پاکستان اور چین دوطرفہ اہم علاقائی اور عالمی امور پر مکمل ہم آہنگی اور اتفاق رائے رکھتے ہیں،اسحاق ڈار

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین دوطرفہ اہم علاقائی اور عالمی امور پر مکمل ہم آہنگی اور اتفاق رائے رکھتے ہیں، ہمارا مقصد دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینا اور سی پیک کو اگلے مرحلے میں لے جانا ہے جبکہ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے سی پیک کو پاک۔چین سٹریٹجک شراکت داری کی اساس قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ موجودہ ترجیح سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی ہے، چھٹے سٹریٹجک ڈائیلاگ کے دوران دونوں فریقین نے سی پیک کو ’’گروتھ کوریڈور، عوامی فلاحی کوریڈور، گرین کوریڈور اور اوپن کوریڈور‘‘ میں اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا ہے چین نے جمعرات کو یہاں منعقدہ چھٹے سٹریٹجک ڈائیلاگ کے دوران اپ گریڈ شدہ چین۔پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کی تجدید کی۔ اس اجلاس کی صدارت نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے کی دونوں فریقین نے پاکستان۔چین تعلقات کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لیا اور اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر سی پیک کے دوسرے مرحلے تجارتی و اقتصادی تعلقات، کثیرالجہتی تعاون اور عوامی روابط سمیت کئی شعبوں پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ مشترکہ پریس بریفنگ میں سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں ممالک بڑے دوطرفہ، علاقائی اور عالمی معاملات پر مکمل ہم آہنگی اور اتفاق رائے رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وانگ ژی کا وژن خوش آئند ہے جس میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینا اور سی پیک کو اگلے مرحلے میں لے جانا شامل ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے سی پیک کو پاک۔چین سٹریٹجک شراکت داری کی اساس قرار دیا اور کہا کہ موجودہ ترجیح سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی ہے۔انہوں نے کہا کہ چھٹے سٹریٹجک ڈائیلاگ کے دوران دونوں فریقین نے سی پیک کو ’’گروتھ کوریڈور، عوامی فلاحی کوریڈور، گرین کوریڈور اور اوپن کوریڈور‘‘ میں اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا ہے وانگ ژی نے کہا “ہم محنت کریں گے تاکہ صنعتی، زرعی اور معدنی شعبوں میں تعاون کو گہرا کیا جا سکے، پاکستانی عوام کی فلاح و بہبود بہتر بنائی جا سکے، پاکستان کی خود کفیل ترقی کی صلاحیت کو تیز کیا جا سکے اور معیشت کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین گوادر پورٹ کی ترقی و آپریشن اور قراقرم ہائی وے ری الائنمنٹ منصوبے کی بھی حمایت کرتا ہے۔ اسی طرح انہوں نے ایم ایل-1 (مین لائن ریلوے) منصوبے میں تیسرے فریق کی شمولیت کا خیر مقدم کیا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ ڈائیلاگ پاک-چین-افغانستان وزرائے خارجہ کے سہ فریقی اجلاس کے بعد منعقد ہوا جو کابل میں ہوا تھا انہوں نے کہا کہ یہ میکنزم اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہم خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے فروغ کے لیے پرعزم ہیں اور پاک-چین دوستی کے ثمرات خطے اور اس سے باہر کے ممالک کے ساتھ بانٹنا چاہتے ہیں۔انہوں نے پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی وقار کے تحفظ میں چین کی پختہ حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔نائب وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں فریقین نے کثیرالجہتی فورمز پر قریبی تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا، بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں، جہاں پاکستان دو سالہ مدت کے لیے غیر مستقل رکن کے طور پر خدمات انجام دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم شہباز شریف کے آئندہ دورہ چین کی تیاریوں پر بھی بات چیت کی، جہاں وہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ مزید برآں اگلے سال پاکستان اور چین سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ منائیں گے جس سلسلے میں دونوں ممالک نے تقریبات منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ چین وزیر اعظم شہباز شریف کو ایس سی او اجلاس کے لیے گرمجوشی سے خوش آمدید کہے گا اور دونوں ممالک آئندہ سال پاک-چین سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ کے سلسلے میں مشترکہ تیاری کریں گے انہوں نے پاکستان میں شدید بارشوں کے باعث ہونے والے نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا اور فوری طور پر ہنگامی انسانی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ملک میں دہشت گردی سے متعلق وانگ ژی نے پاکستان کی انتھک کوششوں کو سراہا اور کہا کہ چین کو یقین ہے کہ پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششیں کامیابی سے ہمکنار ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موثر طور پر چین کے شہریوں اور اداروں کی حفاظت کر رہا ہے ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، یہ پالیسی تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے پر مبنی ہے جو مشترکہ اقدار، باہمی احترام اور مساوات پر استوار ہے اور عالمی امن و استحکام کے لیے ہے انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کی خارجہ پالیسی کا سنگِ بنیاد ہے اور ہم دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں وانگ ژی نے کہا کہ چین کی بھارت کے ساتھ شراکت داری کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے اور نہ ہی کسی دوسرے ملک پر اس کا اثر پڑے گا۔

چینی وزیر خارجہ نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو ایک فریم شدہ تصویر پیش کی، جو پاکستان کے دفترِ خارجہ میں سولرائزیشن منصوبے کی تکمیل کی یادگار تھی۔ اس موقع پر چین کی وزارت خارجہ نے پاکستان کی وزارت خارجہ کو دفتر خارجہ کی سولرائزیشن کے لیے 20لاکھ یوآن (آر ایم بی) کا تحفہ دیا ۔