اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر)وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری سے پاکستانی سی فوڈ برآمدکنندگان نے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ملاقات کی اور انہیں چینی ہم منصبوں کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے آگاہ کیا۔ ملاقات کا مقصد پاکستان کی فشریز برآمدات کو وسعت دینے کی حکومتی کوششوں کو مزید مؤثر بنانا تھا وفاقی وزیر نے اس موقع پر کہا کہ مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط اور بزنس ٹو بزنس (B2B) معاہدے سی فوڈ برآمدات بڑھانے، آبی زراعت (Aquaculture) میں تعاون مضبوط کرنے اور پاکستان کو علاقائی سطح پر ایک اہم سی فوڈ مرکز بنانے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا،”پاکستان آئندہ مالی سال میں سی فوڈ برآمدات کو 600 ملین ڈالر تک پہنچانے کا ہدف رکھتا ہے برآمدکنندگان میں سے تاریق میمن، انٹرنیشنل سیلز مینیجر، Arabian Sea Products نے بتایا کہ ان کی کمپنی چینی کمپنیوں کے اشتراک سے جدید آبی زراعت اور ہولڈنگ سسٹمز تیار کر رہی ہے تاکہ زندہ کیکڑوں اور لابسٹرز کو طویل عرصے تک محفوظ رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد زندہ سی فوڈ کی بقاء کی مدت کو دو سے تین ہفتے تک بڑھانا ہے، تاکہ انہیں چین جیسے دور دراز مارکیٹوں تک پہنچایا جا سکے تاریق میمن نے اس بات پر زور دیا کہ اس منصوبے کی کامیابی ٹیکنالوجی منتقلی، سرمایہ کاری، اور چینی کمپنیوں کی ماہی گیری کے شعبے میں مہارت پر منحصر ہے وزیر بحری امور نے کہا کہ پاکستان کا سی فوڈ برآمداتی شعبہ، خاص طور پر زندہ کیکڑوں اور لابسٹرز کی برآمد، مثبت پیش رفت کا مظاہرہ کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں مالی سال 2024-25 کے دوران برآمدات 465 ملین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا:”پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا زندہ کیکڑوں کا برآمدکنندہ ملک ہے، جو 3,000 ٹن سے زائد کیکڑے چین کو برآمد کر رہا ہے، جو ہمارا سب سے بڑا خریدار ہے۔ لیجنڈ انٹرنیشنل (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے سی ای او سعید احمد فرید نے ایک چینی کمپنی کے ساتھ مشترکہ منصوبے کی تجویز دی، جس کا مقصد ویلیو ایڈڈ فریز سی فوڈ اور پولٹری مصنوعات، جیسے چکن فیٹ، کی تیاری ہے کراچی میں واقع ان کی کمپنی کے پاس 65,000 مربع فٹ کا یونٹ ہے، جو یومیہ 40 ٹن پراسیسنگ کی صلاحیت رکھتا ہے اور اسے چین کے جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز (GACC) کی منظوری حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک دونوں کمپنیوں کے لیے لاگت میں کمی، پیداوار میں اضافہ، اور امریکہ، یورپ و دیگر علاقائی منڈیوں تک رسائی کے نئے مواقع پیدا کرے گا کریم امپیکس کے پارٹنر علی ریمو نے بھی چین اور قریبی خطوں میں اپنی برآمدات بڑھانے کے منصوبوں سے آگاہ کیا۔
دوسری جانب پرفیکٹ فوڈ انڈسٹریز کے ڈائریکٹر آصف محمد علی شاہ نے فریز ڈرائیڈ فوڈز کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ تھائی لینڈ، ویتنام اور چین جیسے ممالک فریز ڈرائیڈ پھل اور سبزیاں فراہم کرتے ہیں، لیکن پاکستان میں ایسی کوئی سہولت موجود نہیں، حالانکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں آم، بھنڈی، کریلا، فالسہ اور امرود جیسے پاکستانی پھلوں و سبزیوں کی مانگ بہت زیادہ ہے انہوں نے فریز ڈرائینگ پلانٹس کے فقدان کی وجہ مہنگے آلات اور طویل پروسیسنگ وقت کو قرار دیا، لیکن کہا کہ اگر پاکستان میں پیداواری صلاحیت قائم ہو جائے تو عالمی خریدار سالانہ معاہدوں پر تیار ہیں وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی منجمد خوراک کی مارکیٹ میں تیزی سے ترقی ہو رہی ہے، جسے کولڈ چین انفراسٹرکچر اور جدید فریزنگ ٹیکنالوجیز میں بڑی سرمایہ کاری کی مدد حاصل ہے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ انفراسٹرکچر اور مارکیٹ رجحانات مستقبل قریب میں فریز ڈرائیڈ سی فوڈ پلانٹس کے قیام کے لیے سازگار امکانات پیش کر رہے ہیں۔