اسلام آباد (سٹاف رپورٹر )وفاقی وزیر برائے میری ٹائم افیئرز جنید انور چوہدری نے کراچی کی بندرگاہوں پر بارشوں کے بعد ہونے والی صفائی مہم کو مستقل بنیادوں پر روکنے کے لیے پیشگی اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارشوں کے بعد کی گندگی اور آلودگی کو سمندر میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ سمندری ماحولیاتی نظام، ماہی گیری اور ساحلی آبادیوں کو بچایا جا سکے وفاقی وزیر کی ہدایت پر کراچی کی بندرگاہوں پر موجود جیٹیوں، برتھوں اور نیویگیشنل چینلز سے کچرا ہٹانے کے لیے صفائی مہم شروع کر دی گئی ہے تاکہ آلودگی کو سمندر میں جانے سے روکا جا سکے جنید چوہدری کا کہنا تھا کہ کراچی اور قاسم بندرگاہیں ہر بار شدید بارشوں کے دوران آلودگی کی زد میں آ جاتی ہیں، کیونکہ شہری نالوں سے بہنے والا گندا پانی، سالڈ ویسٹ، تیل کی باقیات اور صنعتی فضلہ براہِ راست بندرگاہوں اور سمندر میں شامل ہو جاتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے باعث مون سون کی بارشیں مزید غیر متوقع اور شدید ہوتی جا رہی ہیں، جس کے باعث صفائی کے روایتی بعد از بارش اقدامات ناکافی ثابت ہو رہے ہیں۔ اب ہمیں مستقل حل کی طرف بڑھنا ہو گا وفاقی وزیر نے ماحولیاتی آلودگی کو اپنی سماجی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور زمینی سطح پر موجود اوزون گیس جیسے غیرآشکار عناصر سمندری حیات اور انسانی صحت کے لیے بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔ یہ گیسیں حیاتیاتی تنوع، خوراک کی سلامتی اور انسانی صحت کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں انہوں نے واضح کیا کہ آلودگی کا بڑا حصہ بندرگاہوں کے دائرہ اختیار سے باہر پیدا ہوتا ہے۔ کراچی کے نکاسی آب اور سیوریج نظام کے ذریعے روزانہ تقریباً 450 ملین گیلن گندہ پانی اور 600 ملین گیلن صنعتی فضلہ سمندر میں شامل ہو رہا ہے، جو بارش کے دنوں میں ایک زہریلا مرکب بن کر ماحولیاتی اور صحت کا بحران پیدا کرتا ہے وفاقی وزیر نے بتایا کہ کراچی کی سمری ہوائیں، جو عام طور پر جنوب مغرب سے شمال مشرق کی جانب چلتی ہیں، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور اوزون سے پیدا ہونے والے صحت کے خطرات کو مزید بڑھا دیتی ہیں۔ تیل، پلاسٹک اور کیمیکل کے ذرات نہ صرف آبی حیات کو آلودہ کرتے ہیں بلکہ سمندری غذا میں زہریلے مواد کی موجودگی سے انسانی صحت کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے 2013 میں کراچی پورٹ ٹرسٹ، منوڑہ چینل اور چنہ کریک میں 100 ٹن بوئی (مُلیٹ مچھلی) کے اچانک مرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ زہریلے نالوں سے خارج ہونے والے پانی کا نتیجہ تھا۔ اُس وقت مرنے والی مچھلی کی مالیت تقریباً 2.45 لاکھ امریکی ڈالر (تقریباً 24.9 ملین روپے) لگائی گئی تھی انہوں نے کہا کہ کیماڑی سے منوڑہ تک کے ساحلی علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جہاں سمندری مخلوق ساحل سے دور جا چکی ہے اور ماہی گیری میں نمایاں کمی آئی ہے، جس سے لاکھوں ماہی گیروں کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے جنید چوہدری نے اعلان کیا کہ کراچی کی بندرگاہوں پر صفائی کی بجائے آلودگی کو روکنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔ اس مقصد کیلئے بندرگاہوں پر اسٹورم واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جائیں گے تاکہ بارش کے پانی میں شامل آلودہ مواد کو سمندر میں جانے سے پہلے ہی روکا جا سکے فی الوقت بندرگاہی حکام بارش کے بعد پلاسٹک، تیل اور کیمیکل کے ذرات کو ہٹانے کیلئے بارجز، اسکیمر بوٹس اور دیگر میرین کرافٹس استعمال کرتے ہیں۔ تاہم وزیر نے کہا کہ بین الاقوامی مثالیں بتاتی ہیں کہ کم لاگت والے اقدامات جیسے نالوں پر لیٹر بومز کی تنصیب، آئل-واٹر سیپریٹرز اور پانی کے معیار کی مسلسل نگرانی کے ذریعے آلودگی میں واضح کمی لائی جا سکتی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ طویل المدتی حل کے طور پر اسٹورم واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس، کنسٹرکٹڈ ویٹ لینڈز اور صوبائی اداروں خصوصاً سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی اور کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ساتھ قریبی تعاون ناگزیر ہے تاکہ سیوریج اور برساتی پانی کے نظام کو الگ رکھا جا سکے.