اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)پاکستان نے سوڈان کی بندرگاہوں کی جدیدیت میں تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے اس کے بحری ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے اور خطے میں تجارتی روابط مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انوار چوہدری نے یہ پیشکش اسلام آباد میں سوڈان کے سفیر صالح محمد احمد محمد صدیق سے ملاقات کے دوران کی ملاقات میں بحری ترقی، بندرگاہوں کی جدید کاری، لاجسٹک نظام کی بہتری اور صنعتی منصوبوں میں تعاون کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا سوڈانی سفیر نے کہا کہ خرطوم پاکستان کی بندرگاہوں کے ساتھ براہِ راست شپنگ لائن قائم کرنے کا خواہاں ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی و لاجسٹک روابط مزید مضبوط بن سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص شپنگ روٹ سے مشرقی افریقہ، مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے درمیان سپلائی چین کو بہتر بنانے اور نقل و حمل کے اخراجات کم کرنے میں مدد ملے گی چند غیر ساحلی افریقی ممالک، جن میں چاڈ، وسطی افریقی جمہوریہ، ایتھوپیا اور یوگنڈا شامل ہیں، عالمی تجارت تک رسائی کے لیے سوڈان کی بحیرہ احمر پر واقع بندرگاہوں، خصوصاً پورٹ سوڈان پر انحصار کرتے ہیں جنید انوار چوہدری نے سوڈان کی تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بندرگاہوں کی جدید کاری میں سوڈان کی مدد کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے حال ہی میں نیشنل آرٹیفیشل انٹیلی جنس پالیسی 2025ء منظور کی ہے، جس کے تحت وزارتِ بحری امور پاکستانی بندرگاہوں کے انتظام میں جدید ٹیکنالوجی کو شامل کر رہی ہے انہوں نے کہا ہم اپنی بندرگاہوں کو مصنوعی ذہانت پر مبنی نظاموں پر منتقل کر رہے ہیں تاکہ کارکردگی بہتر بنائی جا سکے اور آپریشنل تاخیر میں کمی لائی جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سوڈان کو بھی ایسے نظام اپنانے میں مدد دے سکتا ہے، خاص طور پر پورٹ سوڈان کو جو ملک کی بین الاقوامی تجارت کا تقریباً 90 فیصد سنبھالتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جدید اور ٹیکنالوجی سے آراستہ بندرگاہیں معاشی ترقی اور تجارت کے فروغ کے لیے ناگزیر ہیں، اور پاکستان کا خودکار بندرگاہی نظام، اسمارٹ لاجسٹکس اور ڈیجیٹل مینجمنٹ کا تجربہ سوڈان کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوڈان کے ذریعے علاقائی تجارت کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ سوڈان پاکستان کو وسطی ایشیا، مشرقی افریقہ اور دیگر خطوں سے جوڑنے والا کلیدی تجارتی مرکز بن سکتا ہے اور یقین دلایا کہ پاکستان اپنی بلو اکانومی وژن 2030 کے تحت علاقائی روابط کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے سوڈانی سفیر نے کہا کہ ان کا ملک بحری شعبے سے ہٹ کر بھی تجارت بڑھانے میں دلچسپی رکھتا ہے، خصوصاً ادویات سازی، زرعی مشینری اور صنعتی آلات میں۔ انہوں نے بتایا کہ سوڈان کو اپنی زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے ٹریکٹروں اور متعلقہ آلات کی ضرورت ہے جنید انوار چوہدری نے تجویز دی کہ گوادر فری زون میں ٹریکٹر اسمبلی کا مشترکہ منصوبہ قائم کیا جا سکتا ہے، جو سوڈان کی مقامی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ دیگر افریقی منڈیوں کو بھی برآمد میں مدد دے گا۔
ملاقات کے اختتام پر دونوں فریقوں نے اپنی متعلقہ وزارتوں کے درمیان قریبی رابطہ برقرار رکھنے اور تعاون کے عملی طریقہ کار وضع کرنے پر اتفاق کیا ملاقات ایک مشترکہ عزم کے ساتھ ختم ہوئی کہ پاکستان اور سوڈان کے درمیان بحری، صنعتی اور تکنیکی تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جائے گا.