اسلام آباد (سٹاف رپورٹر )سینیٹر روبینہ قائم خانی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان بیت المال کی تقرریوں، ترقیوں اور دیگر مالی بے ضابطگیوں کا جائزہ لیا گیا۔ذیلی کمیٹی نے پاکستان بیت المال کی جانب سے فراہم کردہ معلومات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دی گئی معلومات ذیلی کمیٹی کی طرف سے اجاگر کئے گئے خدشات کو دور نہیں کرتی ہیں ذیلی کمیٹی نے ایم ڈی پاکستان بیت المال اور سیکرٹری پاورٹی ایلیویشن اینڈ سوشل سیفٹی کو آئندہ اجلاس میں سوالات کے حل کے لئے طلب کیا۔سینیٹر روبینہ قائم خانی نے روشنی ڈالی کہ مختلف گریڈ کے 129 ملازمین کو بغیر منظوری کے ترقی دی گئی،جب ان سے پوچھا گیا تو کمیٹی کے سامنے 29 ملازمین کی ترقیوں کی گمراہ کن تعداد فراہم کی گئی۔سینیٹر جان محمد نے پاکستان بیت المال میں بلوچستان اور سندھ کی خالی آسامیوں کی نشاندہی کی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی 460 نشستوں کے مقابلے میں صرف 114 نشستیں بھری گئی ہیں اور یہی حال صوبہ سندھ کا ہے جہاں 434 منظور شدہ نشستوں کے مقابلے میں صرف 151 نشستیں بھری گئیں۔ایم ڈی بیت المال کے پرسنل سٹاف آفیسر کی سہولیات پر غور کرتے ہوئے سینیٹر روبینہ قائم خانی نے کہا کہ پی ایس او کو لامحدود ایندھن والی کار کی سہولت دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بیت المال کو اپنے اخراجات میں مالی نظم و ضبط لانا چاہیے کیونکہ ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ کمزور خاندانوں کی مدد کے لئے ہاتھ بڑھائے۔ذیلی کمیٹی نے پاکستان بیت المال کو دیگر تمام صوبوں میں کی جانے والی خریداری کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔ذیلی کمیٹی نے اٹھائے گئے سوالات کے جواب کے لئے تمام معلومات دو ہفتوں میں فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔اس موقع پر سینیٹرز جان محمد، دوست علی جیسر اور پاکستان بیت المال کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔