پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، کابینہ ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات اور آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی ) کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پی اے سی کے رکن سید نوید قمر کی زیر صدارت ہوا ، اجلاس میں کابینہ ڈویژن کے 2022.23 اور 2023.24کے آڈٹ اعتراضات اور آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے آغاز سے قبل پی ٹی آئی کے رکن ثنااللہ مستی خیل نے کمیٹی روم میں آکر اعلان کیا کہ ان کی جماعت کے تمام ارکان نے کمیٹی کی رکنیت اور چیئرمین شپ سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس کے بعد پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر خان اور پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ارکان نے اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔

اجلاس میں موجود تمام ارکان نے پی اے سی کی صدارت کے لئے سید نوید قمر کا نام تجویز کیا ۔ اجلاس کے آغاز پر آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ توشہ خانہ رولز 1973 میں خلاف ضابطہ ترامیم کی گئیں ۔ سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ 1973 میں ان قواعدو ضوابط میں ترامیم لائی گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت قواعد میں تبدیلی ایس آر اوز کے ذریعہ نہیں کی جاسکتی۔ قواعدو ضوابط میں ترمیم قانونی طریقہ کار کے تحت ہی ہو سکتی ہیں ، ہم نے موجودہ دور میں یہ کام کابینہ سے کرایا۔ سید نوید قمر نے کہا کہ اس معاملہ میں اگر بے قاعدگی ہوئی ہے تو اس کو ٹھیک کرنے کا طریقہ کار کیا ہونا چاہئے۔ سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ ان آڈٹ اعتراضات میں کوئی بڑی بے قاعدگی نہیں ہے ، پی اے سی ان آڈٹ اعتراضات کو نمٹا سکتی ہے .

سید نوید قمر نے ہدایت کی کہ ان میں ابہام ہے ۔ کابینہ ڈویژن اس معاملہ میں قانون میں ترمیم اور قواعدو ضوابط کے حوالے سے جلد از جلد کام کو پایہ تکمیل تک پہنچائے ۔ سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ ہمارے پاس توشہ خانہ کا 1997 سے پہلے کا ریکارڈ موجود ہی نہیں ہے ۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ 1997 سے 2001 تک کا ریکارڈ ہمیں انہوں نے دے دیا ہے ۔ سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ 2002 سے 2024 تک کا ریکارڈ تو ہم نے پہلے ہی دے دیا تھا ۔ اب ساری تفصیل ہماری ویب سائیٹ پر مو جود ہے ۔ ہم نے ریکارڈ کے حوالے بڑی کوششیں کی ہیں اور غائب ریکارڈ کو تلاش کرتے رہیں گے ۔ سید نوید قمر نے ہدایت کی کہ1997 سے پہلے کے توشہ خانہ کے غائب ریکارڈ کے حوالے سے ایک ماہ میں حتمی رپورٹ پیش کی جائے ۔ پی اے سی اس رپورٹ کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کرے گی ۔

سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ 2018 میں جب توشہ خانہ کی نیلامی کی گئی تو تمام وزارتوں کو خطوط لکھے گئے ، نیلامی میں کوئی بے قاعدگی نہیں ہوئی۔ سید نوید قمر نے کہا قواعد ہی نہیں تھے تو بے قاعدگی کیسے سامنے آتی ۔ اگر اوپن آکشن نہیں ہو سکتا تو پھر اس کا حل کیا ہوگا ۔ ماضی میں جو کچھ ہو چکا ہے مستقبل میں ایسا نہیں ہونا چاہئے ۔ پی اے سی نے توشہ خانہ کے حوالے تمام آڈٹ اعتراضات التوا میں رکھنے کا فیصلہ کیا ۔ پی اے سی نے توشہ خانہ آئٹمز کی نیلامی کے حوالے سے تمام آڈٹ اعتراضات کو واپس ڈی اے سی کے حوالے کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اس کا فیصلہ کر کے پی اے سی کو رپورٹ پیش کی جائے ۔

اوگرا کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے آڈٹ حکام نے پی سی کو بتایا کہ ایک سال سے اوگرا آرایل این جی کی قیمت کا تعین کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ چیئر مین اوگر مسرور خان نے کہا کہ 2017 میں پہلے کارگو آنے کے بعد جب ہم نے قیمت کا تعین کیا تو خریداروں نے عدالت سے رجوع کر لیا جس کے بعد گیس کمپنیوں نے عبوری بل دینے شروع کئے ۔ 2024 کے جب معاملہ طے ہوا تو ہم نے سوئی ناردرن اور سوئی سدرن کو ہدایت کر دی ہے کہ اب عبوری بل نہ دیئے جائیں ۔ پی اے سی نے ہدایت کی جو معاملات طے ہوگئے ہیں ان کو نوٹیفائی کیا جائے