اے پی پی میگا کرپشن کیس میں گرفتار 6 نامزد ملزمان کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری خارج

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر )سپیشل جج سنٹرل ہمایوں دلاور نے اے پی پی میگا کرپشن کیس میں گرفتار 6 نامزد ملزمان کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری خارج کردی ،بدھ کو عدالت نے ملزم محمد غواث ، ملزم ادریس چوہدری، ملزم ساجد علی وڑائچ، ملزم عمران منیر، ملزم خرم شہزاد اور ملزم طاہر گھمن کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت کی ۔ اس موقع پر اے پی پی کی جانب سے معروف قانون دان خرم بیگ ایڈووکیٹ ، روحیل اصغر ایڈووکیٹ اور حسنین حیدر تھہیم عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت فاضل جج نے استفسار کیا کہ کن کن ملزمان کے اکائونٹس میں رقوم منتقل ہوئی ہیں جس پر ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ صرف تین سال کے عرصے کے دوران سابق اکائونٹ مینجر ارشد مجید چوہدری کے اکائونٹ میں 8 کروڑ روپے جس میں 6 کروڑ روپے تنخواہ کی مد میں گئے ، اسی طرح سابق کیشیئر اظہر فاروق کے اکائونٹ میں بھی تقریباً9 کروڑ روپے منتقل ہوئے۔ دوران سماعت اے پی پی کے وکیل روحیل اصغر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے بینک سے تصدیق شدہ ریکارڈ ایف آئی اے میں جمع کروایا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملزمان کرنٹ اکائونٹ، پی ایف اکائونٹ سمیت اے پی پی کے دیگر اکائونٹ سے مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر رقوم منتقل کرتے رہے ، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مذکورہ ایف آئی آر کے تمام 16 ملزمان کی آپس میں ملی بھگت ہے ، چند ملزمان کے اکائونٹس میں پیسے گئے جسے نکلوا کر سب نے مل کر بانٹے ہیں۔ اے پی پی کے وکیل خرم بیگ نے موقف اختیار کیا کہ اے پی پی کے سیلری اکائونٹ میں ایک نام اے ایچ ایس جو کہ جعلی ہے اس کے شناختی کارڈ نمبر سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ارشد مجید چوہدری کا آئی ڈی کارڈ ہے جس اکائونٹ میں غیر قانونی طریقے سے رقم منتقل کی گئی ہے۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ آڈٹ کرنے والے ملزمان بھی برابر کے شریک ہیں کیونکہ تین سالوں کے دوران کروڑوں روپے غیر قانونی طور پر منتقل ہوتے رہے جس کا نہ تو انہوں نے آڈٹ کیا اور نہ ہی مجاز اتھارٹی کو لکھا جس سے ان کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے ۔

اے پی پی کے وکیل حسنین حیدر تھہیم نے موقف اختیار کیا کہ محمد غواث جو کہ سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر رہے ہیں جن کے دستخطوں سے کروڑوں روپے غیر قانونی طور پر منتقل ہوئے ہیں ، انہوں نے اے جی پی آر کو رقم جاری کرنے کےلئے خط بھی لکھا تھا، وہ بھی اس میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ادارے نے ایف ایف سی رپورٹ میں بھی ملزمان کو قصور وار ٹھہرایا ہے ، دوران سماعت ملزم ادریس چوہدری کے وکیل اے پی پی کے مینجر لیگل کو مخاطب کر کے بولنے لگے تو فاضل جج نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ میرے پاس اتنا وقت نہیں آپ اپنے کلائینٹ کے بارے میں بتائیں۔ ادریس چوہدری اور طاہر گھمن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تنخواہ بنانے والے وائوچر پر ارشد مجید چوہدری اور محمد غواث دستخط کرتے تھے جس پر اے پی پی کے وکیل روحیل اصغر نے بتایا کہ یہ دونوں آڈٹ آفیسر تھے اور سب سے زیادہ ذمہ داری انہی کی بنتی تھی ، یہ دونوں آپس میں ملے ہوئے ہیں، کریڈٹ شیٹ اور وائوچر پر ان کے دستخط موجود ہیں، یہ آڈٹ کے ملازمین تھے انہوں نے ہر ماہ کون سا آڈٹ کیا، بینک سے کریڈٹ شیٹ کے ذریعے آڈٹ کرنا ان کی ذمہ داری تھی، ان پر ناقابل ضمانت دفعہ 409 لگتی ہے لہٰذا ان کی درخواست ضمانت خارج کی جائے،

ایگزیکٹو ڈائریکٹر سمیت تمام ملزمان ملے ہوئے تھے ، وہ منیجنگ ڈائریکٹر کی منظوری کے بغیر ہی پیسے نکلوا لیتے تھے ۔ روحیل اصغر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملزم ادریس احمد نے ساڑھے تین کروڑ روپے کے وائوچر پر دستخط کئے۔ اے پی پی کے وکیل حسنین حیدر تھہیم نے کہا کہ تمام ملزمان نے آپس میں پیسے بانٹے ہیں جس پر فاضل جج نے کہا کہ کچھ لوگوں میں بانٹے ہوں گے جس پر حسنین حیدر تھہیم نے دوبارہ کہا کہ پیسے سب میں بانٹے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پراویڈنٹ فنڈ سے جو کہ ملازمین کی پنشن کےلئے مختص ہوتا ہے اس سے مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر رقوم غیر قانونی طریقے سے دوسرے اکائونٹس میں منتقل کی گئیں ، انہوں نے کہا کہ یہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے اس سے پہلے یہ پبلک اکائونٹس کمیٹی میں بھی زیر بحث آ چکا ہے ۔ اے پی پی کے ملازمین کے کروڑوں روپے لوٹے گئے ہیں جس میں تمام ملزمان برابر کے شریک ہیں، کچھ ملزمان کی منظوری اور خاموشی یہ ثابت کرتی ہے کہ انہوں نے پیسے وصول کئے ہیں۔اے پی پی کے وکیل نے بتایا کہ ملزم خرم شہزاد پراویڈنٹ فنڈ کا انچارج رہا ہے ،

ان کے دستخطوں سے ساڑھے 9 کروڑ روپے کے چیک جاری کئے گئے ہیں۔ اے پی پی کے وکیل نے بتایا کہ ساجد علی وڑائچ اکائونٹ مینجر اور اس سے قبل اسسٹنٹ مینجر سیلری کے عہدے پر تعینات رہے ہیں اور انچارج پی ایف کے عہدے پر تعینات رہے ہیں،ان کے ادوار میں بھی مالی بدعنوانی ثابت ہوتی ہے۔ سماعت کے موقع پر ملزم عمران منیر اور ساجد علی وڑائچ کی جانب سے فرحت چوہدری ایڈووکیٹ، ادریس احمد اور طاہر گھمن کی طرف سے ارشد علی گورسی سمیت دیگر ملزمان کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے ، عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا ۔ بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے تمام 6 ملزمان کی درخواست ضمانت خارج کردی۔ واضح رہے کہ اے پی پی میگا کرپشن کیس میں 7 ملزمان اڈیالہ جیل میں قید ہیں جن میں مذکورہ 6 ملزمان نے درخواست ضمانت بعد از گرفتار دائر کی تھی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے کے الزام میں 16 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کی تھی۔