حکومت یوٹیلٹی سٹورز بند نہ کرنے کے اپنے وعدے سے مکر گئی ہے۔ چوہدری منظور احمد

اسلام آبا د(سٹاف رپورٹر ) پاکستان پیپلز پارٹی اور پیپلز لیبر بیورو نے وفاقی حکومت کی جانب سے یوٹیلٹی سٹورز بند کرنے کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کے فلور پر محترمہ آصیفہ بھٹو زرداری سمیت دیگر اراکین اسمبلی کو یقین دہانی کرانے کے باوجود اپنے وعدے سے مکر گئی ہے اور اس کے ایک وفاقی وزیر نے 31 اگست سے ملک بھر میں یوٹیلٹی سٹورز کی سروسز بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے اس ظالمانہ اور غیردانشمندانہ اقدام سے حکومت نے نہ صرف عوام کیلئے سستی اشیاء کی فراہمی کا واحد ذریعہ ختم کر دیا ہے.

بلکہ ہزاروں خاندانوں سے ان کا روزگار بھی چھین لیا ہے، ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن اور پیپلز لیبر بیورو پاکستان کے انچارج چوہدری منظور احمد اور پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے گذشتہ روز پیپلز سنٹرل سیکریٹریٹ میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آل پاکستان ورکرز الائنس آف یوٹیلٹی سٹورز کے جنرل سیکرٹری سید عارف حسین شاہ، پی ایل بی کے صوبائی صدر سید نذر حسین شاہ، پیپلز یونیٹی کے مرکزی صدر ہدایت اللہ خان، راجہ عبدالمجید، سجاد حسین ساجد، محمد افضل خٹک، ذیشان شاہ، راجہ عمران، راجہ پرویز اختر، طیب چٹھہ اور دیگر عہدیداران اور مزدور راہنما بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ چوہدری منظور احمد نے کہا کہ وہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے اپنے علاقے میں مصروف تھے اور پیچھے حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ سمجھ نہیں آتا کہ یہ حکومت پہلے ادارے بند کرنے کا اعلان کرتی ہے اور بعد میں سوچتی ہے کہ اب آگے ان کا کیا کرنا ہے۔

اس سے پہلے اسٹیل مل کو بند کر کے پانچ سو ارب جا نقصان اور ہزاروں خاندانوں کو بے روزگار کیا گیا، پاک پی ڈبلیو ڈی ختم کر دیا گیا جن کے ملازمین کئی مہینوں سے تنخواہوں کے بغیر در در کے دھکے کھا رہے ہیں آج تک ان کا کوئی پرسان حال نہیں پی آئی اے کو ہڑپ کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ حکومت کی مزدور کش اور عوام دشمن پالیسیوں کا تسلسل ہے۔ حالانکہ یوٹیلیٹی اسٹورز عوام کو سستی اشیاء کی فراہمی اور ریلیف دینے کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں خاص طور پر سیلاب زدہ علاقوں میں انہی اسٹورز کے ذریعے شفاف اور فوری ریلیف ممکن تھا۔ حکومت نے قومی اسمبلی کے فلور پر وعدہ کیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز بند نہیں کیے جائیں گے مگر آج پھر اپنے وعدے سے مکر گئی۔ یہ اسٹورز گھاٹے میں نہیں ہیں، لیکن حکومت ان کو چلانے کے بجائے تباہ کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔ پیکج دینے کا اعلان کرتی ہے تو وہ بھی قسطوں میں۔ اپنی تشہیر کے لیے فوٹو سیشنز ہیں مگر عوام اور ملازمین کی مشکلات کے حل کے لیے کوئی عملی قدم نہیں۔

چوہدری منظور احمد نے مطالبہ کیا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور نادرا کے ڈیٹا کی بنیاد پر تمام سیلاب متاثرین کو فوری طور پر کم از کم ایک لاکھ روپے فی کس کیش ٹرانسفر کیا جائے تاکہ وہ روزمرہ زندگی کے معاملات چلا سکیں، لیکن حکومت اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے ڈیم بنانے کی بحث لے آتی ہے۔ عوام کو کل کے منصوبوں سے نہیں بلکہ آج کے ریلیف کی ضرورت ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کی عمارتوں کی مالیت 100 ارب روپے ہے لیکن اس کی قیمت صرف 10 ارب لگائی گئی ہے تاکہ اونے پونے بیچا جا سکے۔ صاف ظاہر ہے کہ حکومت عوامی ادارے بیچ نہیں رہی ہے بلکہ خرید رہی ہے یہ ملک اور قوم کے ساتھ دشمنی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی یوٹیلیٹی اسٹورز کے محنت کش ملازمین کے ساتھ کھڑی ہے۔

ندیم افضل چن نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹور اور اسٹیل مل کا قصور یہ ہے کہ یہ ادارے بھٹو نے بنائے تھے ایک سازش کے تحت ملک سے پیپلز پارٹی کی نشانیاں ختم کی جارہی ہیں۔ حکومت دوغلی پالیسی پر عمل پیرا ہے ایک طرف قومی ادارے بیچے جا رہے ہیں دوسری طرف حکومتی انتظام میں میٹرو، اورنج ٹرینیں اور بسیں چلائی جا رہی ہیں ذاتی مفاد کیلئے پیرا اور روڈا جیسے ادارے کھڑے کیے جا رہے ہیں۔ دریائی زمین پر ہاؤسنگ کالونیاں بنانے کیلئے پی ٹی آئی کے دور میں روڈا کا ادارہ بنایا گیا اور اب ن لیگ اس ادارے کا دفاع کر رہی ہے روڈا کی غیرجانب دارانہ انکوائری ہونی چاہئے۔

ڈیموں کی بحث کرپشن، نااہلی، بدانتظامی اور عوام کے اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے چھیڑی جا رہی ہے حالیہ سیلاب کا کسی متنازعہ ڈیم سے قطعی طور پر کوئی واسطہ نہیں ہے سیلاب کا سبب بننے والے چاروں دریاؤں پر کوئی ڈیم نہیں بنایا جا سکتا نہ ہی ڈیم سیلاب روک سکتے ہیں۔ سیلاب قدرتی آفت ہے جس میں انسانی اور مالی ضیاع روکنے کیلئے بند توڑنا ضروری ہو جاتا ہے تاہم بعض بندوں کو بچایا جا سکتا تھا انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیلاب سے متاثرہ آبادیوں کے بجلی کے بل معاف کیے جائیں اور ان تمام علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا جائے۔