اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وفاقی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ مالی سال 2026کا آغاز کھلی معیشت کے استحکام کے ساتھ ہوا ہے،ماہ اگست میں اوسط مہنگائی کی شرح 4اور5فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے ، نمو کے امکانات زیادہ ہیں، بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں بحالی کا عمل جاری ہے، حکومت کی جانب سے سرمایہ کاری میں اضافہ کےلئے سہولیات کی فراہمی سے نمو کی شرح میں تیزی لانے اورمہنگائی کے اثرات کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی،وزارت خزانہ کے مطابق امریکا کے ساتھ حالیہ تجارتی معاہدے کے نتیجہ میں پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافے کے امکانات روشن ہیں ، سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں اضافے کے رجحانات برقرار رہیں گے اور اس سے تجارتی خسارے کے نتیجہ میں پڑنے والے دبائو کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔یہ بات وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ میں کہی گئی ہے۔وزارت خزانہ کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں مون سون بارشوں اور سیلاب کے نتیجہ میں ہونے والے نقصانات سے مالی دبائو اور متاثرہ علاقوں میں اشیائے خوراک کی سپلائی چین میں رکاوٹیں پیش آسکتی ہیں ۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ کے مطابق جولائی میں ترسیلات زر کا حجم 3.21ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال جولائی کے 2.99ارب ڈالرکے مقابلے میں 7.4فیصد زیادہ ہے۔ جولائی میں برآمدات کا حجم 2.74ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جوجولائی 2025کے 2.36ارب ڈالرکے مقابلے میں 16.2فیصد زیادہ ہے۔جولائی میں پاکستان کا درآمدی بل 5.42ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال جولائی کے 4.84ارب ڈالرکے مقابلے میں 11.8فیصد زیادہ ہے۔جولائی میں مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری کا حجم 163.5 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال جولائی کے 363.4ملین ڈالرکے مقابلے میں 55فیصد کم ہے،15اگست 2025کو سٹیٹ بنک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکا حجم 14.3ارب ڈالر اور کمرشل بنکوں کے پاس 5.3ارب ڈالرتھا۔ گزشتہ سال 16 اگست کوسٹیٹ بنک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 9.3ارب ڈالر اورکمرشل بنکوں کے پاس 5.4ارب ڈالرتھا۔27 اگست کو ایکسچینج ریٹ 281.8 روپے ریکارکیا ، گزشتہ سال 27 اگست کو ایکسچینج ریٹ 278.3روپے تھا۔ جولائی کے دوران ایف بی آرکے محصولات کا حجم 757.4 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جوگزشتہ سال جولائی کے 659.8ارب روپے کے مقابلے میں 14.8فیصد زیادہ ہے۔
گزشتہ مالی سال کے دوران مالی خسارہ 6.16ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا ، مالی سال 2024میں مالی خسارے کا حجم 7.20ٹریلین روپے تھا۔ مالی سال 2025 میں پرائمری بیلنس کا حجم 2.71ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا جو مالی سال 2024میں 952.9 ارب روپے تھا۔30 جولائی کوشرح سود 11فیصد کی سطح پر ریکارڈ کی گئی ، گزشتہ سال 29جولائی کوشرح سود 19.50فیصد ریکارڈکی گئی تھی۔جولائی میں مہنگائی کی اوسط شرح 4.1فیصد ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ سال جولائی میں 11.1فیصد اور پورے مالی سال کے دوران 4.5فیصد تھی،رپور ٹ کے مطابق پاکستان کی کیپیٹل مارکیٹ میں نمایاں تیزی آرہی ہے جس سے ملکی معیشت کےلئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کی عکاسی ہورہی ہے۔27 اگست کوپاکستان سٹاک ایکسچینج کے کے ایس ای 100 انڈیکس 147497پوائنٹس ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 89فیصد زیادہ ہے۔
گزشتہ سال 27 اگست کو کے ایس ای 100 انڈیکس 78084پوائنٹس ریکارڈ کیا تھا۔27 اگست کو مارکیٹ کیپٹیلائزیشن کا حجم 62.20ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جوگزشتہ سال کے مقابلے میں 66فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ سال 27 اگست کومارکیٹ کیپیٹلائزیشن کا حجم 37.46ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ جولائی میں نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن میں سالانہ بنیادوں پر 41.6فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا۔ جولائی میں 4065نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن ہوئی۔ گزشتہ سال جولائی میں 2871نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن ریکارڈ کی گئی تھی۔