اسلام آباد (سٹاف رپورٹر )کامسٹیک ،وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور جمہوریہ آذربائیجان کے انسٹی ٹیوٹ آف باٹنی کے تعاون سے ’’قدرتی ادویات و کاسمیٹک مصنوعات‘‘ پر بین الاقوامی ورکشاپ کا انعقاد کامسٹیک سیکرٹریٹ میں کیا گیا۔ورکشاپ میں پاکستان اور آذربائیجان سے نامور سائنسدانوں، محققین اور نوجوان سکالرز نے شرکت کی۔ اس موقع پر قدرتی ادویات، فائیٹو کیمسٹری اور نیچرل پروڈکٹ سائنسز کے مختلف پہلوؤں پر سائنسی تبادلہ خیال اور مشترکہ تحقیقی امکانات پر غور کیا گیا۔افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا کہ روایتی حکمت اور جدید سائنس کے امتزاج سے نئی ادویات، غذائی سپلیمنٹس اور کاسمیٹک مصنوعات کی دریافت کے دروازے کھل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ورکشاپ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان سائنسی تعاون اور تاریخی روابط کو مزید تقویت دے گی۔اس موقع پر پاکستان میں آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کامسٹیک کی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے تعلقات نہ صرف دوطرفہ بنیادوں پر بلکہ او آئی سی کے فریم ورک میں بھی انتہائی مضبوط ہیں۔ انہوں نے آذربائیجان کی قدیم طبی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک قدرتی ادویات اور متعلقہ سائنسز میں پاکستان اور او آئی سی کے رکن ممالک کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف باٹنی آذربائیجان کی ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر سایارا عباداللوائیوا نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور آذربائیجان کی نباتاتی تحقیق میں موجود مسائل و امکانات پر سیر حاصل گفتگو کی۔ ورکشاپ کے تکنیکی سیشنز میں پاکستان اور آذربائیجان کے ممتاز ماہرین نے تحقیقی مقالات پیش کئے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد رضا شاہ (ڈائریکٹر آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی)، پروفیسر ڈاکٹر دلزارا آغایوا اور پروفیسر ڈاکٹر نگار مرسال (انسٹی ٹیوٹ آف باٹنی، آذربائیجان)، پروفیسر ڈاکٹر عطیاءالوہاب (آئی سی سی بی ایس کراچی)، پروفیسر ڈاکٹر احسانہ ڈار (ہمدرد یونیورسٹی کراچی)، پروفیسر ڈاکٹر جمشید اقبال (کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد) سمیت دیگر اسکالرز نے قدرتی نباتات، ان کے کیمیائی اجزاء اور طبی و تحقیقی اہمیت پر علمی لیکچرز دیئے۔
شرکاء نے کامسٹیک اور انسٹی ٹیوٹ آف باٹنی آذربائیجان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اور آذربائیجان قدرتی سائنسز، بایو اکانومی اور او آئی سی سطح پر سائنسی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لئے مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے۔