اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) نے پریسیژن سسٹم ٹریننگ سینٹر (پی ایس ٹی سی) گوادر میں جدید ترین میرین انوویشن لیب قائم کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کشتی سازی کو فروغ دینا اور روایتی ماہی گیری کی صنعت کو نئی بنیادوں پر استوار کرنا ہے، جو مقامی لوگوں کی روزی کا بنیادی ذریعہ ہے۔
ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق، مجوزہ میری ٹائم انوویشن لیب میں کمپیوٹر نیومیرکل کنٹرول (سی این سی) ٹیکنالوجی کے ذریعے پریسیژن اور کمپوزٹ کشتیاں تیار کی جائیں گی، جب کہ فائبر گلاس کی پائیدار کشتیاں بھی ڈیزائن کی جائیں گی۔ جدید مینوفیکچرنگ کو مقامی ہنرمندی کے ساتھ جوڑنے سے گوادر کی ماہی گیری اور سمندری معیشت کو نمایاں فروغ ملنے کی توقع ہے ، یہ منصوبہ پی ایس ٹی سی کے اس وسیع تر مشن کا حصہ ہے جس کے تحت سی پیک کے تحت ابھرتی ہوئی صنعتوں کے لیے ہنر مند افرادی قوت تیار کی جا رہی ہے۔ پی ایس ٹی سی کا قیام پی سی ایس آئی آر اور نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن (ناوٹیک) کے مابین مفاہمتی یادداشت کے تحت عمل میں آیا، اور یہاں صنعتی شعبے کی ضروریات پوری کرنے کے لیے پہلے ہی تربیت یافتہ افرادی قوت تیار کی جا رہی ہے فی الحال، بلوچستان کے پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے 68 طلبا گوادر کے اس تربیتی مرکز میں داخل ہیں۔ پی ایس ٹی سی میں طویل اور مختصر دورانیے کے کورسز پیش کیے جاتے ہیں، جن میں تین سالہ ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجینئرنگ (ڈی اے ای) برائے پریسیژن مکینکس اور انسٹرومنٹ ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ چھ ماہ کے پروگرام بھی شامل ہیں، جیسے گرافک ڈیزائن، مشینسٹ ٹریننگ اور جنرل الیکٹریشن۔
اب تک 50 طلبا مختصر کورسز مکمل کر کے مقامی صنعتی شعبے میں تکنیکی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں، جبکہ 18 طلبا تین سالہ ڈپلومہ میں زیرِ تعلیم ہیں تاکہ انہیں اعلیٰ مہارت کے حامل تکنیکی عہدوں کے لیے تیار کیا جا سکے۔مرکز میں ہاسٹل سہولت بھی موجود ہے، جس میں 80 طلبا رہائش اختیار کر سکتے ہیں تاکہ دور دراز اور محروم علاقوں کے نوجوان بھی زیادہ سے زیادہ تعداد میں مستفید ہو سکیں ، پی ایس ٹی سی کے ایک سینئر عہدیدار نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ میری ٹائم انوویشن لیب گوادر کی ماہی گیری کی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگی۔ ان کے مطابق کشتی سازی میں سی این سی ٹیکنالوجی کے استعمال سے ماہی گیر کشتیوں کی پائیداری اور حفاظت میں اضافہ ہوگا، جس سے وہ مقامی اور علاقائی منڈیوں میں زیادہ مسابقتی بنیں گی۔ اس سے ماہی گیر برادریوں کی آمدنی بہتر ہوگی اور گوادر کی سمندری معیشت کو نئی قدر ملے گی انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان کی اس وسیع تر پالیسی کے عین مطابق ہے جس کا مقصد انسانی وسائل کو طویل المدتی اقتصادی ترقی کے لیے مضبوط بنانا ہے۔ ان کے بقول بلوچستان کے نوجوانوں کو قابلِ روزگار مہارتوں سے آراستہ کرنا نہ صرف خطے کے ہنر کے خلا کو پر کرے گا بلکہ انہیں سی پیک کے تحت ترقی پذیر صنعتوں کی ضروریات کے مطابق بھی ڈھالے گا۔ یہ مرکز اس مقصد کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔