اسلام آباد (سٹاف رپورٹر )نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این این ڈی ایم اے) کے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق موسلا دھار بارشوں اور طوفانی سیلاب نے ملک کے مختلف علاقوں میں تباہی مچا دی، 26 جون سے اب تک 972 افراد جاں بحق ، 1062 افراد زخمی، 8,481 گھر تباہ اور 6,509 مویشی ہلاک ہو گئے ۔ملک کے سیلاب زدہ علاقوں میں 266 بچوں، 547 مرد اور 159 خواتین سمیت 972 افراد طوفانی بارشوں اور سیلاب سے متعلق واقعات میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔پنجاب میں کم از کم 283 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں 107 بچے، 127 مرد اور 49 خواتین شامل ہیں جبکہ خیبرپختونخوا میں مرنے والوں کی تعداد 504 تک پہنچ گئی ہے، متاثرین میں 90 بچے، 338 مرد اور 76 خواتین شامل ہیں۔ سندھ میں 71 اموات ہوئی ہیں جن میں 33 بچے، 30 مرد اور 8 خواتین شامل ہیں۔ این ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب نے ملک کے بیشتر علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے، بلوچستان میں 26 ہلاکتوں کی اطلاع ہے جن میں 16 بچے، 6 مرد اور 4 خواتین شامل ہیں۔ گلگت بلتستان میں 41 افراد جان کی بازی ہار گئے جن میں 6 بچے، 26 مرد اور 9 خواتین شامل ہیں۔
آزاد جموں و کشمیر میں سیلاب سے 38 اموات ریکارڈ کی گئیں جن میں 9 بچے، 17 مرد اور 12 خواتین شامل ہیں۔دریں اثنا، اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) میں 9 افراد بھی جان کی بازی ہار گئے جن میں 5 بچے، 3 مرد اور ایک خاتون شامل ہیں۔سیلاب سے متعلقہ واقعات میں 1,062 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں 320 بچے، 450 مرد اور 292 خواتین شامل ہیں۔پنجاب میں سب سے زیادہ 660 افراد زخمی ہوئے جن میں 199 بچے، 258 مرد اور 203 خواتین شامل ہیں۔ سیلاب سے صوبے بھر کی کمزور آبادی پر شدید اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں 218 افراد زخمی ہوئے جن میں 70 بچے، 99 مرد اور 49 خواتین شامل ہیں۔ دریں اثنا سندھ سے 87 زخمیوں کی اطلاع ہے جن میں 39 بچے، 29 مرد اور 19 خواتین شامل ہیں جو عمر اور صنفی گروپوں پر سیلاب کے وسیع اثرات کی عکاسی کرتی ہیں۔ اسی طرح بلوچستان میں پانچ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے جس میں دو بچے، دو مرد اور ایک خاتون شامل ہیں۔ گلگت بلتستان میں 52 افراد زخمی ہوئے جن میں چار بچے، 42 مرد اور چھ خواتین شامل ہیں جو دونوں علاقوں میں سیلاب کے بڑے پیمانے پر ہونے والے انسانی نقصان کو ظاہر کرتا ہے۔
آزاد جموں و کشمیر میں 37 زخمی ہوئے جن میں 4 بچے، 20 مرد اور 13 خواتین شامل ہیں جب کہ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) نے 3 زخمیوں کی اطلاع دی جس سے 2 بچے اور ایک خاتون متاثر ہوئی تاہم کوئی مرد زخمی نہیں ہوا۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق 26 جون سے سیلاب زدہ علاقوں میں کیے گئے 5،400 آپریشنز میں مجموعی طور پر 2,879,054 افراد کو بچایا جا چکا ہے۔جانوں کے تحفظ کے لیے بھرپور کوششوں میں پنجاب 4،508 مربوط مشنز کے ذریعے 2,711,146 افراد کو ریسکیو کرنے کے ساتھ ملک گیر امدادی کارروائیوں میں نمایاں ہے۔ اسی طرح خیبرپختونخوا میں 211 آپریشنز میں 14,317 افراد کو ریسکیو کیا گیا جب کہ سندھ میں 626 ریسکیو آپریشنز میں 151,556 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔گلگت بلتستان کے شمالی علاقے میں 25 آپریشنز میں 1027 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ دریں اثنا، آزاد جموں و کشمیر میں 18 مشنز کے ذریعے 940 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ بلوچستان میں چار آپریشنز میں 19 افراد کو بچایا گیا اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری میں 8 ریسکیو کوششوں میں 49 افراد کو بحفاظت نکالا گیا۔ مربوط انسانی کوششوں کے تحت نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے پاکستان آرمی اور دیگر شراکتداروں کے ساتھ مل کر حالیہ سیلاب سے متاثرہ کمیونٹیز میں 205,536 سے زیادہ امدادی اشیاء بھی تقسیم کی ہیں۔فراہم کردہ ضروری سامان میں خیمے، کمبل، حفظان صحت کی کٹس، راشن بیگ، فوڈ پیک اور پینے کا صاف پانی شامل ہیں۔
بحالی کے کاموں کو تقویت دینے کے لیے بھی اضافی آلات جیسے سولر پینلز، ڈی واٹرنگ پمپس اور جنریٹر بھی سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو فراہم کیے گئے ہیں۔شدید سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچا دی ہے جس سے کم از کم 8,481 مکانات کو نقصان پہنچا ہے جن میں سے 2,216 مکمل طور پر تباہ ہو گئے اور 6,265 کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔اس آفت کے نتیجے میں 6,509 مویشیوں کا بھی نقصان ہوا ہے جس سے پہلے ہی بے گھر ہونے اور وسائل کی کمی سے دوچار معاشرہ کے کمزور طبقات کو درپیش مشکلات میں اضافہ ہوا ہے ۔سیلاب سے متاثرہ کمیونٹیز کی مدد کے لیے ایک فعال اقدام کے تحت نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے سیلاب زدہ علاقوں میں 2,368 ریلیف اور میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے ہیں۔ان میں سے 754 میڈیکل کیمپوں نے 417,733 افراد کو علاج فراہم کیا ہے جب کہ 1,614 ریلیف کیمپوں نے 1,11,415 لوگوں کو پناہ گاہ اور ضروری خدمات فراہم کی ہیں اور ضرورت مندوں کی بروقت امداد کو یقینی بنایا ہے۔
27 جون سے ملک میں تباہ کن سیلاب نے 239 پلوں کو نقصان پہنچایا ہے اور تقریباً 674.58 کلومیٹر سڑکیں تباہ کی ہیں جس سے ملک بھر میں بنیادی ڈھانچہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ خیبرپختونخوا میں 52 پلوں اور 432 کلومیٹر سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ آزاد جموں و کشمیر میں 94 پل اور 301.5 کلومیٹر سڑکیں متاثر ہوئی ہیں۔ اسی طرح ملک کے دیگر علاقوں میں بھی مختلف سظح پر بنیادی ڈھانچے کے نقصان کی اطلاعات ہیں۔ گلگت بلتستان میں 87 پلوں اور 20.41 کلومیٹر سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ بلوچستان میں تین پل اور 13.65 کلومیٹر سڑکیں تباہ ہوئی ہیں۔ سندھ میں کسی پل کو نقصان نہیں پہنچا تاہم سات کلومیٹر سڑکیں متاثر ہوئیں۔ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری میں تین پلوں اور 0.03 کلومیٹر سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے۔