پاکستان ادارہ شماریات کاعالمی یوم شماریات کے موقع پر جدید ویب سائٹ اور متحرک ڈیٹا ڈیش بورڈز کا باضابطہ افتتاح

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)پاکستان ادارہ شماریات نے عالمی یوم شماریات 2025 کے موقع پر اپنی نئی، جدید ویب سائٹ اور متحرک ڈیٹا ڈیش بورڈز کا باضابطہ افتتاح کیا۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ اس موقع پر انہوں نے ڈیٹا فیسٹ 2025: ’’اعداد کی زبان ترقی کا نشاں‘‘ کے آغاز کا بھی اعلان کیا جو 11 اور 12 نومبر 2025ء کو منعقد ہوگا ۔ اس کا بنیادی مقصد قومی سطح پر تعلیمی حلقے ، سول سوسائٹی اور نوجوانوں میں ڈیٹا پر مبنی جدت اور شمولیت کو فروغ دینے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے تحت دنیا بھر میں منایا جانے والا عالمی یوم شماریات شفاف جامع اور شواہد پر مبنی معاشروں کی تشکیل میں مستند اعداد و شمار کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے ۔ اس سال کا موضوع “معیاری اعدادوشمار اور ڈیٹا سب کے لیے ” قابل اعتماد اور دستیاب ڈیٹا تک سب کی مساوی رسائی کو یقینی بناتا ہے جو پائیدار ترقی اور باخبر فیصلوں کی بنیاد ہے۔تقریب کا آغاز آگاہی واک سے ہوا جس کی قیادت وفاقی وزیر پروفیسر ڈاکٹر احسن اقبال نے کی۔

عالمی یوم شماریات کے موقع پر منعقدہ یہ آگاہی واک عوامی شمولیت کی ایک موثر علامت ثابت ہوئی جس نے شواہد پر مبنی پالیسی سازی اور جامع قومی ترقی میں ڈیٹا کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا۔ پاکستان ادارہ شماریات کے چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر (ستارہ امتیاز) نے استقبالیہ کلمات میں شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ادارہ جدت، شفافیت اور بہترین خدمات کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔ ڈاکٹر نعیم الظفر نے کہا کہ پاکستان ادارہ شماریات مسلسل ایک جدید، ڈیٹا پر مبنی نظام کی طرف بڑھ رہا ہے جو اعداد و شمار کو پالیسی سازوں، محققین اور عام شہریوں کے لیے قابل فہم اور قابل عمل معلومات میں تبدیل کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف ڈیٹا اکٹھا کرنا نہیں بلکہ اسے سمجھنا، استعمال کرنا اور اس کو قابل اعتماد بنانا ہے۔ ممبر (سپورٹ سروسز/ریسورس مینجمنٹ) محمد سرور گوندل (ستارہ امتیاز) نے نئی ڈیٹا ریپوزٹری، ویب سائٹ اور انٹرایکٹو ڈیش بورڈز پر تفصیلی پریزنٹیشن دی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پلیٹ فارمز جدید، صارف دوست انٹرفیس، متحرک گرافکس اور جدید تجزیاتی ٹولز پر مشتمل ہیں جو صارفین کو ڈیٹا کو بہتر انداز میں سمجھنے میں مددیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ جدید اقدامات پاکستان ادارہ شماریات کے وژن کی عکاسی کرتے ہیں جس کا مقصد ہر صارف کے لیے چاہے وہ پالیسی ساز ہو یا طالب علم ڈیٹا کو مزید سمارٹ، قابل رسائی اور موثر بنانا ہے ۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے عالمی یوم شماریات کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ سازی، منصوبہ بندی اور پالیسی سازی میں مستند اعداد و شمار کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے “اڑان پاکستان” کو ترقی کا جامع منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت قومی لائحہ عمل کی تشکیل میں ڈیٹا پر مبنی حکمت عملی کو ترجیح دے رہی ہے۔

انہوں نے 2023ء میں قومی اتفاق رائے سے مکمل ہونے والی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کوسنگ میل قرار دیا اور بتایا کہ پاکستان کی 61 فیصد آبادی دیہات جبکہ 39 فیصد شہروں میں مقیم ہے جس کے پیش نظر تعلیم، صحت اور اربن پلاننگ کے شعبوں میں فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اڑھائی کروڑ بچوں کو سکولوں میں داخل کرنے، دیہی آبادی کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے اور بڑھتے ہوئے شہری دبائو کو منظم کرنے کے لیے مربوط پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

زراعت کو ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کاشت کار گھرانوں کی تعداد 83 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 17 لاکھ ہو چکی ہے جن میں سے 97 فیصد ساڑھے 12 ایکڑ سے کم زمین کے مالک ہیں۔ فصلوں کی پیداوار، لائیوسٹاک، دودھ، گوشت اور چمڑے کی صنعت کی ترقی کے لیے جدید طریقوں اور خصوصی اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے فوڈ سکیورٹی کو مستقبل کا اہم چیلنج قرار دیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیحات میں روزگار کی فراہمی، عوامی خدمت اور مسائل کا حل شامل ہے اور عام شہری تک ڈیٹا کی رسائی کو ممکن بنا کر پالیسی سازوں کو موثر فیصلے لینے میں مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان ادارہ شماریات کو ایک ایسا ادارہ بنانا ہے جو قوم کو ایک واضح سمت فراہم کرے اور ترقی کے سفر کو سائنسی قیادت کے ذریعے آگے بڑھائے۔

مردم شماری ہمیں بتاتی ہے کہ ہم کتنے ہیں ، زراعت شماری سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہم کتنا اجناس پیدا کر رہے ہیں اور اقتصادی شماری ہمیں بتاتی ہے کہ ہمیں کہاں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔یہ ساری شماریاں ہماری رہنمائی کرتی ہیں۔ وفاقی وزیر نے ادارہ شماریات کے کام کو سراہا۔پاکستان ادارہ شماریات پرعزم ہے کہ وہ سرکاری ڈیٹا کو مزید قابل رسائی، بامقصد اور موثر بنائے تاکہ معیاری شماریات کے ذریعے بہتر مستقبل کی بنیاد رکھی جا سکے۔