لاہور (سٹاف رپورٹر )وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدات احسن اقبال نے کہا ہے کہ معرکہ حق کے بعد اب معرکہ ترقی میں کامیابی حاصل کر نی ہے، نوجوان ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں، پاکستان کو 2035 تک ایک ٹریلین ڈالر کی اکانومی بنائیں گے، بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے عیاں ہو چکا ہے،پاک افواج نے ثابت کیا کہ دنیا میں ان کا کوئی ثانی نہیں ،ملکی ترقی میں انجینئرز کا بہت اہم کردا رہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز انسٹیٹیوشن آف انجینئرز پاکستان ( آئی ای پی) کے زیر اہتمام نشان امتیاز ملنے پر اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر چیئرمین آئی ای پی انجینئر منصور علی خان، سیکرٹری عامر ضمیر، انجینئر محمد عثمان فاروق، انجینئر جاوید قریشی، انجینئر خالد بشیر، پاکستان انجینئرنگ کونسل کے صدر انجینئر عارف چوہدری، ایف ای آئی ایس سی اے کے سیکرٹری جنرل انجینئر سلطان محمود، فیڈریشن آف انجینئرز آف اسلامک کنٹریز کے نمائندہ انجینئر سہیل مجید اور این ای ڈی کے سابق وائس چانسلر و پی ای سی کے سینئر رکن انجینئر سروش لودھی سمیت دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہوں کہ مجھے نشان امتیازملا ،میں سمجھتا ہوں کہ یہ اعزاز میری ذات کو نہیں ملا بلکہ یہ پاکستان کے ہر انجینئر اور ہر پروفیشنل کو ملا ہے ،میں بھی ایک انجینئر ہوں اوربطور انجینئر میں آپ سب کی نمائندگی کرتا ہوں – وفاقی وزیر نے کہا کہ میرا تعلق کسی جاگیردار یا سرمایہ دار گھرانے سے نہیں تھا میں ایک مڈل کلاس کا نمائندہ ہوں اور اگر ایک انجینئرنگ کا طالب علم یونیورسٹی کی کلاس روم سے پاکستان کا وزیر منصوبہ بندی اور پھر نشان امتیاز حاصل کرنے کا سفر کر سکتا ہے تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ یہاں پر موجود ہر نوجوان انجینئر یہ سفر طے نہ کر سکے ۔
انہوں نے کہاکہ بلا شبہ معرکہ حق میں پاکستان نے شاندار کامیابی حاصل کی اور اس کامیابی نے پاکستان کو دنیا کے سامنے ایک بار پھر سرخرو کر دیا اور ہمارے اس دشمن کا غرور ساتھ میں ملا دیا جس نے 30 سال لگا کر اپنے چہرے پہ ایک ریجنل سپر پاور ہونے کا میک اپ سجا رکھا تھا، ہماری بہادر مسلح افواج کے کرارے جواب نے اس کا وہ سارا میک اپ چہرے سے اتار کر دنیا کو ثابت کر دیا کہ اس کی اصل حقیقت کیا ہے اور پاکستان کی برتری کی دنیا پر دھاک بٹھا کر پاکستان کو دنیا میں ایک نیا مقام دلوایا، بلا شبہ یہ ہمارے لیے بہت بڑی کامیابی ہے لیکن تاریخ یہ بتاتی ہے کہ سیاست میں اور جنگ کے میدان میں کوئی بھی کامیابی دوام نہیں رکھتی جب تک اس کی پشت کے اوپر ٹیکنالوجی اور معیشت کی کامیابی کی دیوار کھڑی نہ کی جائے،ہم نے بلاشبہ معرکہ حق جیت لیا لیکن اب ایک نئے معرکہ کا آغاز ہو گیا ہے اور وہ معرکہ ترقی ہے جسے ہم نے جیتنا ہے ، اس معرکہ ترقی کا روڈ میپ اڑان پاکستان کی صورت میں قوم کے سامنے ہے جس کے لیے ہمیں ہر لحظہ ہر لمحہ ہر دن محنت کرنی ہے تاکہ ہم پاکستان کو 2035 تک ایک ٹریلین ڈالر اکانومی میں ڈھال سکیں ، اگر ہم ایسا کرنے میں ناکام رہے تو پھر ہماری جنگی اور دفاعی شعبے کے اندر کامیابی کو ہم بہت دیر تک قائم نہیں رکھ سکیں گے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سوویت یونین کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ ان کے پاس کتنا اسلحہ تھا کتنی بڑی فوج تھی لیکن جب اس کی ملکی معیشت اس کے دفاعی طاقت کا بوجھ نہ سنبھال سکی تو وہ سپر پاور ختم ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم پر تاریخ نے معرکہ حق کے بعد ایک بہت بڑی ذمہ داری عائد کر دی ہے کہ اب ہم نے پاکستان کو ترقی کے معرکے میں کامیاب کرنا ہے ،ملکی ترقی میں انجینئرز کا بہت اہم کردار ہے، ترقی کے معرکے کا جو بھی راستہ اختیار کریں ہر راستے کا محور انجینئرز ہی ہیں ، اڑان پاکستان منصوبہ کے پانچ ستون ہیں ان میں سے کوئی ستون ا نجینئرز کی کنٹری بیوشن کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا ،اگر ہم برآمدات کی بات کریں تو یہ انجینئرز ہیں کہ جنہوں نے پاکستان کی پروڈکٹس کو وہ شکل دینی ہے کہ وہ ورلڈ کلاس بنے اور میڈ ان پاکستان کا برانڈ بن کر پوری دنیا کی مارکیٹس میں چھا جائے ،یہ ان انجینئرز کی ذہانت اور محنت کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا، پاکستان کی ڈیجیٹل ایکسیلنس، ٹیکنو اکانومی،آرٹیفیشل انٹیلیجنس ،سائبر سیکیورٹی، بائیو ٹیکنالوجی ، کلائمٹ چینج ، فوڈ سیکیورٹی، واٹر سیکیورٹی، انرجی ، انفراسٹرکچر یا کوئی اور شعبہ انجینئرز کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتا۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاکہ انجینئرز ز پاکستان کی معرکہ ترقی کے فرنٹ مین سولجرز ہیں، جیسے ہماری مسلح افواج نے معرکہ حق میں ہمیں سرخرو کیا سرفراز کیا اور دنیا کے سامنے ہمارا سر فخر سے بلند کیا، اب یہ ذمہ داری پاکستان کے انجینئرز پر عائد ہوتی ہے کہ انہیں اسی جذبے کے ساتھ معرکہ ترقی میں پاکستان کو سر بلند اور سرفراز کرنا ہے ۔انہوںنے دعوت دیتے ہوئے کہاکہ انجینئرز ایسوسی ایشن ایک ٹاسک فورس بنائیں اوراپنے اپنے ممبرز کے ساتھ مل کر اڑان پاکستان کومثبت تجاویز دیں ،تاکہ ہم پاکستان کی اس منزل کو حاصل کر سکیں کہ جو ہم پاکستان کے لیے چاہتے ہیں اور جو ہم سب کا خواب ہے کہ ہم پاکستان کو نہ صرف 2035تک ون ٹریلین ڈالر اکانومی بنائیں بلکہ 2047میں جب ہم آزادی کے سوسال پورے کریں گے اور ہمارا ہمسایہ ملک بھی سو سال پورا کرے گا تو ہم اس موقع پر اقتصادی اور ترقی کے میدان میں بھی بھارت کو اسی طرح چاروں شان چت کر کے دکھائیں، وہ خواب جو علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم محمد علی جنا ح نے دیکھا تھا اور جس کے لیے لاکھوں مسلمانوں نے جانیں قربان کی تھیں ،ملک خدادا کو دنیا کی صفیں اول کی معیشت میں کھڑا کر کے اس خواب کی تعبیر کو پورا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان انجینئرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ نوجوان ملکی اثاثہ ہیں ، نوجوان انجینئرز جو اس شعبہ میں داخل ہو رہے ہیں پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آپ کو اگلے22 سالوں کے لیے کمر بستہ ہونا ہے اور اڑان پاکستان منصوبہ کا ایمبیسڈر بن کے اپنے اپنے شعبے میں دیانتداری کے ساتھ اور محنت کے ساتھ کام کرنا ہے ، ہمیں اپنے وسائل کو شفاف طریقے سے استعمال کرنا ہے ،کیونکہ آپ جو بھی وسائل میں بچت کریں گے اس وسائل کی بچت کے ساتھ ایک اور سکول بن سکتا ہے، ان وسائل کی بچت سے ایک اور ہسپتال بن سکتا ہے ان وسائل کی بچت سے ایک ڈیم بن سکتا ہے ان وسائل کی وجہ سے ایک نیا سیٹلائٹ خلا میں بھیجا جا سکتا ہے، لیکن اگر ہم وسائل کا ضیا کریں گے تو پھر ملک ترقی نہیں کرے گا ۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ اللہ تعالی نے پاکستانی قوم کو جفا کش بنایا ہے ، ہمارے انجینئرز کو بہترین ذہن دئیے ہیں، جس طریقے سے ہم وطن سے باہر جا کے جفا کشی سے کام کرتے ہیں آئیں آج عہد کریں کہ اسی محنت اور جفا کشی سے اب ہم پاکستان کے معرکہ ترقی کے لیے خود کو وقف کریں گے، معرکہ ترقی کو ہم تعلیم ، صحت ، تحقیق اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی کامیاب کریں گے تاکہ ترقی کی ایسی مضبوط عمارت تعمیر کر سکیں کہ اس پر کھڑی ہونے والی عمارت کئی ہزار سال تاریخ میں ایک روشن مینار کی طرح کھڑی رہے ۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ جدید تعلیم اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے کوانٹم ویلی تعمیر کرنے جا رہے ہیں ،میں انجینئرز کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں ایک ٹیم بن کر ٹیکنالوجی ریسرچ اور انجینئرنگ کی وہ کامیاب کہانیاں لکھیں کہ جن کے اوپر تاریخ ہمیشہ ناز کر سکے اور فخر کر سکے ،اگر ہم یہ اہداف حاصل نہ کر سکے تو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہونا نا ممکن ہے.