وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہےکہ ہم آئینی و جمہوری انداز سے عدم اعتماد کی تحریک کا دفاع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قائد حزب اختلاف نے سپریم کورٹ فیصلے کا حوالہ دیا ، تسلیم کرتا ہوں کہ عدم اعتماد کی آئین میں گنجائش موجود ہے اور تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق ہے لیکن اس کا دفاع کرنا میرا فرض ہے، ہم آئینی و جمہوری انداز سے عدم اعتماد کی تحریک کا دفاع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان نےبیان دیا کہ نظریہ ضرورت کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے مگر آج ہم سب نظریہ ضرورت کا سہارا لینے کے لیے تیار ہیں، وزیر اعظم کہتا ہے مایوس ہوں لیکن اعلیٰ عدلیہ کا احترام کروں گا، عدلیہ نے کہا کہ ساڑھے 10 بجے اجلاس بلایا جائے گا ، عدلیہ نےکہا کہ اجلاس جاری رہے گا اور ملتوی نہیں ہو گا جب تک عمل مکمل نہیں ہو جاتا، عدلیہ کے فیصلے کی نظر میں آج 3 اپریل ہے، اتوارکودفاتر کھولے گئے اور اجلاس منعقد ہوا،کارروائی کا آغاز ہوا۔
وزیر خارجہ کاکہنا تھا کہ عدلیہ کے فیصلے کو تسلیم کر لیا ہے لیکن عدلیہ کے پاس ہمارے دوست کیوں گئے،ازخود نوٹس کیوں لیاگیا؟ اس کا ایک پس منظر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قاسم سوری نے آئینی عمل سے انکار نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ ایک نئی صورتحال آئی ہے، بیرون سازش کی بات ہورہی ہے اس لیے اجلاس کا غیرمعینہ مدت ملتوی ہونا ضروری ہے۔