اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے ، آئینی طور پر خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا اختیار موجود ہے مگر وفاقی حکومت ایسا اقدام نہیں اٹھائے گی۔منگل کو یہاں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے خلوصِ نیت کے ساتھ صوبائی پولیس کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کیں تاہم اس معاملے کو سیاسی رنگ دے دیا گیا۔ اُنہوں نے کہا کہ بعض حلقے دہشت گردی کے خلاف بھرپور کارروائی کرنے کے خلاف ہیں۔وزیرِ مملکت نے سہیل بزدار کے نام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں سوچ سمجھ کر تعینات کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر بلٹ پروف گاڑیاں قابلِ قبول نہیں تو وزیراعلیٰ اپنی ذاتی گاڑی پولیس کے حوالے کر دیں۔طلال چوہدری نے مزید کہا کہ آرٹیکل 148 کے تحت صوبائی حکومت فیصلوں میں مکمل طور پر آزاد نہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پورے ملک کی جنگ ہے، اس لئے وزیراعلیٰ تبدیلی سے اس جنگ میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔ ان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر خیبرپختونخوا پولیس کو جدید گاڑیاں فراہم کی گئیں اور وفاقی حکومت نے مالی مشکلات کے باوجود امداد کی فراہمی جاری رکھی جبکہ صوبائی حکومت دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔
وزیرِ مملکت نے خبردار کیا کہ اس “بچگانہ” فیصلے سے کسی کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتاہے اور اگر کوئی جانی نقصان ہوا تو اس کے ذمہ دار متعلقہ حکام ہوں گے، ان کے الفاظ میں صوبائی حکومت نے پولیس کے جوانوں کو موثر تحفظ فراہم نہیں کیا۔طلال چوہدری نے کہا کہ سعد رضوی کی اثاثہ جات کی تفتیش کے دوران 69 برانڈ کی گھڑیاں برآمد ہوئی ہیں اور اُن کی قیادت کے زیرِ استعمال 100 اکاؤنٹس تھے جن کے ذریعے بینکوں سے سود کی مد میں کروڑوں روپے حاصل کئے جا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) “انتہا پسندانہ سوچ” کی حامل جماعت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان انتشار اور تشدد کی سیاست برداشت نہیں کر سکتا اور آئینی اجازت کے باوجود وفاقی حکومت گورنر راج کا اطلاق نہیں کرے گی جبکہ صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے۔