، پانی کی سطح برقرار رکھنے اور زمین کو جڑوں کے ذریعے مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے اپنے حالیہ دورہ صوبہ خیبر پختونخوا کے سیلاب متاثرہ علاقوں، جن میں سوات اور بونیر شامل ہیں، کے مشاہدات بیان کرتے ہوئے تباہی کو نہایت ہولناک قرار دیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس مہم کا نام بیٹیوں اور خواتین کے تناظر میں رکھا گیا ہے کیونکہ وہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شجرکاری ہی ان اثرات کو کم کرنے کا واحد مؤثر حل ہے اور پاکستان کا ماحولیاتی انصاف کا مطالبہ درست ہے کیونکہ پاکستان عالمی ماحولیاتی اخراج میں کم حصہ ڈالنے کے باوجود اس کے اثرات کا سب سے زیادہ شکار ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ آئندہ بقا اور استحکام کے لیے ہمیں فوری طور پر ماحول دوست پالیسیاں اور پائیدار طرزِ زندگی اپنانا ہوں گی.