وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کی ربیع الاول کی آمد کے موقع پر پوری قوم کو مبارکباد ، سال 1447 ہجری کو حضور اکرم ﷺ کے1500ویں ولادتِ باسعادت کے طور پر منانے کا فیصلہ

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے ربیع الاول کی آمد کے موقع پر پوری قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نے سال 1447 ہجری کو حضور اکرم ﷺ کے1500ویں ولادتِ باسعادت کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ موقع نہ صرف ہمارے لئے ایک عظیم روحانی اور تاریخی اعزاز ہے بلکہ قومی وحدت اور مذہبی ہم آہنگی کو مضبوط کرنے کا ایک شاندار موقع بھی ہے، اس موقع پر ملک بھر میں یکم تا 12 ربیع الاول “عشرہ رحمت للعالمینﷺ” منایا جائے گا جس کا سب سے اہم حصہ اسلام آباد میں منعقد ہونے والی 50ویں بین الاقوامی سیرت النبی ﷺ کانفرنس ہوگی۔ اس کانفرنس میں پاکستان کی اہم حکومتی شخصیات ، ممتاز علمائے کرام، سفارتکار اور ملک و بیرونِ ملک سے آنے والے معزز مہمان شریک ہوں گے،سیرت کانفرنس کا مرکزی موضوع “سوشل میڈیا کے مفید استعمال کی تعلیم و تربیت میں ریاستی ذمہ داریاں، سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں” ہوگا ۔

پیر کو وزارت مذہبی امور میں ربیع الاول کی آمد کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چند ماہ پہلے ایک اخباری اشتہار کے ذریعے اس موضوع کا اعلان کیا گیا تھا اور سیرت نگاروں کو اس موضوع پر مقالات لکھنے کی دعوت دی گئی تھی۔ نئی نسل اور پالیسی سازوں کی رہنمائی کے لئے بہترین اور منتخب مقالات کو ایک کتابی شکل دی جا رہی ہے ، یہ مقالات معروف درسگاہوں اور پبلک لائبریروں میں بھجوائی جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عشرہ ملک بھر میں بھرپور جوش و جذبے سے منایا جائے گا۔ وفاقی وزارت مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی نے اس سلسلے میں ایک جامع پروگرام ترتیب دے کر تمام وفاقی اور صوبائی اداروں کو ارسال کیا ہے، او آئی سی ، قومی اسمبلی اور سینیٹ آف پاکستان کی متفقہ قراردادوں کے مطابق بھی سال 1447 ہجری کو آپ ﷺ کی ولادت باسعادت کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔صوبائی حکومتوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں سیرت النبی ﷺسے متعلقہ تقریبات کا انعقاد کریں۔ سردار محمد یوسف نے کہا کہ ان تقریبات میں صوبائی سطح پر سیرت کانفرنسیں، محافلِ نعت، سیمینارز، مقابلے اور طلبہ و نوجوانوں کے لئے خصوصی پروگرام شامل ہوں گے۔ سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں سیرت النبی ﷺ پر خصوصی تقاریب، تقریری مقابلے اور آگاہی پروگرام منعقد کئے جائیں گے تاکہ نوجوان نسل حضور اکرم ﷺ کی تعلیمات سے روشناس ہو سکے اور سوشل میڈیا سمیت جدید ذرائع ابلاغ کو مثبت اور تعمیری مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی تربیت حاصل کرے۔

وزیر مذہبی امور نے کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے ساتھ ساتھ ایک قومی “قرآن و سیرت نمائش” بھی منعقد کی جائے گی جس میں قرآن وسیرت سے متعلق نمونے، مطبوعات اور ڈیجیٹل مواد پیش کیا جائے گا۔ 11ربیع الاول کی شب ایک قومی محفلِ نعت کا بھی اہتمام ہوگا ۔نیز اس موقع پرقومی مقابلہ کتب سیرت، نعت ومقالات 2025ء میں نمایاں پوزیشن لینے والوں کو انعامات سے نوازا جائے گا۔ تمام صوبائی حکومتیں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان اپنے اپنے فوکل پرسن نامزد کر چکی ہیں تاکہ وزارت مذہبی امور کے ساتھ قریبی رابطہ اور مکمل ہم آہنگی سے تقریبات کا انعقاد کیا جا سکے۔ ہر صوبے سے ان سرگرمیوں کی رپورٹس، تصاویر اور ویڈیوز وزارت کو بھیجی جائیں گی تاکہ ایک جامع قومی رپورٹ تیار کی جا سکے۔ یہ موقع صرف تقریبات کا انعقاد نہیں بلکہ ایک قومی عزم کا اظہار ہے کہ ہم حضور اکرم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اپنی نئی نسل کی کردار سازی کریں گے، انہیں امن، محبت اور رواداری کا پیغام دیں گے، اور سوشل میڈیا اور جدید ٹیکنالوجی کو مثبت اور تعمیری مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی راہ دکھائیں گے، ہم نبی کریم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے امن، اتحاد، اخوت اور جدید دور کے تقاضوں کو پورا کریں۔سیرت النبی ﷺ کو نوجوان نسل کے سامنے ایک مثالی رہنمائی کے طور پر پیش کرنا اس پروگرام کا بنیادی مقصد ہے۔

انہوں نے پوری قوم سے اپیل کی کہ وہ عشرہ رحمت للعالمینﷺ کی تقریبات میں بھرپور شرکت کریں اور اس بابرکت موقع کو قومی یکجہتی، مذہبی ہم آہنگی اور خیر و برکت کا ذریعہ بنائیں۔اس موقع پر غریب نادار اور ضرورت مندوں کے ساتھ خیر خواہی کا معاملہ فرمائیں اور صدقات خیرات کے ذریعے ان کی مدد فرمائیں۔ خاص طور پر ملک کے مختلف خطوں میں آنے والی سیلاب کی تبارہ کاریوں کے شکار عوام کی مدد کو ضرور پہنچیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ غزہ کے مظلوموں کےلئے ہمیشہ آواز اٹھاتے رہے ہیں، او آئی سی میٹنگ میں بھی نائب وزیراعظم گئے ہیں ۔ہم غزہ کے مظلوموں کیساتھ ہیں اور ان کیساتھ کھڑے رہیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام میں کہیں اور کسی بھی طرح سود کی گنجائش نہیں ہے،سود کے خاتمے کے لئے ملک میں کوششیں جاری ہیں ،26ویں آئینی ترمیم میں بھی سود سے متعلق ترمیم لائی گئی تھی۔اس میں یقین دہانی کرائی گئی کہ 2028 تک ملک میں بلا سود معاشی نظام لایا جائے گا ۔رواں مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کے موقع پر میں نے وزیر خزانہ سے اس بارے میں بات کی تو انہوں نے مجھے بتایا کہ انہوں نے اس حوالے سے بینکوں کو ہدایات جاری کی ہوئی ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ کئی بینک اپنے نظام کو تبدیل کر رہے ہیں ۔وزارت مذہبی امور بھی سود کے خاتمے کے حوالے سے کام کر رہی ہے ۔میں ذاتی طور پر یہ نقطہ اٹھاتا رہا ہوں کہ اسلامی معاشی نظام میں سود کی کوئی گنجائش نہیں ،میں نے 1992 میں سود کے خلاف ووٹ دیا تھا۔