اسلام آباد(سٹاف رپورٹر )پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کاسالانہ اجلاس کراچی میں منعقد ہوا جس میں ملک کے نمایاں ٹیکسٹائل برآمدکنندگان، پالیسی سازوں اور دیگر شراکت داروں نے شرکت کی۔ منگل کو منعقد ہونے والے اجلاس کے مہمانِ خصوصی گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے تفصیلی خطاب میں پاکستان کی مجموعی معیشت میں ہونے والی پیش رفت پر روشنی ڈالی۔ پی ٹی سی کی قیادت اور اراکین نے برآمدی مسابقت کو مضبوط بنانے کے لیے فوری پالیسی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان نے 2022ء کے بعد بے مثال معاشی چیلنجز پر قابو پایا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر جو اوائل 2023ء میں 2.8 ارب ڈالر رہ گئے تھے، بڑھ کر 14.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نمایاں طور پر کم ہوا ہے جبکہ ترسیلات زر مالی سال 2025ء میں 38 ارب ڈالر سے زائد ہوگئیں، جو بڑی حد تک غیر رسمی سے رسمی چینلز میں منتقل ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ افراطِ زر جون 2025ء تک کم ہو کر 3.2 فیصد کی تاریخی سطح پر آگیا ہے، جس کے نتیجے میں سٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کردیا ہے۔ مالیاتی نظم و ضبط، ایکسچینج کمپنیوں میں اصلاحات اور بیرونی قرضوں میں استحکام نے مارکیٹ کے اعتماد کو بحال کیا ہے۔
گورنر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اب زیادہ مستحکم بنیاد پر کھڑی ہے۔ مالی سال 2026ء میں شرح نمو 3.25 تا 4.25 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ ہمارا عزم ہے کہ استحکام برقرار رکھا جائے، ذخائر میں اضافہ کیا جائے اور افراطِ زر کو 5 تا 7 فیصد کے ہدف کے اندر رکھا جائے۔پی ٹی سی کے چیئرمین فواد انور نے گورنر کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو فوری طور پر وہ ساختی رکاوٹیں دور کرنی ہوں گی جو برآمدکنندگان کو متاثر کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ معیشت مستحکم ہورہی ہے مگر کاروبار کرنے کی لاگت اب بھی غیر مسابقتی ہے۔
ایکسپورٹ فسیلی ٹیشن اسکیم (ایف ای ایس ) سے اہم خام مال کو خارج کرنے نے برآمدکنندگان پر غیر ضروری بوجھ ڈال دیا ہے، جبکہ عالمی منڈی اس وقت پاکستان کے لیے مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کا نادر موقع فراہم کرتی ہے۔ فواد انور نے کہا کہ خام مال پر درآمدی ڈیوٹیز ختم کی جائیں اور سیلز ٹیکس 3 تا 5 فیصد تک محدود اور مکمل ریفنڈ ایبل کیا جائے ،بڑھتی اجرت اور توانائی کی لاگت پورا کرنے کے لیے سبسڈی شدہ فنانسنگ سہولیات فراہم کی جائیں.