سندھ گورنمنٹ اسپتال سعودآباد میں کھانے اور آکسیجن گیس کی خریداری میں کروڑوں روپے کی مبینہ بے ضابطگیاں

کراچی ( سٹاف رپورٹر )سندھ گورنمنٹ اسپتال سعودآباد میں خوراک، آکسیجن گیس اور فیول کی خریداری کے معاملے پر کروڑوں روپے کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق، نئے تعینات ہونے والے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس)، ڈاکٹر علی مرتضیٰ شاہ پر سندھ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (SEPRA) کے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، صرف 15 دن کے اندر 1 کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگیاں کرنے کا الزام ہے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق، ڈاکٹر علی مرتضیٰ شاہ نے 24 جولائی 2025 کو بطور ایم ایس چارج سنبھالا، اور اس کے فوراً بعد خوراک، آکسیجن گیس، اور جنریٹر فیول کی خریداری کے لیے ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں کی گئیں — بغیر کسی ٹینڈر طلب کیے، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
دستاویزات میں درج اخراجات کچھ یوں ہیں:
مریضوں کے کھانے کے لیے: 5 کروڑ 23 ہزار 398 روپے
لوڈشیڈنگ کے دوران جنریٹر فیول کے لیے: 12 لاکھ 58 ہزار 47 روپے
آکسیجن گیس کی خریداری پر: 27 لاکھ 66 ہزار 75 روپے
ایمبولینسز اور افسران کی گاڑیوں کے پیٹرول پر صرف 8 دن میں: 2 لاکھ روپے سے زائد.

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان تمام اخراجات کی ادائیگی بغیر قانونی تقاضے پورے کیے گئی، اور ایس ای پی آر اے قوانین کو نظر انداز کیا گیا۔ جب اس بارے میں اکاؤنٹنٹ جنرل (AG) سندھ کے دفتر سے رابطہ کیا گیا، تو انہوں نے تصدیق کی کہ فنڈز 8 اگست 2025 کو جاری کیے گئے تھے یہ مبینہ مالی بے ضابطگیاں ایسے وقت پر سامنے آئی ہیں جب سندھ کے سرکاری اسپتال پہلے ہی وسائل کی شدید قلت کا شکار ہیں۔ اس معاملے نے محکمہ صحت سندھ کی مالی شفافیت پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں، اور عوامی فنڈز کے غلط استعمال پر تشویش بڑھا دی ہے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس معاملے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں اور اگر الزامات درست ثابت ہوں تو ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔